Baseerat Online News Portal

کورونا کا ظلم یا مسلمانوں کا؟مردے کو دفن کے لیے دوگز زمین بھی میسر نہیں؟؟؟

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی، جمشید پور
اللہ رب العزت سارے جہانوں کا پیدا فر مانے والاہے اور وہی آسمان وزمین کا مالک ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔تر جمہ: جوکچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ اور جو باتیں تمھارے دلوں میں ہیں خواہ تم ان کو ظاہر کرو یا چھپائو اللہ تم سے اِن کا حساب لے گا۔ پھر جس کا چاہے معاف کردے گا اور جس کا چاہے گا سزادے گا۔اور اللہ ہر ممکن شئے پر قادر ہے۔(القر آن،سورہ البقر۔2:آیت284) رب العالمین کا اختیا ر مطلق ہے وہ فَعَّالٌ لِّمَایُرِیْدُ۔ کی شان کاحامل ہے،ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا۔ (القر آن سورہ،البروج،85:آیت16) کتابِ ہدایت قرآن مجید میں رب ذُوالجلال والاکرام کا ارشاد عالی ہے۔تر جمہ: زمین پر جتنی مخلوق ہے سب فنا ہونے والی ہے اور تمہارے رب کی عظمتوں اور بزر گی والی ذات باقی رہے گی۔توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلا ئوگے؟۔(القرآن،سور،رحمن،55:آیت26سے28) (یعنی ساری دنیا فنا ہو جائے گی،صرف رب ذولالجلال والاکرام کی عظمت اور بزرگی والی ذات باقی رہے گی۔) مرنا برحق ہے مرنے کے بعد میت،مردہ جسم،Dead Body کو دفن کرنے کا سلسلہ زمانہ قدیم سے چلا آرہا ہے۔اسلام میں میںت جہیز وتکفین کرنے کا طریقہ قرآن وسنت میں موجود ہے۔ شریعت میں ہے کہ میت(لاش) کو جلد ازجلد دفن کرنا سنت ہے ۔ایمان کو تازہ کرنے والی حدیث مطالعہ فر مائیں،’’ ان ا لنبی ﷺ قال یاعلی ثلث لا تئو خرھا الصلوٰۃ اذااتت ولجنازۃ اذ حضرت،والا اذاو جت لھا کفواً۔(بخاری)ترجمہ: مولیٰ نے بیان کہ مجھ سے سر کار دوعالم ﷺ نے نے فر مایا اے علی! تین کاموں میں کبھی دیر نہ کرنا۔ایک نمازجب اس کا وقت آجائے دوسرے جنازہ جب اسکی تیاری ہوجائے۔تیسرے بیوہ کا نکاح جب کفو مل جائے۔حدیث پاک میں جوتین احکام بیان کئے گئے ہیں ان میں نماز کا حکم مقدم کیا گیا اس سے ام الفرائض کی اہمیت ظاہر ہے،جنازہ ودفن میں جلدی کرنے کا حکم اس لیے دیا کہ آقا ﷺ کو معلوم تھا کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ امریکہ اور سعودیہ فون کردیا گیا ہے۔اس کے چکر میں جنازہ تین دن چار دن روک کر رکھا جائے گا۔ بیوہ کے نکاح کی تاکید اس لئے فرمائی کہ غیب داںنبی کو معلوم تھاکہ سماجی طور پر عار، شرم تصور کرکے جوان بیوہ کے نکاح میں کبھی میکہ اور کبھی سسرال کی جانب سے رکا وٹیں کھڑی کی جائیں گی۔ کفن،دفن جنازہ میں جلدی کا حکم ہے اس پر توجہ نہیں دی جاتی زندگی میں باپ نے کسی چیز کی فر مائش کی تو بیٹے نے کہا کہ ’’زبان بہت للبلا رہی ہے‘‘ جب چالیسواں ہوا تو پوری اور مرغے کے گوشت پر فاتحہ ہم نے تقریر میں بیان کردیا تو آج تک سلام ودعا بند کردیا؟ اللہ ہدایت دے آمین۔
*قبر کے احکام اور طریقہ:* احادیث طیبہ سے قبر کی دو اقسام معلوم ہوتی ہیں،ایک لحد(بغلی) جوتقریباً دوفٹ تک زمین کو سیدھا نیچے کھود کر پھر گڑھے میں قبلہ کی جانب مزید اضافہ ضرورت کے اعتبار کیا جاتاہے۔ قبر کی یہ قسم،(طریقہ) پتھریلی اور سخت زمینوں میںبنائی جاتی ہے۔ اور دوسری قسم۔(طریقہ)’’شگاف‘‘ بنانا بھی جائز ہے جو اکثر زرخیز زمین پر بنائی جاتی ہے،یہ سیدھامستطیل،rectangle کا گڑھا ہوتا ہے۔حدیث میں ہے، ’’ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فر ما یا کہ جب حضور نبی کریم ﷺ کا اِنتقال ہوا تو مدینہ میں ایک شخص’’لحد‘‘ کھودتا تھا اور دوسرا سیدھی قبر۔ صحابئہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے کہا ہم خدا سے استخارہ کرتے ہیں اور دونوں کو بلوا بھیجتے ہیں جو پہلے آجائے گا اسی طریقے پر عمل کیا جائے گا،تو لحد کھود نے والا پہلے آیا تو حضور نبی کریم ﷺ کے لیے لحد کھودی گئی۔‘‘(احمد بن حنبل،المسند:12438) یعنی مدینہ شریف میں دونوں طرح کی قبریں بنائی جاتی تھیں، لیکن حضور نے لحد کو اپنی طرف منصب فر مایا۔(حدیث:مسلم،الصحیح،960،احمد بن حنبل:1601،ابنِ ماجہ۔1556،وغیرہ وغیرہ۔) یاد رہے آقا ﷺ کی قبرِمبارک کی قسم(طریقہ) کو امت کے لیے لازم قرار نہیں دیا جس کا فائدہ یہ ہوا کہ سخت اور نرم زمین کے مطابق جو قبر مناسب رہے وہی بناسکتے ہیں،شرعی طور پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
*کورونا بیماری،یاعذابِ الٰہی ؟:*
عام طور پر مرض ( بیماری) کو دنیا کی دوسری مصیبتوں کی طرح ایک مصیبت ہی سمجھا جاتا ہے۔ اسلام یہ بتا تا ہے کہ بیماری اور تمام مصیبتیں مسلمانوں پر دو وجہ سے آتی ہیں۔ کبھی تو انسان کی بے راہ روی،خدا کے خوف سے عاری ہونا اور گناہوں پر دلیر ہو جانا،جیسا’’کہ آجکل عام ہے‘‘ نہ کوئی خوف ،نہ شرم، ایسے میں رب ذوالجلال والاکرام کی پکڑ مختلف صور توں میں ہوتی ہے ان صورتوں میں بیماری بھی ایک وجہ ہے۔اس وقت ساری دنیا کورونا وائرس۔کووڈ-۱۹ کے قہر،زہر سے بلبلارہی ہے،حکومتیں اور بڑے بڑے حکمراں پریشان ہیں 56 اِنچ کا سینہ والے کا بھی پتہ ،کلیجہ، پانی پانی ہورہا ہے گھر کے اندر دبکا بیٹھا ہواہے،باہر کا راستہ بھول گیا ورنہ گھر میں کم باہر ہی زیادہ گھومتے پھر تا تھا۔اس قہرِ الٰہی کورونا سے اب تک پوری دنیا میں ا یک لاکھ سے زیادہ موتیں ہوچکی ہیں ڈیٹیل کی ضروت نہیں آپ لوگ اپڈیٹ ۔update تازہ جانکاری لے رہے ہیں ۔دنیا میں ظلم کا گراف بہت بڑھ گیا ہے ،اللہ کی مخلوق پر کس قدر ظالم حکمرا ں ظلم کو روا رکھے ہیں اور خوب مطمئن ہیں الامان و الحفیظ، سیریا،کشمیر، پرواسی بھارتی مزدوروغیرہ وغیرہ۔
مظلوموں کا فر یا درس رب ذوالجلال والاکرام ظالموں کی پکڑ کی قدرت رکھتا ہے،آج اس نے ایسا مرض بھیجا کہ دنیا کا دماغ کام نہیں کر رہا ہے، ظالموں کے ساتھ دوسرے لوگ بھی زد میں آرہے ہیں، جو اس کی عبادت سے منھ موڑے ہوئے تھے اُن کابھی اپنے گھر آن سے روک دیا،وہ قادر مطلق ہے جو چاہے وہ کرے۔
*بیماری گناہ گاروں کے لیے نعمت الٰہی بھی ہے*:
بیماری کے فوائد بھی ہیں،اگر چہ آد می کو اس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقتا راحت وآرام کا ایک بڑاذخیرہ ہاتھ آتاہے۔ بہت موٹی سی بات ہے جو ہرشخص جانتا ہے،کوئی کتنا ہی غافل ہو مگر جب بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو پھر وہ خدا کو یاد کرنے لگتا ہے اور توبہ واستغفار کرتا ہے۔اور اللہ والوں کی شان الگ ہے کہ وہ تکلیف کا بھی اس طرح سے استقبال کرتے ہیں جیسے راحت و سکون میں اس کی نعمتوں کا!۔ بیماری میں صبر واستقلال سے کا م لیں بے صبری کرنے سے آئی مصیبت تو دور نہیں ہوگی لیکن اس بیماری کے ثواب سے محرومی ہاتھ لگے گی۔توبہ استغفار پر توجہ مرکوز کریں ،علاج و معالجہ کی پوری کوشش جاری رکھیں اللہ پر بھروسہ رکھیںاللہ ہی شفا دے گا۔ اور اگر اس مرض میں موت ہوئی تو بے شمار اِنعامات کی بارش ہوگی!،حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ،رسول کریم ﷺ نے فر مایا:’’ مسلمان کو اذیت،تکلیف وحزن وغم پہنچتی ہے مرض ہو یا اس کے سوا کچھ اور، اللہ تعالیٰ اس کے سیَّات کو گرا دیتا ہے، جیسے درخت سے پتے۔( بخاری،کتاب المرض حدیث:5641 ، بہار شریعت،ج1،:ص799) اور اگرمرض سے شفا حاصل ہوئی تو اس کے صبر پر اللہ اُسے اپنی محبوبیت کا بلند مقام دیتا ہے،یعنی اللہ اس کو اپنا محبوب اور پیارا بنا لیتا ہے۔مَن یُّرِ دِ اللہ بِہِ خَیْراً۔کہ اللہ جس کا بھلا چاہتا ہے اس کو مصیبت دیتا ہے۔راوی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، بزرگوں کا قول ہے،’’اِنَّماَ الْعَطَا یَا عَلیٰ مُتُونِ البَلا یَا۔بلاشبہ اِنعامات آزمائشوں کی پُشت پر ہیں۔
کفن دفن اور قبر کی منزل: انسان دنیا میں آیا ہے،تو مرنا بھی طے ہے قر آن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ۔۔۔۔۔ الخ۔تر جمہ: ہم نے زمین ہی سے تمھیں بنایا اور اسی میں تمھیں پھر لے جائیں گے اور اسی سے تمھیں دوبارہ نکالیں گے۔(کنزا لایمان) اللہ رب العزت نے فر مایا کہ ہم نے تمھارے جدِ اعلیٰ،حضرت آدم علیہ السلام کوزمین سے پیدا کر کے تمھیں اسے بنایا اور تمھاری موت اور دفن کے وقت اسی زمین میں تمھیں دوبارہ لوٹائیںگے اور قیامت کے دن اسی زمین سے تمھیں دوبارہ نکالیں گے۔(جلالین شریف ص:263) فقہائے کرام نے دفن کے بعد قبر پر چُلُّوْ(مٹھی سے) مٹی ڈالتے ہوئے اسے پڑھنا بتا یا ہے،پہلے مٹھی سے ’’ مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ‘‘دوسرے چلو،(مٹھی) کیساتھ’’ وَفِیْھَانُعِیْدُکُمْ‘‘ اور تیسرے کے ساتھ:’’ وَمِنْھَانُخْرِجُکُمْ تَا رَتاً اُخْریٰ‘‘ پڑھا جائے گا، ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اُمِّ کلثوم کو قبر میں اتارا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:مِنْھَا خَلقْنَاکُمْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُخْریٰ۔( مسند احمد22187)۔
*قبرستان مسلمانوں کی! دفنایا کون جائے گا مسلمان یا کافر؟؟:*
مسلمان میت کو زمین میں دفن کرنے کا حکم ہے یا سمندری سفر میں کفنا کر،جنازہ پڑھاکر سمندر میں چھوڑ دینا ہے وغیرہ۔ شرم نہیں آتی مگر مسلمانوں کو؟ مردہ کیسا بھی ہو،اپنی موت مرا ہو،اکسیڈنٹ سے مرا ہو، یا آفات وبلایات کے زمانہ میں مرا ہو۔جیسے ابھی کورونا کا قہر جاری ہے اور اس میں مسلمانوں کی بھی موتیں ہو ہورہی ہیں۔ جولوگ نیوز سے اپڈیٹ،update رہتے ہیں ان کو معلوم ہوگا ممبئی، حیدرآباد،رانچی اور کئی جگہ تو قبرستان کے ذمہ داران کے کمینہ پن سے مردوں کو دفن کرنے کی اجازت نہیں ملی اور ممبئی میں تو مسلمان میت کو جلانا پڑا نعوذ باللہ استغفراللہ کئی جگہ مسلمانوں کے جمِ غفیر نے کورونا سے ہوئی موت پر میت کو دفنانے نہیں دیا،رانچی میں لوگ جنازہ لیکر اس قبرستان سے لیکر اُس قبرستان دوڑتے رہے اور مسلمانوں کی بھیڑنے مسلمان کی میت کو مسلمان کی قبرستان میں دفنانے نہیں دیا؟۔مسلمانوں کو کیا ہوگیا ہے،مسلمان اِتنا لتیایا جارہاہے ابھی ،بھی ہوش کے ناخن نہیں لے رہا ہے۔ پہلی فرصت میں قبرستان کے ایسے ذمہ داروں کو کمیٹی سے باہر کاراستہ دکھایا جائے،جو افراد کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ دیگر وجوہات کے سبب انتقال کر جانے والے افراد کی متعلقہ قبرستان میں تدفین کی اجازت دینے سے انکار کر رہے ہیں ، ان کا سماجی بائیکاٹ شروع کیا جائے،اس مسئلہ پر علما،مشائخ،خانقاہیں ، سماجی تنظیمیں ،ڈاکٹر۔پروفیسران، وغیرہ سب ملکر اس موذی کام کی مخالفت کریں، کیونکہ یہ ایک سماجی مسئلہ ہے، کسی اور وجہ سے بھی اگر مسلمان میت کو دفن کرنے میں رکاوٹ کھڑی کی جائے تو زبر دست اس کی مذمت اور مخالفت کی جائے۔ کورونا سے موت پر علما کرام نے وضاحت فر مادی ہے کی میت کے دفن میں رکاوٹ نہ کی جائے،جن پر پہلے ہی سے غم کے پہاڑ ٹوٹ پرے ہیں،ان کو دفن کرنے میں مزید ستانا اور ہراساں کر نا شرمناک ہے،بعد مرنے کے بھی ایک مسلمان کو اذیت دینا کتنا افسوس ناک ہے۔کیا ایسے ظالموں کو مرنا نہیں؟ یا مرنے کے بعد وہ قبرستان نہیں، مسان گھاٹ،شمشان گھاٹ، جائیں گے؟یابھوت بن کر اللہ کی مخلوق کو بعد مرنے کے بھی پریشان کریں گے؟ استغفراللہ۔قبرستانوں کا ایسے ہی برا حال ہے،کچھ جگہوں کو چھوڑ کر انتہائی افسوس ناک معاملہ ہے، ناچیز راقم کا مضمون 1’’قبرستانوں کا برا حال ذمہ دار کون‘‘2’’ قبرستانوں کے مسائل واحکام‘‘ پلیز ،پلیز ضرور مطالعہ فر مائیں،جب مسلمان ہی میت کو دفن کر نے نہیں دیں گے تو جولوگ پہلے سے ہی آواز اُٹھا رہے ہیںکہ مسلمانوں کی میتوں کوبھی جلایا جائے اُنائو ، یوپی بی ،جے ،پی ،کے ایم پی ساکشی مہاراج اور کئی نام ہیں اور کئی ہندو سخت گیر تنظیمیں تو ان کو بڑھاوا ملے گا۔مسلمانوں ہوش کے ناخن لو شاندار محلوں میں رہنے والو جانا اِسی زمین میں ہے انجامِ زندگی کی آخری منزل قبرستان ہی ہے۔ اللہ ہم سب کو سمجھ عطا فر مائے آمین

Comments are closed.