Baseerat Online News Portal

یہ تھے اکابر علماء دیوبند[سلسلہ نمبر: ۱]

 

 

 

 

خاندان سے علم رخصت ہوا

دیوبند کا سلسلۂ استناد مسند الہند حضرت الامام شاہ ولی اللہ

محدث دہلوی قدس سرہٗ سے چلتاہے، جس کی سند متصل اوپر سے نبی کریم ﷺ تک پہنچتی ہے، حضرت شاہ ولی اللہ قدس سرہٗ کا علم، ذوق اور فکر شاہ عبدالعزیزؒ، شاہ محمد اسحاقؒ اور شاہ عبدالغنیؒ کے واسطوں سے حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہما اللہ تک پہنچا اور پھر انہوں نے دارالعلوم دیوبند کے واسطے سے اسے عالمگیر بنادیا۔

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا پورا خاندان ہی علم وفضل اور ورع و تقوی کے لحاظ سے بہت ممتاز سمجھا جاتا تھا، اُن کے گھرانے میں شروع ہی سے اخذ وعلم اور پڑھنے پڑھانے پر خاص توجہ دی جاتی تھی، اس سلسلہ کا ایک واقعہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب بیان فرماتے ہیں کہ:

حضرت شاہ ولی اللہ صاحب دہلویؒ کے صاحبزادگان میں ایک صاحب مطالعہ کررہے تھے، دورانِ مطالعہ انہوں نے پانی طلب کیا، حضرت شاہ صاحب نے جب یہ سنا تو فرمایا:

 

’’ خاندان سے علم رخصت ہوا‘‘

 

اہلیہ محترمہ نے عرض کیا ابھی جلدی نہ کریں ذرا مزید دیکھ لیں؛ چنانچہ پانی کے گلاس میں سر کہ ڈال کر خادم کے ہاتھ بھجوایا، وہ اس کو پی گئے، اور گلاس واپس کردیا، اس پر حضرت شاہ صاحب نے فرمایا: الحمد للہ ابھی خاندان میں علم باقی رہے گا۔

(صبحتے بااولیا،ص:۳۳ بحوالہ حکایاتِ اسلاف دیوبند)

 

*اشراق کے بعد سے دوپہر تک اس طرح لکھتے:*

 

حضرت شاہ ولی اللہ صاحب ؒ کے صاحبزادے حضرت شاہ عبدالعزیز دہلویؒ نے اپنے والد محترم کے انہماکِ علمی کے سلسلے میں فرمایا کہ:

’’والد محترم شاہ ولی اللہ قدس سرہٗ روزانہ اشراق کے بعد لکھنے بیٹھ جاتے تو دوپہر تک اس طرح لکھتے رہتے کہ نہ زانو بدلتے اور نہ جسم کو کھجاتے تھے، حتی کہ تھوکتے تک نہیں تھے‘‘

 

*انوکھا اور نرالا بچپن*

 

شاہ صاحب کا بچپن بھی بہت نرالا تھا، آپ کے تذکرہ نگاروں نے لکھا ہے کہ:

آپ کا پچپن بہت انوکھا اور نرالا تھا، شاہ صاحب نے کم سنی میں کبھی کسی چیز کی ضد نہیں کی، آپ بڑوں کا اتنا ادب کرتے تھے کہ اپنے سے عمر میں بڑے شخص سے کبھی سر اٹھاکر بات نہیںکی، اگر کسی نے کچھ پوچھا تو نہایت متانت اور سنجیدگی کے ساتھ گردن اور نگاہ نیچی کرکے جواب دیتے تھے ، زندگی میںکبھی اپنے والد محترم سے نگاہ ملا کر بات نہیں کی اورنہ کبھی سامنے پاؤں پھیلا کر بیٹھے، آپ بچپن سے ہی دانشمندانہ اور عاقلانہ باتیں کرتے تھے کہ دیکھنے والوں کے دل بے اختیار آپ کی طرف مائل ہوجاتے تھے، اسی طرح بچپن میں کھیل کود سے بھی دور رہتے تھے، سیر وتفریح کو ناپسند کرتے تھے اور ہمیشہ گہری سوچ میں ڈوبے رہتے۔

 

*تربیت کا عجیب انداز:*

 

ایک دن کا ذکر ہے کہ آپ کے عزیز وقریب کسی باغ میں سیر کے لیے گئے اور شاہ صاحب کو بھی ساتھ لے گئے، جب آپ وہاں سے واپس ہوئے تو آپ کے والد بزگوار شاہ عبدالرحیم صاحب نے اپنے پاس بلایا اور دستِ شفقت آپ کے سر پر پھیر کر فرمایا: فرزند من! تم نے آج رات دن میں کیا چیز حاصل کی، دیکھو ہم نے اتنی دیر میں اتنے درود پڑھے، جوں ہی شاہ صاحب نے والد محترم کی زبانی یہ الفاظ سنے تو شرمندگی کی وجہ سے پسینہ پسینہ ہوگئے سیرو تفریح سے کامل توبہ کرلی، اس کے بعد پھر کبھی سیر کے لیے گھر سے باہر نہیں نکلے۔

 

خلیل الرحمٰن قاسمی برنی

20ذیعقدہ1442ھ = 1؍ جولائ 2021ء

Comments are closed.