Baseerat Online News Portal

متحد اپوزیشن جمہوریت کی حفاظت کے لیے ناگزیر!

غفران ساجد قاسمی

ملک اس وقت جن حالات سے دوچار ہے وہ کسی بھی سنجیدہ اور عقل و خرد رکھنے والے افراد سے پوشیدہ نہیں ہے، بار بار حالات کا رونا بھی اب ایک طرح سے مذاق معلوم ہوتا ہے، اب تو ضرورت اس بات کی ہے کہ حالات کو سدھارنے کے عوامل تلاش کئے جائیں، ان پر غور و فکر کیا جائے اور بلا تاخیر عملی جامہ پہنایا جائے.
حالانکہ ایسا بھی نہیں ہے کہ لوگ حالات کو سدھارنے کی فکر نہیں کررہے ہیں، لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ جو لوگ فکر کررہے ہیں ان کی فکریں سنجیدہ کم اور خود کو ہیرو منوانے کی فکر زیادہ دکھائی دیتی ہے. اس وقت ملک میں سماجی، ملی اور سیاسی ہر سطح پر حالات کو سدھارنے کی فکر ہورہی ہے لیکن ان کی فکروں کو سنجیدہ اس لئے نہیں کہا جا سکتا کہ ان کی کوششیں متحد نہیں ہیں بلکہ منتشر ہیں اور جس طاقت سے مقابلہ آرائی ہے وہ طاقت متحد ہے اور اسے قطعی دانشمندانہ اور سنجیدہ عمل نہیں کہا جا سکتا کہ متحدہ طاقت کا مقابلہ منتشر ہوکر کیا جائے.
اس وقت اگر دیکھا جائے تو سیاسی محاذ پر جو کوشش کی جارہی ہے وہ تین خانوں میں منقسم ہے، ایک طرف بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے دارالحکومت دہلی کا دورہ کرکے اپوزیشن کی تمام پارٹیوں سے ملاقات کرکے انہیں 2024 میں متحد ہوکر بھاجپائی طاقت کا مقابلہ کرنے کی دعوت دی، تو دوسری طرف کانگریس بھارت جوڑویاترا لے کر کنیاکماری سے کشمیر کے سفر پر نکل پڑی ہے اور اس کا مقصد بھی ملک سے بی جے پی کے اقتدار کو اکھاڑ پھینکنا ہے تو وہیں تیسری جانب دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھارت کو نمبر ون بنانے کی یاترا شروع کی ہے، اور کیجریوال کا مقصد بھی وہی ہے جو نتیش کمار اور کانگریس کا ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس طرح خانوں میں تقسیم ہوکر الگ الگ ناموں سے پروگرام بناکر ایک ایسی طاقت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے کہ جو طاقت ہرحال میں متحد ہے، اس کی تمام اتحادی جماعتیں ایک مرکزی نقطہ پر متحد ہے کہ اسے ہرحال میں کانگریس اور کانگریس جیسی سیکولر پارٹیوں کو اقتدار سے باہر رکھنا ہے اور اس کے لئے وہ ہر طرح کے حربے، ہرطرح کے ہتھکنڈے اپنانے کے لیے تیار ہے، اور وہ پارٹیاں اپنے ان ہتھکنڈوں میں مکمل طور پر کامیاب ہے.
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جس طرح 2024 مشن کے تحت اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش شروع کی یقینا وہ کوشش قابل تعریف ہے، لیکن چونکہ نتیش کمار اس سے قبل ہی جے پی کے اتحادی رہ چکے ہیں، اور وہ ایک بار سیکولر پارٹیوں کو دھوکہ دے چکے ہیں جس کی وجہ سے ان پر بہت زیادہ اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے، حالانکہ سیاست ایک ایسا کوٹھا ہے جہاں وفاداریاں بدلنا کپڑے بدلنے سے بھی زیادہ آسان ہے اس لیے کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے کہ مستقبل میں نتیش کمار کیا گل کھلائیں اور ان کوششوں کے پیچھے ان کے مقاصد کیا ہیں، جب کہ میڈیا کے بار بار پوچھے جانے پر بھی انہوں نے بڑی صفائی سے جواب دیا کہ چہرہ بعد میں طے کیا جائے گا ان کا مقصد صرف اور صرف بی جے پی کو روکنا ہے اور اس کے لئے وہ اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش کررہے ہیں، دیکھا جائے تو ان کی یہ باتیں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں اور فی الحال ان کی نیت پر شک کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اور اس موقع پر سماجی کارکنوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپوزیشن کو متحدکرنے کی اس کوشش کو بار آور کرنے میں تعاون کریں، اسی طرح گرچہ کیجریوال اور کانگریس الگ الگ یاترا ؤں پر ہے، لیکن ان کی یاترا ؤں کو بامقصد بنانے کے لیے ضروری ہے کہ نظریاتی طور پر اختلاف کے باوجود کم از کم مشترکہ پروگرام کے تحت یہ تمام پارٹیاں 2024 میں ایک پلیٹ فارم پر آئے اور بڑی طاقت کا مقابلہ کرکے اسے اقتدار سے باہر رکھنے میں ایک دوسرے کے معاون بنیں ورنہ یاد رکھیں کہ اس وقت بی جے پی کی ایک ہی کوشش ہے کہ ملک سے اپوزیشن کا نام ونشان مٹ جائے، چھوٹی پارٹیوں کا وجود ختم ہوجائے اور صرف اور صرف بی جے پی ہی اس ملک میں ایک سنگل سیاسی پارٹی بن کر رہ جائے، آپ نے دیکھا کہ کس طرح مختلف ریاستوں میں غیر بی جے پی حکومت کو گراکر پارٹیوں کو توڑ کر ان کی طاقت کو کمزور کیا، جیسا کہ کیجریوال کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی نے 277 ایم اہل اے خریدا اور مدھیہ پردیش، گوا، مہاراشٹر وغیرہ میں غیر بی جے پی حکومت کو ختم کرکے بی جے پی حکومت کی تشکیل کی اور مہاراشٹر میں تو ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا کہ شیو سینا جیسی مضبوط اور مستحکم پارٹی کو منتشر کردیا، وہ تو بھلا ہو بہار والوں کا کہ بہار میں بی جے پی کو منھ کی کھانی پڑی.
یاد رکھیں کہ اگر اپوزیشن مضبوط نہیں ہوئی تو پھر جمہوریت کا اللہ ہی حافظ ہے، ایک صحت مند جمہوریت کے لئے مضبوط اور طاقتور اپوزیشن کا ہونا بہت ضروری ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنان اور سول سوسائٹی بھی متحرک ہو اور سب مل کر اپوزیشن کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی تیار کریں اور جمہوریت مخالف طاقتوں کو ملک کے اقتدار سے باہر کریں..

Comments are closed.