Baseerat Online News Portal

نہ کوئی جھیل سکے گا عِتابِ کورونا

عزیزبلگامی
زمیں کوگھیرے ہوئے ہے عذابِ کورونا
پلایا چین نے جگ کو شرابِ کورونا
گلے میں ، چھینک میں،سانسوں کے آنے جانے میں
کہاں نہیں ہے یہ خانہ خرابِ کورونا!
کوئی عتاب ہو،ممکن ہے جھیل لیں، لیکن
نہ کوئی جھیل سکے گا عِتابِ کورونا
جہاں میں جو بھی بنا تھا حجاب کا دُشمن
وہ اوڑھ رکھا ہے رُخ پر حجابِ کورونا
یہ طفل تھا تو ہوئے لقمۂ اجل کتنے
نہ جانے کتنوں کو کھا لے شبابِ کورونا
وَبا کے بیچ ہے محصور تُو اگر گھر میں
تجھے ملے گا یقینا ثوابِ کورونا
زبان چپ ہے، نظر سے وہ سب کی اوجھل ہے
زمانہ سنتا ہے پھر بھی خطابِ کورونا
تم اِس کو خوب عقیدت سے اوڑھ کر رکھنا
محافظوں کا ہے حافظ نقابِ کورونا
ہمارے پاس بھی نفرت کا ایک وائرس ہے!
نہیں ہیں آپ سے کم ہم جنابِ کورونا
خدا کا شکر بجا لائیے جنا بِ عزیزؔ
جہاں سے ختم اگر ہو سرابِ کورونا

Comments are closed.