Baseerat Online News Portal

کوروناوائرس ایک مہلک مرض؛لیکن اس سےاپنی حفاظتی تدابیرشعائر اسلام اورنبی اکرم ﷺکےبتائےہوئے طریقے کوسامنے رکھ کرکرناہے

مکرمی!
ٓآج پوری دنیا اپنی طاقت وقوت اورٹیکنالوجی کے باوجودبےبسی اورلاچاری کارونارورہی ہےلیکن ہم جانتےہیں کہ موت اورزندگی یہ اللہ کی وحدانیت اوراس کی قدرت کاملہ کاایک نمونہ ہےوہ ہرچیز پر قادرہے قرآن مقدس کی آیت مبارکہ ’’ان اللہ علی کل شیئ قدیر‘‘ اس کے علاوہ نہ کوئی موت دےکرہمیں زندگی کی بہاروں سے محروم کرسکتاہے اورنہ کوئی موت سے بچاکر زندگی کی بہاریں دےسکتاہے اس میں کوئی شک نہیں کہ بیماری بھی اللہ کی جانب سے آتی ہے اوراسی کے حکم سے اس کاخاتمہ بھی ہوتاہے اس دنیائے فانی کے اندربےشماربیماریاں آئیں جس کے اندرلوگ ملوث ہوئے کچھ لوگ داعی اجل کولبیک کہہ گئے توکچھ اس سے نجات پاگئےاللہ تعالی کے محبوب پیغمبر حضرت ایوب علیہ الصلوۃ والسلام بھی بیماری میں ملوث ہوئےاوراس طرح بیماری ان پر حاوی ہوئی کہ لوگوں نے ان سے ملناجلنابندکردیا دوست یارسب ساتھ چھوڑگئےاورآپ سےدوردوررہنےلگےیہاں تک کہ سوسائٹی اورمعاشرے سے آپ کابائیکاٹ کردیا گیالیکن آپ کی وفادارشریک حیات نے آپ کی اس حالت میں بھی سچے دل سے خدمت کرتی رہی دن گذرتےرہے،حالات سخت سے سخت ہوتےگئےان کی اس تکلیف دہ بیماری کودیکھ کر خود ان کےخویش واقارب بیگانگی برتنے لگےبالآخر آپ بارگاہ الہی میں خوب گڑگڑائے اورصحت وشفاکی دعاکی ارشادربانی ہے ’’اورہمارے بندےایوبؑ کویادکرو جب انہوں نے اپنے پروردگارسے دعاکی کہ مجھے تکلیف پہونچی ہے اورتوسب سے بڑھ کر رحم کرنیوالاہےتوہم نے ان کی دعاقبول کی اورجوان کوتکلیف تھی وہ دورکردیاوراولادیں بھی عطاکردی اوراپنی مہربانی سےان کیساتھ اتنےہی اوربخشےاورعبادت کرنیوالوں کیساتھ یہ نصیحت ہے ‘‘یہ ایک خصوصی رعایت تھی اس بندےکیلئے جوتقوی اوراطاعت الہی پرپختہ رہااوراس خاتون کیلئے بھی جواللہ کی رضاکیلئےنیکی کی راہ پر صبرواستقامت سےقائم رہ کرتمام مصیبتیں برداشت کرتی رہی۔
آج سے کئی صدی قبل طاعون جیسی بیماری کی آمدہوئی اورکئی لوگ اس میں ملوث ہوئےاکثرلوگوں کی گردن،رانوں ،اوربغلوں میں پھوڑے نمودارہوگئے اوران کی زندگی اذیت ناک ہوتی چلی گئی،صحت مند لوگ اوران کے اپنے تک ان سے خوف کھانے لگے اوردوری اختیارکرلی۔طاعون اورجذام وہ امراض تھےکہ جب کوئی اس کاشکارہوجاتااوراس کی زندگی نہایت اذیت ناک ہوجاتی تواپنےہی اس کی موت کی دعاءکرنے لگتے اورابھی چنداسال قبل کئی بیماریاں وجود میں آئیں ڈینگوبخار،نمونیہ، ملیریا،ڈائی بٹیز،ٹی بی،اٹیک، کینسروغیرہ یہ وہ بیماریاں تھیں اورہیں جس کی وجہ سے انسان اپنی زندگی سے تقریباکچھ مایوس ہوجاتاہے اوراہل خانہ بھی ذہنی توازن کاشکارہوجاتےہیں ۔اسی طریقےسے موجودہ ’’کوروناوائرس‘‘مرض جوایک طریقےکامہلک مرض ہے جس کے ایک جھٹکےنےاپنی گرفت میں ایک دوملک نہیں بلکہ پوری دنیاکوہلاکررکھ دیا اورتمام تر ٹیکنالوجی اپنی بےبسی ولاچاری کاشکوہ کرنےلگی حکام، میڈیکل سائنس،ماہرین طبیات اورڈاکٹروںکی سرتوڑکوششیں اس کے خاتمے اوراس سے تحفظات کیلئےمسلسل کوشاں ہیں کئی افراد اس میں ملوث ہوکراپنی زندگی کی آخری نیندسوگئےتوکوئی ابھی تک اس سے موت وحیات کی کشمکش میں ہیں ہم جانتےہیں اورہم سے زیادہ ان کے اہل خانہ جانتےہیں پھران سے زیادہ وہ افراد جوخود اس میں ملوث ہیں کہ وہ کس قدر تکلیف اورپریشانی کے مراحل میں سسک رہےہیں جوافراداس میں ملوث پائے جاتےہیں تقریباکچھ دن ہی کیلئے صحیح ان کی زندگی اجیرن اوربےسہاراہوجاتی ہے کیوںکہ والدین ،بھائی،بہن اوردیگررشتہ دارنہ کوئی ان سےمل سکتاہے اورنہ ہی بات کرسکتاہےتنےتنہااس کو علاج معالجہ کیلئے گاڑی کے اندرسوارکرکےروانہ کردیاجاتاہےاورجس راستےسے اس کاگذرہوتاہے دوائیوں کاچھڑکائوکیاجاتاہےاورڈاکٹربھی ان کے علاج اوراپنے تحفظات کی خاطراس طرح جسم وجسامت کو ڈھانپ لیتےہیں جس سے دل میں ایک دہشت سی بیٹھ جاتی ہےجس نے اس سے نجات حاصل کرلی اس کیلئے رحمت جونہ بچ سکے اس کیلئے شہادت۔لیکن ہرطرح کی مصیبت اورتکالیف میں ہم مذہب اسلام اورشعائراسلام کے بتائےہوئے طریقے پرچلیں قرآن مقدس میں بندوں کوہدایت دی گئی ہےکہ وہ ساری مصیبتوں کواللہ کی مرضی قراردیں ’’مااصاب من مصیبۃ الاباذن اللہ‘‘کوئی مصیبت ایسی نہیں جواللہ کے حکم کے بغیر پہونچتی ہو۔نبی اکرم ﷺ نے بھی مختلف ارشادات کے ذریعے مسلمانوں کواس بات کی طرف توجہ دلائی ہےاورواضح طورپرآپ ﷺ نے بیان فرمایامصیبت خواہ وہ تکلیف وبیماری کی صورت میں ہو یاحادثہ وصدمہ کی شکل میں اس پرصبروتحمل کرناچاہیےیہ اللہ کی اطاعت اوراس کے رسول ﷺ کےطریقےپرعمل کاپہلو بھی اورذہنی وقلبی تسکین کاسامان بھی اورتقدیرپرکامل ایمان اور مصیبت دورکرنےکاایک کامیاب نسخہ بھی بےسہارالوگوں کیلئے یہ ایساسہاراہے جس کے بعدپھرکسی سہارے کی ضرورت نہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بڑےسے بڑے دکھ اورغم کے وقت بھی اسی سہارے کواختیار فرماتے جس کے سبب اللہ کی مددہمیشہ ان کے ساتھ رہتی ۔ان تما م چیزوں کیساتھ ساتھ اسلام کی ایک تعلیم اوراس کا ایک درس صفائی ونظافت بھی ہےجس کوایمان کاایک جزواورنصف ایمان ’’الطہورشطرالایمان ‘‘کہاگیاہےاسلئے ہم صفائی کااہتمام کریںہماری پوری زندگی صاف وشفاف ہونی چاہیے۔صرف بیماریوں اورمہلک امراض سے تحفظ کی خاطرہی نہیں بلکہ ہمیشہ کیوں کہ’’ اللہ توبہ کرنیوالےاورصفائی وپاکیزہ رہنےوالےکوشخص کوپسندفرماتاہے‘‘ روزانہ کم ازکم پانچ مرتبہ وضوکرناجس کااعتراف کسی نہ کسی شکل میں ماہرین طب بھی کررہےہیں بالوں اورناخنوں کی تراش خراش کرنا،منہ ،ناک،اورکان کی صفائی کرنا،صاف ستھرالباس پہننا،کھانےسے پہلےاوربعدمیں ہاتھ دھونا یہ وہ تمام چیزیں ہیں جس کی تعلیم نبی اکرم ﷺ نے دی ہے ۔اسی طریقے سےہرخوشی ومسرت اورمصائب وآلام کے وقت دعائوں کااہتمام کرنا،زیادہ سےزیادہ استغفارکرنا،اللہ کاذکرپورےتوکل علی اللہ اوراعتمادکیساتھ کرنایہ وہ تمام تعلیمات نبوی ﷺہیں جس کو ہمیںاپنی زندگی کے نقل وحرکت میں لانا ہےکیوں کہ ہماری خوش حال زندگی کارازاسی میں پنہاہیں۔

محمدطفیل ندوی
جنرل سکریٹری ! امام الہندفائونڈیشن ممبئی

Comments are closed.