قسط اول …….. … نجات کی رات …

یوں تو اللّٰہ تعالیٰ کی بےشمار نعمتیں اور رحمتیں ہیں جیساکہ اللّٰہ خود اپنے بارے میں فرماتے ہیں” وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَئْ “ (کہ میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے).
اسی کی تفسیر کرتا ہوا فارسی کا ایک شعر ہے،
” رحمت حق بہانہ می جوید
رحمت حق بہا نمی جوید“
”رحمت خداوندی پس بہانہ تلاش کرتی ہے۔ اس کو بہا (عوض) کی ضرورت نہیں“
اور اللَٰہ کے رحم و کرم کا تو ہم ہر لمحہ مشاہدہ کرتے ہیں ، کہ ہم نافرمانیاں کرتے رہتے ہیں، مگر عطائیں کم نہیں ہوتی، یہی نہیں بلکہ کوئی کتنا بھی خطاکار کیوں نہ ہو اگر وہ اللّٰہ تعالیٰ کے سامنے صرف ندامت کا ایک قطرہ آنسو بہادے تو اسکے تمام گناہوں کو مٹادیاجاتا ہے. اور اسی پر بس نہیں بلکہ آغوش رحمت میں لے لیا جاتا ہے،
اس میں کوئی شک نہیں کہ اللّٰہ تعالی ہم گناہگاروں پر اپنے فضل و عطاء کی بارش ہر ساعت اور ہر گھڑی کرتے ہیں . لیکن پھر بھی اللّٰہ تعالیٰ کچھ ایسے خاص اوقات سے اپنےگناہگار بندوں کو نوازتے رہتے ہیں، جسکا ہرآن اور ہر سیکنڈ ہم گناہ گاروں کےلئے کسی Golden Chance ( سنہرا موقع) سے کم نہیں.
ابھی ہمارے پاس انہی متبرک اوقات میں سے ایک رات جو رحمت خداوندی سے بھری ہوئی ہے عنقریب آنے کو ہے.
اللّٰہ ہمیں اس طرح مواقع عنایت کرکے گویا یوں کہہ رہے ہیں، کہ
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے رہر و منزل ہی نہیں…..
اب ہم سوچیں کہ اتنے بڑے آفر کا فائدہ نہ اٹھانے والا کتنا بدنصیب ہوگا ، کہ اللّٰہ ہمیں اتنا اچھا موقع دے رہے ہیں، تاکہ
ہم اپنے رب کو راضی کریں،
ہم اپنے گناہوں سے پاک صاف ہوجائیں،
جہنم سے چھٹکارہ حاصل کریں، اور جنت کو دائمی گھر بناسکیں _
اوراگر اتنے اچھے موقع کے باوجود ہم لہوو لعب میں ہی لگے رہے.
گناہوں کے دلدل میں یونہی دھنستے رہے.
اپنے مالک حقیقی کو ناراض کرتے رہے.
تو آخر ہمیں کون بچائے اگر ہم ہی ناچاہیں؟
” ع : رحمت حق کو نہ کر مایوس اپنے فعل سے “
آپ خود سوچئے کہ آپ اپنے ماتحت (نوکر) کو کچھ دیں جسکی اسکو بہت ضرورت بھی ہے لیکن وہ اسے لے نے سے عملاً انکار کردے، اور آپ اسے دینے کیلئے ہاتھ بڑھائے ہوئے ہوں تو آپ کو کیسا لگے گا ؟ تو ذرا سوچئے کہ جب ہم اللّٰہ کے اس انعام کو لینے کے بجاۓ بدعات و خرافات ،لہو و لعب ،اور محض بکواسیات میں ہی لگے رہے تو خدا کتنا ناراض ہوگا ؟
{اللّٰہ ہمیں اسے صحیح طور پر اعمال صالحہ میں گزارنے کی توفیق دے…. آمین…. }
تو آئیے ہم اس نجات دینے والی رات کے بارے میں کچھ جانتے ہیں،
(جاری…..)
Comments are closed.