رمضان شہراللہ

شاداب انظار ندوی مینیجنگ ڈائرکٹر مدنی پبلک اسکول

رمضان کا مبارک مہینہ ایک بار پھرپورے ایک سال کا چکر لگا کر ہمارے درمیان آگیا ہےاپنی تمام تر خوشیوں اور مسرت کے ساتھ ہمارے ایک سال کے کیےگے گناہوں کی تلافی کے لے جنت دلانے اور جہنم سے بچانے کے لیےاس لیے کے اس ماہ کو اللہ نے اپنا مہینہ کہا ہے حدیث میں ہے آپؐنے فرمایا رمضان شہراللہ۔ رمضان اللہ کا مہینہ ہے۔یہ ہی حدیث بتا تی ہے کے جب یہ مہینہ اللہ کا ہے تو اللہ کسی کو اپنی رحمت سے دور نہیں کریگا ۔ اس لیے اللہ نے اپنی رحمت کے دروازے کھول دیے بشرط یہ کے کوئ اسکو ماننے والا ہو مغفرت کے ابواب کھول دیے کوئ مانگنے والا ہو بر کت کی بارش کر دی مگر کوئ محسوس کر نے والا ہو
ایک حدیث میں ہے۔ایک حدیث قدسی میں حضرت ابوہریرہ رضي الله عنه سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا ” ابن آدم کا ہر عمل دوگنا ہو تا ہے۔ نیکی کا اجر دس سے لیکر سات سو گنا تک جاتا ہے۔ ” اللہ عزّوجل نے فرمایا "روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اسکا اجر دوں گا کیونکہ اس میں میرا بندہ اپنی شہوت اور کھانے پینے کو میری وجہ سے چھوڑ دیتا ہےروزے داار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی اسکے افطار کے وقت اور دوسرے اپنے رب سے ملاقات کے وقت اسکے منہ کی بو اللہ کو کستوری کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے "[ متفق علیہ ہے]
رمضان کی اہمیت کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد  سے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے آپ ﷺ کی اُمت کو جہنم میں ہی جلانا ہوتا تو رمضان کا مہینہ کبھی نہ بناتا
اللہ کی۔شفقت دیکھے اور ہماری بد عملی ہم۔ کس قدر اس مہینہ کی ناقدری کرتے ہیں عام دنوں کی طرح رمضان کے دنو میں بھی زندگی گزارتے ہیں ۔غفلت میں اپنا وقت ضایع کر دیتے ہیں ۔یہ مہینہ رحمت برکت مغفرت کا ہے حدیث میں اتا ہے۔ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے، اس تین ہفتہ میں اگر انسان اپنے رب کو راضی نہیں کر پایا تو کتنی بد نصیبی کی بات ہو گی اللہ نے گناہو سے پاک ہو نے کا ایک موقع عنایت کیا اور ہم نے اس کو ضایع کر دیا ۔اپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے اس مہنے کے جاند کو دیکھتے تو فرماتے۔یہ چاند خیروبرکت کا ہے‘ یہ چاند خیر و برکت کا ہے، میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوں جس نے تجھے پیدا فرمایا۔

اس مہینےکی قدرکرتے ہوے اپنی زندگی کو گزاریں کیوںکہ اس مہنہ میں اللہ تعالی نیکیوں کو ستر گنا بڑھا دیتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیتے ہیں جیسا کے حدیثوں میں اتا ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِيْنُ.

بخاری، الصحيح، کتاب بدء الخلق، باب صفة إبليس و جنوده، 3 : 1194، رقم : 3103

’’جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کے پیروں میں زنجیریں ڈال دی جاتی ہے۔
ہمیں اللہ کی طرف سے موقع دیا گیا کے راستہ صاف ہے تمہارے دشمن قید ہیں اب تم اپنے رب کو راضی کر لواور اپنے سب گناہ معاف کروالو اللہ غفور الرحیم ہے اگر اسکے باوجود بھی ہم غفلت میں ہیں تو ہم سے بڑا شیطان تو حقیقی شیطان بھی نہیں اسلے کے ہم کھلم کھلا اللہ کی نافرمانی کر نے والے ہیں اور بغاوت کر نے والےہیں۔
رمضان المبارک کے روزے کو جو درجہ امتیازی میلا ہوا ہے اسکی جو خصوصیت اور مقام اللہ کے نزدیک ہے اسک اس بات سے اندازہ اللہ کے رسول جناب محمدالرسول اللہصَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی اس حدیث سے ہو تا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَّإِحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّم مِنْ ذَنْبِهِ.

بخاری، الصحيح، کتاب الصلاة التراويح، باب فضل ليلة القدر، 2 : 709، رقم : 1910

’’جو شخص بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے
رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

رمضان اور اس کےروضے کی اھمیت کا اندازہ اللہ کے رسول کی اس حدیث سےبھی لگا سکتےہیں جس میں اس امت کو ایک الگ مقام دی گیا ہے دوسری تمام امت پر

حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی علیہ السلام کو نہ ملیں۔

(١) پہلی یہ کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اﷲ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اﷲ تعالیٰ نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔

(٢) دوسری یہ کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو (جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔
(٣) تیسرے یہ کہ فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔

چوتھے یہ کہ اﷲ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے ’’میرے (نیک) بندوں کے لئے مزین  ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔

پانچواں یہ کہ جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اﷲ تعالیٰ سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔

آپؐ کے شب وروز رمضان میں کے سے گزر تے تھے۔ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں” رمضان کے مہینے رسول اللہﷺ کا طریقہ: مختلف عبادات کی کثرت اور جبرائیلؑ آپؐ کو رمضان میں قرآن دہراتے تھے اور جب جبرائیلؑ آپؐ سے ملتے تو آپؐ کی سخاوت چلنے والی ہواؤں سے بھی بڑھ جاتی تھی اس میں آپؐ صدقہ، احسان، قرآن کی تلاوت، نماز اور ذکر اور اعتکاف کثرت سے کرتے تھے اور رمضان میں عباد کو باقی مہینوں کی عبادت سے خاص کرتے تھے حتیٰ کہ کبھی کبھی اس میں لگے رہتے یہاں تک کہ اپنا دن رات عبادت میں گذار دیتے تھے” [المعاد فی ھدی خیر العباد (30/2)]
رمضان کے شب و روز کیے سے گزا ر نے چاہیے یہ ہم نے آپؐ کے طرز زندگی کو دیکھ لیا ہے ہم سب ایک عھدوپیما کر تے چل تے ہیں کہ ہم اپنی زندگی کے آخری لمحات تک حدیث نبوی کی روشنی سے دل کومنور رکھیں گے۔اور سنت رسول کی پیروی کرتے ہوے اس دنیا کو الودع کہیں گے۔

Comments are closed.