ماہ رمضان اور احتیاطی ہدایات وتدابیر

مولانا بدیع الزماں ندوی قاسمی
چیرمین انڈین کونسل آف فتوی اینڈ ریسرچ ٹرسٹ بنگلور
مسلمانوں کےلئےرمضان کا مہینہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اور اس ماہ کے روزے افضل ترین عبادت ہیں، روزہ نفس کی قوت توڑنے اور اپنی تمام قوتوں کو اعتدال میں لانے کے لئے ہے ، روزہ کی وجہ سے غریبوں، محتاجوں،یتیموں ، مصیبت زدہ اور پریشان حال لوگوں کی دستگیری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور ان کے ساتھ ہمدردی و ایثار جیسی خوبیوں کا وجود عمل میں آتا ہے، روزہ دنیاوی اور جسمانی اعتبار سے مسلمانوں کو چست وچالاک اور صابر وشاکر بنانے میں بہترین ذریعہ ہے ۔ اسی طرح اصول طب کی روسے روزہ جسمانی صحت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اور صحت وتوانائی میں نمایاں ترقی ہوتی ہے اس کے علاوہ روزے میں اور بہت سے جسمانی اور مادی فائدے ہیں ۔ جہاں تک روحانی فوائد کا تعلق ہے تو وہ بھی بے شمار ہیں ۔روز سے اخلاق وروحانیت کی قوتیں پیدا ہوتی ہیں اور دل و دماغ روشن ہوجاتے ہیں ۔ بھوک پیاس کی تکلیفیں گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہیں ، روزے سے مزاج میں عجز وانکساری پیدا ہوتی ہے ، بھوک کی مصیبت اور تکلیف کا اندازہ ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے پریشان حال لوگوں کی مصیبت اور تکلیف کا احساس کرکے ان کی مدد اور ان کے ساتھ غم خواری اور ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔
روزے دار کا ہر وقت اللہ کی عبادت میں شما رہوتا ہے ۔ کیونکہ جب روزہ دار کو بھوک پیاس لگتی ہے اور اس کا نفس کھانے پینے کا تقاضا کرتا ہےتو اس کا دل برابر شام تک یہی کہتا رہتا ہے کہ نہیں ابھی اللہ کی اجازت نہیں ہے یہ سونچ کر اس کا دل ہمت واستقلال اور صبر وتحمل کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے۔اور دل کا متوجہ ہوجانا ہی سب عبادتوں کی جان ہے۔
روزے کے متعلق اللہ کا قانون تمام عبادتوں سے الگ تھلگ ہے کیونکہ تمام عبادتوں کا ثواب فرشتوں کے ذریعہ دس سے سات سو گنا تک دیا جا ئے گا لیکن روزہ ہی ایک ایسی عبادت ہے جس کے بارے میں ارشاد ہے کہ ” روزہ کا بدلہ میں خود دیتا ہوں ” فرشتوں کا بھی واسطہ نہ ہوگا ۔ اس سے زیادہ روزہ داروں کے لئے اور کیا خوشی ومسرت کی بات ہوسکتی ہے کہ وہ اپنی عبادتوں کا بدلہ اپنے مالک کے مبارک ہاتھوں سے پائیں گے ۔
اس موقع پر ایک انتہائی گزارش یہ ہے کہ تمام مسلمان افطار، تراویح اور جملہ تمام نمازیں اور عبادات اپنے اپنے گھروں ہی میں انجام دیں اس لئے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے جو لاک ڈاون کیا گیا ہے وہ انسانی جان کے تحفظ کے لئے کیا گیا ہے اور اس حقیقت سے تمام لوگ اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں کہ کرونا وائرس کی یہ بیماری سانس سے ، منھ سے ، تھوک سے، بات کرنے سے ، کسی چیز کو پکڑنے سے اورآپس میں ملنے جلنےسے پھیلنے والی ہےاس لئے کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے سوشل ڈسٹینسنگ کا خیال رکھنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے ۔اس لئے اس سال رمضان میں تمام اعمال کا اپنے اپنے گھروں میں انجام دینا صرف قانونی مجبوری کی وجہ سے نہیں ہے شرعی ضرورت بھی ہے اور اس پر عمل کرنا ایمان کا تقاضابھی ہے اور یہ بھی شریعت ہی کی اتباع ہے ۔ اس لئے کہ اسلام نے اپنے آپ کو اور دوسروں کو نقصان پہنچا نے سے بچنے کا حکم دیا ہے ۔ جس شریعت نے عام حالات میں مسجدوں کے اندر نماز اور عبادات کو انجام دینے کا حکم دیا ہے اسی شریعت نے موجودہ حالات میں اپنے اپنے گھروں کے اندر نماز اور دیگر عبادتوں کے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔اسی بنیاد پر ان حالات میں گھروں کے اندر نماز پڑھنے والے اور دیگر عبادات واعمال کو انجام دینے والے مسجدوں میں نماز پڑھنے والوں اور دوسرے عبادات واعمال کو انجام دینے والوں کے حکم میں ہیں۔ اس لئے موجودہ حالات میں علماء، اکابرین، ڈاکٹروں اور حکومتی ہدایات کے مطابق احتیاطی تدابیر پر مضبوطی سے عمل کرنا انتہائی ضروری ہے ۔ تمام مسلمان اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں کہ موجودہ حالات میں مسجدوں میں، کسی بڑے ہال میں جمع ہوکر یا کئی گھروالے مل کر کسی ایک گھرمیں یا کسی گھر کی چھت پر افطار یا تراویح کی نماز کا انجام دینا ہرگز تقوی نہیں ہے بلکہ یہ تقوی کے سراسرخلاف ہے۔ اس لئے تمام مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ موجودہ حالات سے متعلق جن ہدایات و تدابیر کے اعلانات الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اور ان کے علاوہ ذرائع سے بار بار کئے جارہے ہیں ان کا بھرپور خیال رکھیں۔ اور تمام مسلمان معاملہ کی نزاکت کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ہرگز جذباتی بننے کی کوشش نہ کریں ۔
اللہ تعالی ماہ رمضان کی رحمتوں، برکتوں، ثوابوں، اور فضیلتوں سے تمام مسلمانوں کو مالا مال فرمائے اور کرونا وائرس جیسی مہلک بیماری سے اللہ تعالی ہم سب کی حفاظت فرمائے اور نجات بھی عطا فرمائے۔ آمین

Comments are closed.