Baseerat Online News Portal

آتم نربھرتا "خود انحصاری” کیوں اور کیسے؟

نوراللّٰه نور

گزشتہ دو تین دن قبل پر دھان منتری لوک ڈاؤن کی میعاد بڑھانے کے سلسلے میں عوام سے مخاطب ہویے انہوں نے بہت ساری باتیں بتائییں اور ہدایات جاری کیے مزکورہ خطاب میں پی ایم صاحب نے ایک بہت ہی مضحکہ خیز اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ بات کہی انہوں نے کہا کہ ” باشندگان وطن کو خود پر بھروسہ کرنا چاہئے ” اپنے محلے اور اپنے قریہ کی خود دیکھ بھال کریں۔ 

ان کے ایک جملہ نے جہاں ان کی شخصیت کا تمسخر بنایا وہیں بہت ساری امیدوں نے جو ان سے وابستہ تھی دم توڑدیا ؛ آخر پی ایم ہر بار اپنی ذمہ داری سے دستبردار کیوں ہو جاتے ہیں !
اپنا دامن کیوں بچاتے ہیں ؟؟؟ کوئی بھی معاملہ ہو یا تو وہ سکوت اختیار کر تے ہیں یا پھر غیر ذمہ دارانہ بیان دے کر خود کا اور ملک کی ایک سو تیس کروڑ عوام کا مزاق بناتے ہیں،

اب کچھ اندھ بھکت کہیں گے کہ بات تو دو تین دن پرانی ہے تو پھر ابھی اس کیوں کریدا جا رہا ہے ؟؟ تو ان سے کہہ دوں کہ بات پرانی ضرور ہے معاملہ جوں کا توں ہے بیس لاکھ کروڑ سے اب تک کتنے مزدور کی جان بچائی گئی ؟؟ بھکمری تو اب بھی شباب پر ہے ،
پی ایم ہندوستان آپ کس منھ سے یہ بات کرتے ہیں جب کہ آپ نے اور آپ کے کارندوں نے اس کی جانب پہل ہی نہیں کی، آپ کے وزیر داخلہ بات کرتے ہیں کہ اشیاء ہندوستان کی استعمال کرو اپنے ملک کو مضبوط کرو لیکن وہ خود یہ بات آئی فون سے ٹویٹ کرتے ہیں وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ” سودیشی ” بنو مگر خود جرمن کی کار ؛ جرمن کے سوٹ ؛ اور ساری اشیاءِ زندگی دوسرے ممالک کی بنی ہوئی استعمال کرتے ہیں، پہلے آپ پہل کرتے تو کچھ قضیہ سمجھ میں آتا لیکن آپ تو بے سرو پا بات کرنے کے عادی ہیں،
دوسری بات ملک ” آتم نر بھر ” کیسے بنے گا اور کیوں کر بنے گا پہلی بات ” آتم نر بھر ” وہ کیسے ہوگا صاحب !!! جب سے آپ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے آپ نے صرف امراء اور جاگیر داروں کی جانب توجہ دی ہے، غریب، مزدور اور کسان کی کبھی آپ نے خبر گیری کی ہی نہیں، اجارہ دار تو آپ کی کرم فرمائیوں سے پہلے ہی سے مضبوط ہیں، لیکن کسان غریب طبقے یہ کیسے اپنے آپ پر بھروسہ کرے؟ کیوں کہ آپ صاحب ثروت لوگ تو باہر کے برانڈ استعمال کرتے ہیں، کبھی میک ان انڈیا چپل آپ یا آپ کے کسی وزیر نے استعمال کیا؟؟ آپ بھگوڑے لوگوں کے قرض معاف کر رہے ہو اور پی ایم فنڈ کی جمع رقم نہ تو آپ نے صرف کیا اور نہ ہی آپ نے حساب دیا تو پھر کیسے مضبوط بنے گا بھارت؟؟ اور کیسے یہ جنگ جیت سکتے ہیں؟؟؟ آپ ملک کی مضبوطی کی بات کرتے تو ہیں لیکن کوئی اقدام نہیں نہیں کی،ا
اگر واقعی چاہتے ہیں کہ ملک اور ملک باشی آتم نر بھر بنے تو اس کے لیے اقدامات کیجیے ڈراما نہیں! ملک کے مسایل پر دھیان دیجئے نو ٹنکی مت کیجیے اگر یہ سب کر تے ہیں تو ذرا یہ بات آپ پر موزوں لگتی ہے ورنہ یہ بھی کسی مزاق سے کم نہیں۔

Comments are closed.