Baseerat Online News Portal

اب کی عید ہو دوست بِنا خرید و فروخت

نوراللہ نور
خبر در خبر

ماہ صیام اپنی تمام تر انواع برکات کو لیے رخصت کی دہلیز پر ہے، بخشش و عطا کا یہ مہینہ اپنے آخری پڑاؤ پر ہے، ہر کس و ناکس نم دیدہ ہے کہ نا جانے اگلے سال وہ اس کی بر کات سے فیضیاب ہو پایے گا یا نہیں ؛ ہر ایک اپنی کو تاہیوں کا ازالہ کرنے اور روٹھے رب کو منانے میں کو شاں ہے، جس کا اثر ہے کہ اس نازک گھڑی میں بھی گھروں اور مسجدوں میں رب کے بندے رب کے حضور سر بسجود ہیں ،
یہ مقدس مہینہ خوشی و غم دونوں کا مہینہ ہے، اخیر عشرے میں اس کے جانے کا قلق و رنج زیادہ بڑھ جاتا ہے، تو مہینہ کے اخیر میں رب کی نوازشوں اور صلہ کی امید افزا خوشی بھی، جس کے لیے لوگ شاپنگ وغیرہ کرتے ہیں اور اچھے لباس و عمدہ پکوان کا انتظام کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی اس خوشی کے پل کو مزید خوبصورت بناسکے۔
سال گزشتہ کی طرح رواں سال بھی رمضان اپنے اخیر عشرے میں داخل ہو چکا ہے اور رخصت کے در پر ہے اور خریداری و عید کی تیاری اور شاپنگ کا بھی وقت آن پڑا ہے، لیکن چونکہ ہم اور ساری دنیا اس وقت ایک عذاب میں گرفتار ہیں جس کی وجہ سے ہماری مسجدیں مقفل ہیں اور مزید رہیں گی تو ایسے وقت میں اپنی عادت و روایات کو بدلنا ہوگا جب ہم نے دل مسوس کر ماہ مقدس میں اپنے رب کے گھر نہ جاسکے اسی طرح دل پر پتھر رکھ کر اپنے جذبات کو کچلنا ہوگا،
ہم ہر سال نئے پو شاک اور نئے پکوان سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں مگر اس سال ہمیں اپنے جذبات پر قابو کرنا ہے، خریداری سے گریز کرتے ہوئے اسی رقم سے غریب اور حاجت مندوں کی خبر گیری و مزاج پر سی کرنی ہے اور دکھ کے اس ماحول میں سب کا ساتھ دینا ہے،
ہم ہر سال شاپنگ میں وقت ضائع کر دیتے ہیں آئیے ایک رمضان ایسا بھی ہو جس میں صرف رب کے خزانے سے لوٹیں، رب کی عنایتوں کی بر کھا میں خوب نہا لیں!
دوسری بات یہ ہیکہ چونکہ موذی وبا سے ہر طرف یاس و حرمان کا ماحول ہے بھکمری و بے روزگاری ہر طرف پھیلی ہوئی ہے ایسے وقت میں ہماری شاپنگ سے زیادہ غریبوں کی امداد زیادہ ضروری ہے, جو پیسہ ہم دکانداروں پر صرف کریں بہتر ہے کہ اس سے کسی غریب کے شکم کی آگ بجھا دیں, یقین مانیے ایسے ماحول میں اگر آپ اچھے پکوان کھا رہے ہیں اور مشروبات سے تشنگی دور کر رہے ہیں تو یہ رب کی بہت بڑی مہربانی و بخشش ہے، اس لیے نعمت کا حق ہے ہیکہ ہم شاپنگ میں رقم ضایع نہ کر کے بھوکوں کی اور مفلسوں کی امداد کریں
اور ہم سے یہ بات بھی مخفی نہیں ہے کہ حکومت ہند ہمیشہ ہمارے دامن کو داغدار کرنے اور اپنی ناکامیوں کا ٹھیکڑا ہمارے سر پھوڑنے کے لئے ہمیشہ تاک میں رہتی ہے، اگر وہ عید کے نزدیک نرمی برت رہی ہے تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ انہیں ہماری فکر ہے، بلکہ اس کے پس پشت بھی گندی ذہنیت کار فرما ہے، سوچنے کی بات ہے جو سر کار ٹرینیں چلا رہی ہے اور اپنے کام کروا رہی ہے وہ مسجد کو مقفل کر دیا ہے اور اب وہ اس میں تخفیف کر رہی ہے اور نرمی برت رہی ہے وہ صرف صرف ہمیں بازار کی بھیڑ بناکر کورونا کی ناکامیوں کا ہمیں ذمہ دار بنانا چاہتی ہے اور اپنے حامی تاجروں کے مال کی خلاصی کے لئے یہ لالی پاپ ہمںیں دکھا رہی ہے ،
اس لیے ضرورت ہے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے سمجھدار بننے کی اور اپنے پیسہ کو صحیح مصرف میں خرچ کرنے کی کوشش کیجیے اور ایک عید ایسی بھی ہو جس میں امیر و غریب کے لباس میں امتیاز نہ ہوسکے
تو عہد کیجیے کہ ” اب کی عید ہو دوست بنا خریدو فروخت "

Comments are closed.