Baseerat Online News Portal

زکوٰۃ دیجیے پر ملت کو شرمسار مت کیجیے

نوراللہ نور
خبر در خبر
ماہ رمضان المبارک جدائی کی دہلیز پر ہے رب کی خوشنودی و رضا کے حصول میں بندے مستغرق ہیں، کوئی اعتکاف میں رب کے حضور گریہ وزاری کر رہا ہے اور کوئی صدقات و خیرات کے لئے اپنے خزانے کا منھ کھول رہا ہے،
یوں تو صدقہِ فطر پورے رمضان میں کبھی بھی پیشگی ادا کر سکتے ہیں لیکن اکثر لوگ اخیر عشرہ میں یا نماز عید الفطر سے قبل ادا کرتے ہیں، تو نیکی کے اس کام کا آغاز ہو چکا ہے ہر طرف صاحبِ ثروت اور نیک دل امراء اس کام کو انجام دے رہے ہیں اور دیگر لوگ بھی بقدر استطاعت اس اہم فریضہ کو انجام دینے کا اہتمام شروع کر دیا ہے،
زکوٰۃ اور صدقات کے سلسلے میں اللہ کے رسول اور ہم سب کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے کہ "تم صدقہ اس طرح کرو کہ دایاں ہاتھ نے کیا خرچ کیا بایاں ہاتھ کو خبر تک نہ ہو” اللہ کے رسول کے فرمان میں ایک بہت ہی اہم پیغام مخفی ہے اور کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کی مدد کرو مگر اس کی تذلیل نہ کرو، تم اس کی مدد اس طرح کرو کہ اس کی ضرورت بھی پوری ہوجائے اور وہ شرمندہ بھی نہ ہو،
چونکہ آفت کی وجہ سے ہر طرف کسمپرسی کا عالم ہے کہیں بھی مدد کی خبر ملتی ہے ضرورت مند حضرات کی بھیڑ لگ جاتی ہے، کچھ لوگ تو واقعتا اس کام کو خوشدلی اور نیکی سمجھ کر کر رہے ہیں اور اپنی مالی امداد بلا تفریقِ قوم وملل کر رہے ہیں ،
مگر کچھ حضرات صدقات و عطیات کی تقسیم کے نام پر قوم کو رسوا کر رہے ہیں، باطن کا علم تو خدا جانتا ہے لیکن ظاہر کچھ اور ہی کہتا ہے، ایسے وقت میں جب کہ حکومت ہماری ادنی سی چوک کی جستجو میں ہے لوگ بھیڑ اکٹھے کر رہے ہیں اور مالی امداد کے نام پر قانون کو پامال کر رہے ہیں، خلقِ خدا کی خدمت بہت عظیم شی ہے لیکن اس کا بہتر اور مناسب و منظم طریقہ ہونا چاہیے کیونکہ اس طرح بھیڑ جمع کرنے سے ہماری رسوائی بھی ہے اور غلط طریقہ کار بھی ہے،
دوسری بات یہ کہ ہر ایک کو اس وقت مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس لیے سب لوگ جمع ہو جاتے ہیں، اس میں مرد حضرات بھی ہوتے ہیں اور برقع پوش ہماری ماں بہنیں بھی ہو تی ہیں سب سے پہلے تو یہاں پر مرد و زن کا اختلاط ہوتاہے جس سے خواتین کو پریشانی ہوتی ہے اور ضرورت رہنے کے باوجود بھی لائن سے الگ ہو کر چلی جاتی ہے اور دوسری طرف اس طرح ہماری ماؤں بہنوں کو لائن میں کھڑا دیکھ کر اغیار ہمارا مزاق بناتے ہیں اور معاشی تنگی کا طعنہ دیتے ہیں، مدد کرنے کا اور بھی طریقہ تو ہوسکتا ہے نہ یا بھیڑ لگانا ضروری ہے
ایسے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں بھائی زکوٰۃ دینی ہے خفیہ طریقے سے دو اس سے بہتر طریقہ کوئی نہیں یا بھیڑ لگانے کے علاوہ اور بھی کوئی مؤثر طریقہ ہوسکتا ہے
خدارا نیکی کرنی ہے کرو مگر اپنی ہی قوم کو شرمندہ مت کیجیے، آپ کے اس طریقے سے لوگ استفادہ کم کر رہے ہیں اور ان کی تذلیل زیادہ ہو رہی ہے خدارا ان بہنوں اور ماؤں کی عزت کا خیال کیجیے، مال کے زعم میں ان کو صف میں کھڑا کر کے قوم ملت کو شرمندہ کرنے کا موقع نہ دیں، زکوٰۃ دینا ایک اچھی عبادت ہے لیکن اس کو مستحسن طریقے سے ادا کرنا یہ بھی ایک کارِ خیر ہے لہذا دونوں باتوں کا کا خیال کریں
خدارا زکوٰۃ دیجیے لیکن ملت کو شرمسار مت کیجیے۔

Comments are closed.