Baseerat Online News Portal

یہ عید نعمت بھی اور عبرت بھی

طاہر ضیاء

ہر چھوٹا، بڑا، غریب، امیر، مرد، عورت۔۔۔ سب اپنی اپنی زندگیوں میں مست تھے۔ کسے خبر تھی کہ اچانک ایک وبا آن پڑے گی اور یک لخت کاروبارِ زندگی ٹھپ پڑجائے گا۔۔۔ اگر چہ خبر نہیں تھی مگر ہوا یہی۔۔۔ جو جہاں تھا اسے وہیں رکنا پڑا، آمد و رفت پر پابندی، نقل و حمل ممنوع، بازار ویران حتیٰ کہ عبادت گاہوں پر بھی تالے لگا دیے گئے۔۔۔

قطع نظر اس سے کہ یہ وبا اہلِ دنیا پر قدرت کے اصولوں سے بغاوت کا ایک فطری نتیجہ ہے یا کسی لیبارٹری میں مختلف خلیات کی آمیزش سے تیار کردہ مصنوعی وائرس، ہم مسلمانوں پر اگر خدا کا عذاب نہ کہیں تو بھی غضبِ الٰہی کی نشانی ضرور ہے۔
یہ بھی غور کرنے کی چیز ہے کہ اس وبا کا ظہور ان ایام میں کیوں ہوا جو اللہ رب العزت اور مسلمانوں کے نزدیک سب بابرکت اور مقدس ایام ہیں۔ کیا یہ سوچنے کی بات نہیں ہے کہ اس بابرکت مہینے اور ان مقدس ایام میں کیوں اللہ رب العزت نے ہم پر اپنے دربار میں آنے سے روک لگا دی؟
ذرا سا غور کریں تو یہ عقدہ بھی کھل جائے گا۔۔۔ غور کیجیے کہ گزشتہ سالوں میں ان مقدس ایام کے آتے ہی ہماری ترجیحات کیا کیا ہوا کرتی تھیں۔۔۔ انواع و اقسام کے پکوان، مختلف قسم کے مشروبات اور طرح طرح کے کپڑے۔۔۔!!!
ہاں ہاں!!! ہم روزہ بھی رکھتے تھے۔۔۔ پورے رکھتے تھے، تراویح میں پورا قرآن پاک بھی سنتے تھے، پنج وقتہ نماز بھی مساجد میں پڑھتے تھے، صدقہ و خیرات بھی کرتے تھے، زکوۃ بھی ادا کرتے تھے؛ مگر پورے تیس دن بازاروں کو بھی ویران نہیں ہونے دیتے تھے۔۔۔۔ کیا گرمی کے دن کیا بارش کے دن۔۔۔ کیا دوپہر کیا رات۔۔۔۔ مجال ہے جو ہماری دکانوں سے ذرا دیر کے لیے بھیڑ کم ہوجائے۔۔۔ کیا افطار کا وقت کیا سحر کا۔۔۔ سب برابر۔۔۔۔
اور جوں جوں عید قریب آتی ہم
؏ "تو مرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ”
کا جلوہ پیش کرکے نگاہِ عالم کو خیرہ کردیتے!
اور یکم شوال کی رات میں۔۔۔۔ عید کا چاند نظر آتے ہی۔۔۔۔ جسے "لیلۃ الجائزہ” (انعام کی رات) کہا جاتا ہے۔۔۔جس میں بندوں کو پورے مہینے کی عبادات کا بدلہ اور انعام دیا جاتا ہے۔ (شعب الایمان 3421)
جس رات کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ.(ابن ماجہ:1782)
جس نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی) کی دونوں راتوں میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت میں قیام کیا اُس کا دل اُس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن سب کے دل مُردہ ہوجائیں گے۔
جس رات کی فضیلت کے بارے میں حدیث پاک میں آیا ہے:
خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ۔
(حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے موقوفاً مروی ہے کہ) پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعاء کو ردّ نہیں کیا جاتا : جمعہ کی شب، رجب کی پہلی شب، شعبان کی پندرہویں شب، اور دونوں عیدوں (یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ) کی راتیں۔(مصنف عبد الرزاق :7927)
اس رات میں ہم جو جو تماشے بازیاں کرتے تھے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

شاید کسی حد تک اس بات کا جواب مل گیا ہو کہ کیوں یہ وبا ایسے وقت میں ہم پر آن پڑی!

ٹھیریے! ان ایام میں اس وبا کے آنے کا ایک پہلو اور بھی ہو سکتا ہے۔۔۔
ہمارا رب ۔۔۔۔ جو رحمٰن ہے۔۔۔ جو رحیم ہے۔۔۔۔ جو ہم سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔۔۔ بھلا اس کو کیسے گوارا ہوگا کہ ان مقدس ایام میں بھی میرے بندے مجھ سے غافل رہیں۔۔۔ کیوں کر مجھ سے دور رہیں۔۔۔۔ کیوں نہ انھیں ایک بار جھنجھوڑا جائے۔۔۔ کیوں نہ ایک بار ان کو مصروفیاتِ دنیا سے الگ کرکے اپنے حضور لا کھڑا کیا جائے۔۔۔ اور ان کا بھولا ہوا سبق۔۔۔ جو اصلی سبق ہے۔۔۔ جو ان کے اصل امتحان میں کامیابی کا ضامن ہے انھیں یاد دلایا جائے۔۔۔۔
ممکن ہے۔۔۔ رب تعالیٰ نے ان ایام کو ہمارے لیے اسی قربت کے لیے منتخب فرما لیا ہو۔۔۔ کہ میرے بندو آجاؤ! میرے دامنِ رحمت میں آجاؤ۔۔۔ وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚ (الاعراف 156) میری رحمت ہر چیز سے وسیع تر ہے۔۔۔

تو آئیے نا۔۔۔۔ چلتے ہیں اسی رب کی بارگاہ میں۔۔۔ اس کی رحمتوں کے طالب بن کر۔۔۔۔ اس کے فضل کی بھیک مانگنے۔۔۔۔ نظرِ کرم کی درخواست کرنے۔۔۔۔ یقینا وہ بڑا مہربان ہے۔۔۔۔ یقینا وہ بہت ہی مشفق و رحیم ہے۔۔۔۔ بالقین وہ ہمیں ۔۔۔۔ ہماری خطاؤں کو معاف فرما دے گا۔۔۔۔ ہماری کوتاہیوں کو درگزر فرما دے گا۔۔۔ یقینا وہ بخش دے گا۔۔۔ بس۔۔۔ ایک بار ہم توبہ کرکے تو دیکھیں۔۔۔۔ اپنی بد اعمالیوں سے باز آکر تو دیکھیں۔۔۔۔ مقدس ایام کی بقیہ چند ساعتوں میں گڑگڑا کر تو دیکھیں۔۔۔۔ آنے والی انعام کی رات میں ندامت کے چند قطرے آنسو بہا کر تو دیکھیں۔۔۔۔ وہ معاف فرمادے گا۔۔۔۔ وہ بخش دے گا۔۔۔۔ وہ مان جائے گا۔۔۔۔ وہ پھر سے اپنے دربار میں بلا لے گا۔۔۔۔ ان شاء اللہ۔۔۔۔ یقین مانیے!!! اگر ہم نے ایسا کر لیا تو یہ عید اپنی تمام تر دنیوی رنگینیوں سے خالی ہونے کے باوجود بھی کسی نعمت سے کم نہیں ہوگی۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔ اگر۔۔۔۔ خدانخواستہ۔۔۔۔ خدانخواستہ۔۔۔۔ خاکم بدہن۔۔۔۔۔ خاکم بدہن۔۔۔۔۔ ہم نے ایسا نہ کیا۔۔۔۔ تو یہ ایسی عبرت بھی ہو سکتی ہے۔۔۔۔ جس کی کوئی مثال نہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ کی پناہ ۔۔۔ اللہ کی پناہ۔۔۔۔ وَأُمْلِى لَهُمْ ۚ إِنَّ كَيْدِى مَتِينٌ (القلم 45) (میں انھیں ڈھیل دے رہا ہوں یقینا میرا شکنجہ بہت مضبوط ہے۔) ۔۔۔۔۔ إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ (البروج 12) (بیشک! تیرے رب کی پکڑ بہت سخت ہے۔)۔۔۔۔۔

اللہ پاک ہم سب کی حفاظت فرمائے۔۔۔۔ آمین بجاہ سید المرسلین۔۔۔۔ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و اصحابہ اجمعین۔۔۔

طالب دعا: طاہر ضیا

Comments are closed.