عید کی حقیقی خوشی

ابو حمران
عید کی چاند رات میں آسمان پر دو ستارے نمودار ہوتے ہیں.. ایک خوش بختی کا ستارا اور ایک بدبختی کا…. پہلا تو ان لوگوں کے لیے ہوتا ہے جنہوں نے اچھے اچھے پکوان کا انتظام کر رکھا ہے.. اپنے اور بچوں کے لیے نئے نئے کپڑے سلا رکھے ہیں…گھر کو سجا رکھا ہے… مہمانوں کو بلا رکھا ہے….اور رات کو نرم نرم بستر پر لیٹ کر عید کے دن کے خوبصورت خواب دیکھتے ہیں…
اور دوسرا ستارا ان غریبوں اور مسکینوں کے لیے ہوتا ہے جو رات میں اپنے کھردرے بستر پر لیٹ کر آہیں بھرتے ہیں… جن کے بچوں کی نگاہیں سراپا سوال بنیں ہوتی ہیں کہ ہمارے لیے نئے نئے کپڑے کیوں نہیں سلوائے گئے جسے پہن کر ہم اپنے دوستوں کے ساتھ عید میں کھیل سکیں…ہمیں کھلونے کیوں نہیں خریدے گئے…ہمارے نئے جوتے کہاں ہیں… اور وہ اپنے آنسؤوں کو ضبط کرکے انہیں جھوٹی تسلیوں کے سوا کچھ نہیں دے پاتے ہیں…
کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ جو خوش بخت لوگ ہیں وہ ان غریبوں پر کچھ احسان کرسکیں؟؟کیا ہر ایک احسان کرنے والا نہیں بن سکتا کہ اللہ نے انہیں جو دیا ہے اس میں سے تھوڑا ساہی دے کر انسانیت پر احسان کردیں..؟!
ایسا انسان جو اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتا ہے اور سینے میں انسانیت کے تئیں دردمند دل بھی ہے…وہ عید کی نماز کو جاتے ہوئے یا نماز پڑھ کر لوٹتے ہوئے…یا کسی اور موقعہ پر کسی ایسے بچے کو دیکھے جو پرانے کپڑے پہن کر گھر سے کسی ضروری کام سے نکلا ہے… آنکھیں آبدیدہ ہیں…دیواروں اور درختوں کی آڑ لے کر چھپتا چھپاتا جارہا ہے کہ کہیں دوستوں کی نظر نہ اس پر پڑجائے اور اس کی غربت اور فقر تماشہ بن کر رہ جائے…ایسے بچے کو دیکھ کر یقینا وہ شخص شفقت و محبت میں اسے گلے سے لگا لے گا اور اس کے ساتھ اولاد کا سا معاملہ کرے گا…کیونکہ وہ جانتا ہے کہ "انسان کو چاہے جتنی خوشیاں میسر آجائیں وہ اس خوشی کے سامنے ہیچ ہیں جو کسی درد مند کی آنکھوں سے بہنے والے آنسو پوچھنے سے حاصل ہوتی ہے”..!_
اللہ کے بندو!یہ غریب مسکین اپنا پورا سال تو تنگ دستی اور فاقہ کشی میں گزار دیتے ہیں..کیا انہیں اتنا بھی حق نہیں کہ کم ازکم سال میں ایک مرتبہ یا دو مرتبہ ہم انہیں اپنی خوشیوں میں شریک کرسکیں؟جبکہ یہی عید کی حقیقی خوشی ہے!!
ہماری امداد کے زیادہ مستحق وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے حالات سے ناواقف لوگ سمجھتے ہیں کہ مالدار ہوں گے… ایسے لوگوں کو ڈھونا پڑتا ہے… خاص علامتوں سے ہی وہ پہچان میں آتے ہیں…لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا کر مانگا نہیں کرتے..
_”یَحْسَبُھُمُ الْجَاھِلُ اَغْنِیَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ°تَعْرِفُھُمْ بِسِیْمَاھُمْ°لَایَسْاَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا°”_
Comments are closed.