Baseerat Online News Portal

محبت تم سے نفرت ہے

نوراللہ نور
جس طرح سے ملک کی موجودہ صورت حال ہے اسے دیکھ میری سرخی مجھے انتہائی موزوں اور مناسب معلوم ہوتی ہے ایک طرف تو ہم ان کے لیے پلکیں بچھایے کھڑے ہیں تو کچھ لوگ اپنی آستینوں میں خنجر دبائے بیٹھے ہیں ۔
ایسا لگتا ہے کہ زبان حال سے یہ نفرت پرست یہ گویا ہو کہ "محبت تم سے نفرت ہے ” ان کی طبیعت کہتی ہے کہ تم چاہے کتنی بھی مروت و محبت روا رکھو ہم سے محبت ہضم نہیں ہوتی ہم تو نفرت کے عادی و خوگر ہیں ان کے پاس بس طعن و تشنیع کے نشتر ہیں الفت و محبت سے تو انہیں  بعض و بعد ہے .
دل ٹوٹ جاتا ہے جب کوئی آپ کو وفا کا بدلہ جفا سے دے ؛ ابھی سب مہلک وبا سے ہندو مسلم کے امتیاز کے بغیر صف آراء ہیں لیکن کچھ ذہنی بیمار اور متعصب انتشار و افتراق کی فراق میں ہے .
ابھی چند دنوں قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وایرل ہوئی جس میں ایک خاتون جو پیشے سے ڈاکٹر ہیں ایک طبقے کو لیکر جو زہر افشانی کی ہے اور غلاظت اس نے اگلی ہے وہ ہمارے لیے تکلیف دہ اور سماج کے لئے بہت ہی ضرر رساں ہے
محترمہ کی میں چند باتیں نقل کر رہا ہوں آپ ان سے ذرا انداذہ لگائیں نفرت کس طرح ان کے سر و پا پیوست ہوگیا ہے محترمہ کا کہنا ہے ایک مخصوص طبقہ کے بارے میں کہ ( کورونا کے پھیلنے کے اصل مجرم یہ داڑھی ٹوپی والے ہیں ؛ انہوں نے ملک کے نظام میں بدنظمی پیدا کی ہے ؛ ان کا علاج نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کو تو نشہ آور انجکشن دے کر جنگل و بیاباں میں پھینک دینا چاہیے ) ذرا آپ غور کریں ہماری محبتوں کا صلہ کیسے دیا جارہا ہے .
خیر سے …. پہلی بات انہوں نے کہا کہ ہم اس مصیبت میں ان کی وجہ سے گرفتار ہوئے ہیں تو محترمہ وہ لوگ جو لاک ڈاؤن سے قبل ہوائی جہاز سے غیر ممالک سے ان کے بارے کیا خیال ہے ظاہر ہے ان کی طرف سے نفی ہوگی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل ذمہ دار یہ باہر سے آنے والے امیر زادے نہ کہ ہم۔ در پیش مسائل کے موجب آپ کے آقا پی ایم کی دین ہے ہماری نہیں .
دوسری بات یہ کہ آپ نے کہا کہ ان کا علاج مت کرو جنگل کے سپر کردو تو میڈم !!! ان سے پہلے تو بہت سارے لوگ مندروں میں چھپے ہوئے تھے ان کو کہاں پھینکنا ہے ؟؟ لاک ڈاؤن میں ایم ایل اے کے بیٹے کی شادی آپ کو یاد نہیں ؛ وہاں قانون شکنی نظر نہیں آی؛ آپ کو تکلیف ان سفید پوش اور بے ضرر لوگوں سے ہوگیا لاک ڈاؤن کے معا بعد سی ایم یوگی کی یاترا بھی آپ کو یاد نہیں ہوگی ان کو کہاں پھینکنا ہے .

محترمہ کا کہنا ہے کہ ان کا علاج مت کرو !! تو بھائی یہ سارے ہوسپٹل تو ان عوام کے پیسوں کے ہی ہیں ہمارے پردھان منتری نے تو صرف شوچالے ہی بنایا ہے تو پھر ان کا علاج کیوں نہیں ہوگا ..
افسوس ہوتا ہے ان جیسی خبروں کو سن کر ؛ رنج ہوتا ہے ایسی ذہنیت سے اور دل کڑھتا ہے ایسے مناظر سے ؛ کیا ہمارے محبتوں کا صلہ ہمیں یوں ہی ملے گا ؟ کیا اپنی زمین پر بھی ایسا رویہ رہے گا ہمارے ساتھ .
ایسے لوگوں کو دیکھ کر اور ایسی خبروں کو سن کر یہ احساس ہوتاہے کہ یہ لوگ خود گویا ہو کہ” محبت تم سے نفرت ہے” الفت و محبت سے ان کی یہ بیزاری پڑسکتی ہے بھاری .

Comments are closed.