Baseerat Online News Portal

اٹھارہ گھنٹے کام پھر بھی ہیں ناکام

نوراللہ نور
اگر ہم اپنے ذہن پر تھوڑا زور دیں تو یاد آیگا کہ ہمارے پردھان منتری نے کہا تھا کہ ہم اپنی جنتا اور عوام کی خاطر اٹھارہ گھنٹے محنت اور لگن سے کام کرتے ہیں ان کی خدمت ہی ہمارا سب کچھ ہے ۔
یوں تو پھینکنے کی رفتار بہت ہے لیکن ان سب کے باوجود ان کے تمام وعدے اور باتیں حقیقت سے عاری ہے ‌ ۔
ان کی کارکردگی پریشان کن تو ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ ان کے جملے بھی ہمارے لیے مضر اور تکلیف دہ ہے اٹھارہ گھنٹے کام ضرور کرتے ہیں مگر اپنا سیاسی ہدف پیش نظر ہوتا ہے اور ملک اور معیشت پس پشت !
آیے !!! ہم پردھان منتری کے شبانہ روز جہد مسلسل کا ایک جائزہ لیتے ہیں کہ اٹھارہ گھنٹے مصروف عمل رہ کر انہوں نے کیا کچھ کیا ؟
حقیقت یہی ہے کہ انہوں اپنے چھ سالہ دور اقتدار میں ایک بھی قابل قدر اور مستحسن کام انجام نہیں دیا بلکہ اقتدار کے رعب اور جاہ حشم کے دبدبے سے انتشار و افتراق کو ہوا دی ہے ؛ مذہب کے دوش پر بندوق رکھ کر انسانیت کا قتل کیا ہے ،
انہوں نے ترقیات کے نام پر صرف ملک کی بنیادوں کھوکھلا کیا ہے اور اور بیشتر سال پیچھے لا کھڑا کردیا ہے منموہن سنگھ نے تو کچھ امید جگای تھی لیکن ہمارے صاحب نے ملک کو حاشیہ پر لا کھڑا کیا ہے ۔
وہ اپنے وعدے کے مطابق ترقی کے بام عروج پر تو رسائی حاصل نہیں کر سکے مگر پستی کے اس کھای میں ضرور پھنس گئے ہیں جہاں بے روزگاری ؛ بھکمری ؛ افلاس نے ان کے قدم اس قدر جکڑ رکھیں ہیں کہ ان کی خلاصی ممکن نہیں ،
انہوں نے اٹھارہ گھنٹے کام کیا ہوگا مگر ایک بھی ملک کے لیے مفید اور قابل منفعت ہو بربادی کے زینے پر انہوں نے سب سے پہلا قدم نوٹ بندی کے انتہائی غیر معقول اور نامناسب فیصلہ کے ذریعہ رکھا جس کی وجہ سے ہم معاشی اعتبار سے بہت پیچھے اور پست ہوگئے ،
ناکامی کے اس زینے سے خسارے اور بربادی کے سفر کا آغاز ہوا اور یوں ناکامیوں کا قافلہ تھما نہیں بلکہ چل پڑا نوٹ بندی چلو فرض کرلیں غلطی سے ہوا اس کے بعد بھی اس کی تلافی و تدارک کے ساری راہیں مفتوح تھے لیکن اپنی آمرانہ روش و کج روی سے اپنی تو نہیں مگر ساری دیش کا بیڑا غرق کردیا ،
اگر خوش طینتی اور ایمانداری سے صرف آٹھ گھنٹے بھی کام کیے جایں تو سپر پاور طاقت بن سکتے ہیں لیکن معاملہ بالکل ہی برعکس ہے یہاں صرف اپنی ذاتی مفاد پر دھیان ہوتا ہے اور اپنے مقصود کے لئے محنت اور لگن ۔۔
ہم‌ نے دیانتداری سے کام نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنی جمع پونجی بھی داؤ پر لگا دی بے اٹھارہ گھنٹے دفاتر میں کام تو ہوے مگر بے روزگاری کا کوئی حل نہیں نکال سکے مظبوط ملک بنانے کا دعویٰ ہوا مگر اس کی جانب پہل نہ ہو سکی ؛ افلاس و بھکمری کا سدباب نہ ہوسکا ۔
اگر پردھان منتری واقعتا ملک کے لئے متفکر ہوتے تو ہمیں لال قلعہ گرھوی نہ رکھنا پڑتا سچ یہ ہیکہ پی ایم کا دھیان ملکی مسایل پر تھا ہی نہیں بلکہ اپنا سیاسی قد اونچا رکھنا مطلوب تھا وہ بھی نہ کر سکے انہوں نے سارے ذخیرہ کو فروخت کر ڈالا؛ ایر لائن سے لیکر ایل ای سی جیسی نفع بخش کمپنیاں فروخت کر دی اگر اٹھارہ گھنٹے کام ہوتے تو کمپنیاں فروخت نہیں ہوتی بلکہ نی کمپنیاں وجود میں آتی ۔
کسی بھی منظم اور مظبوط ملک کے لیے اس کا معاشی نظام مظبوط ہونا ازحد ضروری ہے لیکن اس پہلو پر پردھان منتری نے کبھی غور نہیں کیا مسلسل غیر مقصود اور غیر معقول فیصلوں سے معاشی نظام کو درہم برہم کر دیا اور ہماری معیشت اس سطح پر آگئی ہے کہ دوکوڑی کے ممالک بھی ہم پر طنز کس رہے ہیں ۔
حد تو یہ ہیکہ پردھان منتری کی دفتر میں اٹھارہ گھنٹہ تگ و دو کے بعد بھی ہم اس وبا سے چھٹکارا نہیں پاسکے اور ہمارا ملک کورونا کی زد میں رہنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور اب تک خلاصی نہیں مل سکی ۔
ہمارے پر دھان منتری محنت کرتے کرتے ایک لاغر و کمزور ہو گئے ہیں کہ پڑوسی ملک نیپال جس کی کوئی حیثیت نہیں جس کو ہم شمار میں نہیں لاتے وہ بھی انہیں آنکھ دکھا رہا ہے اور دیدہ دلیری کہ فرضی کاغذات سے اپنی اراضی کا مدعی بھی ہے مگر ہمارے صاحب کی بے بسی دیکھو خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ؛ صاحب ملک کے متعلق اتنے فکر مند ہیں چینی فوج کے دراندازی کی خبر بھی نہیں ۔
تعجب ہیکہ اٹھارہ گھنٹہ عملہ متحرک رہتا ہے ؛ پردھان منتری متحرک رہتے ہیں اس کے باوجود غربت سے ہم دامن نہ بچا سکے ؛ ناقابل شمار ملک ہمیں آنکھ دکھا رہا ہے ؛ غیر ملکی فوج ہمارے سر حد کی بندش توڑ رہی ہے اٹھارہ گھنٹے کام پھر بھی ناکام ؟
سچ کہوں تو مودی جی آپ کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہمیں اور ملک کو بدنام کر رہے ہیں ۔

Comments are closed.