Baseerat Online News Portal

بعد از مرگ خیال آیا تو کیا آیا ؟

نوراللہ نور

گزشتہ روز فلمی دنیا کے جواں سال ایکٹر ششانت سنگھ راجپوت نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی جان لے لی اس کے بعد فلمی دنیا میں غم اور سوگ کا ماحول پھیل گیا ہر ایک اس جواں سال اداکار کی خود سوزی پر انگشت بدنداں ہے ۔
ہر ایک کے ذہن میں بس ایک ہی سوال گردش کر رہا ہے کہ آخر یہ ملین فالور ؛ کامیاب فلمی سفر ؛ مال و ثروت ؛ ضروریات زندگی کی تمام آسایش کے باوجود اپنی ہی جان کا دشمن کیوں کر بن گیا ؟ آخر اپنی لگژری زندگی سے اس عمر میں کیوں پریشان ہو گیا ؟

سارے لوگ اس کی موت پر اظہار غم کر رہے ہیں اور گویا ہیں کہ اتنی آسائش کے بعد بھی اسے دنیا راس نہیں آئی۔۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم لوگ اس کی پرعیش زندگی کو دیکھ رہے ہیں مگر اس کی آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی چمچماتی دنیا کے پیچھے تاریکی کو پرکھ نہیں سکے آرام دہ گاڑی اور پر سکون گھر تو ہماری نظر میں ہے مگر اس کے پیچھے سیاہ دنیا کا علم نہیں ۔

راحت زنگی کے اسباب کا مہیا ہوجانا ہی کافی نہیں بلکہ سکون و طمانینت بھی از حد ضروری ہے انسان کا ظاہر کہتا ہے کہ وہ بہت پر سکون ہے مگر وہ اندر اندر اپنے آپ سے کس قدر لڑ رہا ہوتا ہے اس کا کسی کو علم نہیں ۔

اس طرح کے واقعات کی اصل وجہ ذہنی تناؤ اور الجھن ہوتا ہے انسان ساری ضروریات زندگی کی فراہمی کے بعد بھی بسا اوقات اپنوں کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے کبھی تنگ نظر دنیا سے انسان پریشان ہوتا ہے ہم اس کے غم کا مداوا کرنے کے بجائے اس کے مضر بن جاتے ہیں دنیا میں مسایل کے انبار ہیں مگر اس کا حل بھی ہے مگر ہم اپنے آس پاس پریشان کی مدد سے گریزاں رہتے ہیں۔

ایسے واقعات اس لیے ہوتے ہیں کہ انسان انسان دور ہو گیا انسان کو انس و محبت کی ضرورت ہوتی ہے مگر وہ اسے حاصل نہیں ہوتا اگر کوئی ششانت کے اندر جھانکتا اور اس کے اندروں کے تسکین کا سامان کرتا تو شاید آج یہ دن دیکھنا نہ پڑتا ۔
یہ تو ایک کامیاب اداکار تھا جو میڈیا نے اسے کور کیا اور سب کو معلوم ہوا لیکن اور بھی بہت سے ششانت اپنے آپ سے جنگ کر رہے ہیں لوگ اس سے بے خبر ہیں ہمیں اپنوں کی خبر گیری کرنی چاہیے ورنہ وہ اپنے اندر کی آگ میں جھلس کر اپنی زندگی راکھ بنا دیں گے
ہمیں اپنوں اس کے جانے سے قبل پو چھنا چاہیے ورنہ بعد از مرگ خیال آیا تو کیا آیا ؟

Comments are closed.