Baseerat Online News Portal

مجھے جینے دو!

نوراللہ نور
میں اس دلفریب دنیا کے خالق کا عظیم شاہکار ” انسان ” ہوں میں فلک بوس عمارتوں ؛ بہتی ندیوں ؛ بلند پہاڑوں ؛ سبزہ زار فضاؤں کے صانع کا خلیفہ ہوں
نیابت میرا تحفہ اور اشرفیت و افضلییت میرا تاج ہے ۔
میری تخلیق پر ملک نے انگشت نمائی کی خالق نے کہا تمہیں اس کی عظمتوں کا علم نہیں ؛ متنوع الخلقت میں پیدا ہوا ؛ سارے جہاں کے آب و گل کی آمیزش ہے مجھ میں ۔

جتنے صفات و کمالات ہیں مجھ میں اتنا ہی مشق ستم رہا ہوں مجھے انسان تو بنایا گیا بشریت کا تاج تو میرے سر ہے مگر میرے اپنوں نے ہی مجھے میرا واجبی حق نہیں دیا ازل سے ہی انسان انسان کا حریف و حلیف رہا سب سے پہلے ابن آدم نے ایک دوشیزہ کی خاطر مجھے زخم دیا ایک مقتول رہا اور ایک قاتل مگر رسوا میں ہوا کہ” انسان” نسان کا دشمن ہے ۔
بشر یت پر بہت نازاں تھا مگر میرے اپنوں نے دست و گریباں ہو کر مجھے رسوا کیا ملک رشک کناں تھے انسان ہونے پر مگر انسانوں کی نقل و حرکت نے ان کو سوچنے پر مجبور کر دیا

مجھے  (انسان) کو عقل و خرد کی نعمت ملی ؛ تمام خلایق پر تابد فوقیت سے نوازا گیا مگر انسان کے عمل نے انسان کو رسوا کر دیا، میں انسان تو ہوں مگر انسانوں سا سلوک کبھی نہیں ہوا، سارے سبق یاد رہے بس ایک سبق بھولا تو وہ انسانیت کا تھا ۔
مجھے انسان کہا جاتا ہے لیکن سلوک تو حیوانوں سا ہوتا ہے انسان بنا تھا انسان کی غمخواری کے لئے مگر یہ تو معدوم ہی ہے ایک بے زبان جانور آرام دہ پر آسائش کمرہ میں رہتا ہے مگر میں ( انسان) جسے سب پر برتری تھی وہ شاہراہوں پر بے بسی کا شکار ہے انسان کو حیوانوں سے پیار ہے مگر اپنے ہم مشرب و ماکل سے نفرت ۔
انسانیت سب پر فائق تھی لیکن اس کے اپنوں نے بھی اس کے معیار سے گرا دیا ہر ایک برتری کی ریس میں پچھاڑنے میں مصروف ہوگیا چمچماتی دنیا کے پیچھے انسانیت کے سارے اصول ہی فراموش ہوگئے ۔
انسان تو سب اعلی درجے پر فائز تھے لیکن اس کے ہم جلیسوں نے اس کی کردار کشی کی، خالق کے اس عظیم شاہکار کی توہین کی، اس کو نذرآتش کیا گیا ، بھوک افلاس کے حوالے کر دیا گیا، نفرت کی آگ میں جھونک دیاگیا ۔

میں انسان ہوکر انسانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے میرا حق دو میں سب سے عظیم ہوں میری عظمت مجھے لوٹا دو میرا بہت قتل ہوچکا مجھے راحت کی سانس لینے دو اپنی آپسی رشہ کشی کو دور کرو اور مجھے جینے دو ۔

Comments are closed.