Baseerat Online News Portal

"فادرز ڈے ” حقیقت کم‌ ڈرامہ زیادہ نوراللہ نور

"فادرز ڈے ” حقیقت کم‌ ڈرامہ زیادہ
نوراللہ نور
کل کے دن کو فادرز ڈے کے طور پر زبردست طریقے سے منایا گیا ہمہ شما کا ترحیب و تبریک کا سلسلہ جاری رہا سب نے والدین کی درازی عمر اور شفقت پدری کے دوام کی دعائیں مانگی والدین کے ساتھ سیلفی لی گئی اور ان کا اعزاز و اکرام کیا گیا ۔
یقینا والد جیسی عظیم ہستی جس کا ظاہر تو اولاد کے لئے سخت اور ترش مگر اندروں موم سے بھی زیادہ نرم ؛ لو برساتی دھوپ کی تپش میں سایہ بننے والا یہ انسان ہماری اس تعظیم و تکریم سے بڑھ کر بھی زیادہ کا حقدار ہے حقیقت یہ ہے کہ فلک بھی گر اس کے قدموں میں لادیں تو اس کی عظمت ؛ اس کی جفا کشی ؛ بے لوث محبت کا مساوی و متبادل نہیں ہوسکتا ۔
یوں تو فادرز ڈے کا جشن اور باضابطہ طور پر ایک تہوار کے طور منانا اس کا ثبوت تو نہیں ہے لیکن انسان ہمہ وقت خوش رہنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کر لیتا ہے یہ جتنے بھی ( ڈیز) آتے ہیں سب انسان کی خودساختہ تقریبات ہیں حقیقت سے کوئی وابستگی نہیں؛ میں والدین کی عظمت ؛ خاتون کی تعظیم جن کی تعظیم میں بھی ایک دن ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی خوبیوں کا ذکر ہوتا ہے اور جتنے بھی چیزوں کا جشن منایا جاتا ہے میں اس کی نفی نہیں کرتا بلکہ بشریت کے ہر فرد کی تعظیم و ادب میرا فریضہ ہے لیکن نفرت ہے اس کی پس پردہ ہونے والے ڈرامے سے اور مکاریوں سے ۔

یقینا والد جیسی ہستی ہمیشہ ہمارے ادب و احترام کو چاہتی ہے اگر ہم ان کے اعزاز میں شیرینی تقسیم کریں والدین کے طویل حیات کی دعائیں کریں اور بڑی تقریبات کا انعقاد کریں تو کوئی معیوب نہیں بلکہ اس ہستی کے شایان شان ہے کہ ان کے راہ میں اپنی پلکیں بچھادیں ؛ ان کے ساتھ وقت گزاریں اور یادگار تصویریں بنائیں مگر یہ ساری چیزوں کے لئے صرف ایک دن مختص کریں اور باقی زندگی ان کی مزاج پرسی سے بے خبر رہیں یہ ان کی تکریم نہیں بلکہ توہین ہے ۔۔
حقیقت سے چشم پوشی ہمیں شوبھا نہیں دیتی اگر ہم غور کریں تو آج کے دن کی ہماری یہ تقریبات صرف نمود و نمائش کے لیے ہوتی ہماری مسکراہٹ اور والدین کے ساتھ تصویر کشی محض ایک جھوٹ ہے جسے ہم ملمع کر کے دنیا کے سامنے پیش کرتے حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے والد جن کے عظمت میں ہم یہ دن سیلبریٹ کرتے ہیں حقیقی زندگی میں وہ ہمارے اس محبت سے محروم ہیں اور تعظیم تو کجا ؟
ہمیں اس دن کو یوم والد کے موقع پر منانے میں کوئی پریشانی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی سوال ہے ؛ بس ایک تکلیف ہے کہ ہم یہاں جو اتنے ڈرامے کرتے ہیں حقیقی زندگی میں ان کو ان حق کیوں نہیں دیا جاتا ؛ کیمرے کے سامنے تو ان کی بانہوں اور آنچل میں ہوتے ہیں مگر کیمرے کے پیچھے ان کے لئے الگ بستر الگ کھانے کا انتظام کیوں کر دیتے ہیں کیا وہ والد صرف کیمرے کے سامنے تمہارے ہیں اور کیمرے کے پیچھے ان کی کوی حقیقت نہیں ۔۔
فادرز ڈے کے دن تو ہم بڑے بڑے گلدستے اور تحائف پیش کرتے ہیں مگر اس کے بعد ان کا احترام کہاں کھوجاتا ہے ؟ فادرز ڈے کے دن تو بہت گفٹ دیتے ہو مگر اصلی زندگی میں پانچ روپے کی چیز بھی ان کے لئے نہیں لیتے اگر ہم ان کا احترام ایسا ہی کرتے جیسا کہ اس دن کرتے ہیں تو کوئی بھی والد آج اپنی ہی اولاد سے نالاں نہیں ہوتا اور اپنے ہی خون کی شکوہ و شکایت نہیں کرتا ۔۔
جتنے ہم اس دن والد کے متعلق حساس اور ان کے اکرام و اعزاز کے لئے پرجوش رہتے ہیں اگر یہی جزبہ ہمارا اگر ہماری عملی زندگی میں آجائے تو ملک میں درجنوں اولڈ ہوم پر قفل نظر آتا ؛ یہی محبت ان کو دی جاتی تو ضعیف و ناتواں زندگی سڑکوں پر بھیک مانگتی نظر نہیں آتی مگر معاشرے کے جواں طبقے نے اپنی خواہشات اور آرزو کی تکمیل میں یک لخت سب فراموش کر دیا یہی وجہ ہے کہ آج ہر والد اپنی اولاد کے متعلق خایف و نالاں نظر آتا ہے ۔۔
ہمیں ان رسوم سے آگے بڑھ کر ان کو حقیقی حق دینا چاہیے نہ صرف کیمرے کے سامنے بلکہ اصل زندگی میں ان کو احساس دلایا جائے کہ ان کا ادب ہی آپ کا سب سے پہلا کام ہے اور ان کی خدمت ہی آپ کے زندگی کا مقصد ہے تو کہیں جاکر ہمارے لیے اس دن کو سیلبریٹ کرنا موزوں اور مناسب ہوگا ورنہ اسے صرف ایک ڈرامہ ہی کہا جاسکتا ہے اور کچھ نہیں ۔

Comments are closed.