Baseerat Online News Portal

” سوشل میڈیا ” مفید بھی مضر بھی نوراللہ نور

” سوشل میڈیا ” مفید بھی مضر بھی
نوراللہ نور
یہ یقینی بات ہے کہ ساینس کی نت نئے ایجادات اور مشاہدات نے انسانی دنیا کو بہت سی سہولتیں فراہم کی ہیں اور اس کی بھی نفی مناسب نہیں کہ ساینس کی پرواز کے ساتھ انسانوں نے بھی پرواز بھری ہے لیکن ساینس نے اپنی تحقیقات میں ہمیشہ کار خداوندی کو نکارا ہے اور اپنی بالادستی کا مدعی بھی ہے اس لیے ان کی تخلیق کردہ کاوشات منفعت کم مضرت رساں زیادہ ہے ۔
یقینا ساینسی دنیا کا انسانی معاشرہ بڑا احسان مند ہوگا لیکن سماج میں پھیلی گندگی و آلایشوں کا دوش بھی ان کو اپنے کندھوں پر لینا ہوگا اس نے ٹیلی ویژن کو وجود بخشا بلا شبہ اس کی کتنی بھی منفعت ہو مگر اسلامی نقطہ نظر سے اس کا کوئی جواز نہیں مگر بشری زندگی کو رنگین کر دیا خبر رسانی اور بھی قابل انتفاع چیزیں اس سے منسلک ہیں مگر اس کے وجود سے ہزاروں بے حیاء چیزیں منشہ شہود پر آی اور مشرقی کلچر میں مغربی رنگ و روپ نے جگہ بنائی اور فحاشی و عریانیت کا ایک دور کا آغاز ہوگیا ۔۔

اس کے بڑھتے قدم نے راحت نہیں لی اور اس دنیا کو جو خبر رسانی اور خبر گیری کے لئے خط و خطوط کی درازی مدت سے اوب گیی تھی وایرلیس موبائل سے روشناس کرایا میلوں کی دوریاں مٹھی میں کردی فاصلوں کی بندش سے آزاد کراکے ایک دوسرے کے قریب کر دیا اور ناقابل یقین ایجادات سے گویا پوری دنیا کو مٹھی میں بند کرنے کی سعی کی اور کامیاب بھی رہے ۔۔
اس نے صرف ہمیں موبائل فون سے متعارف نہیں کرایا بلکہ وہ انوکھے کارناموں کو سر انجام دیا کہ سب انگشت بدنداں ہیں دور بیٹھا بھی قریب محسوس ہونے لگا اور نیٹ اور اس میں کار آمد چیزوں کو پیش کیا ۔
اس کے بعد اس نے سوشل ایپ کے ذریعہ ایک نئی تحقیق پیش کی اور سب نے اس قبول کر لیا فیسبک ؛ واٹس ایپ ؛ ٹویٹر انسٹا گرام اس کے ذریعہ بے گانوں میں یگانگت پیدا کی جو بسا اوقات مفید رہی لیکن بیشتر مضر ہی رہی ۔
یقینا سوشل میڈیا انسانی زندگی کا جزو لا ینفک بن گیا ہے اور بہت ساری ضروریات کے حصول کا ذریعہ بن گیا ہے اس کے بغیر اب کی دنیا میں لوگ مفلوج سمجھے جاتے ہیں کیونکہ سارے کام ان سوشل میڈیا کے ذریعہ آسان ہوجاتے ہیں اور اس کے بہت سارے ایسے فیچر اور ایپس ہیں کہ گمنام صلاحیت کو عوام کو روبر کراتے ہیں اور ان کو ایک شناخت ملتی ہے ٹک ٹاک سے ؛ لایکی ؛ ایسے بہت سارے ایپس ہیں جو دنیاوی زندگی سے وابستہ لوگوں کو ایک پہچان دی ہے یہ سب تو اپنی جگہ آپ ہے لیکن اس کی اہمیت اور بھی دوگنا ہو جاتی ہے کیونکہ اب تدریسی کام اور تعلیم و تعلم میں بھی اہم کردار نبھا رہا ہے پیشہ ؛ تجارت ؛ سیاست سب اس کے محتاج ہیں چونکہ یہ ساری چیزیں اپنی چھوٹی سی مٹھی میں قید کر رکھا ہے انسان کی ضرورت بن گیا اور گوکہ ہر کس و ناکس اس مرض میں مبتلا ہے ۔
یہ سارے فوائد ضرور ہیں مگر چونکہ میں نے پہلے ہی کہا کہ یہ قدرت خداوندی کو ہمہ وقت چیلنجز کرتے ہیں اور اسلامی تعلیمات کے برعکس ان کی روش ہوتی اس لیے وہ بے شمار فوائد کا حامل ہوکر بھی ضرر رساں ہوتا ہے اس سے جتنی منفعت ہوتی تو نقصان بھی خوب ہوتا ہے ویسے تو یہ سوشل میڈیا عریانیت فحش کاری کا پٹارہ تو ہے ہی لیکن اس کے علاوہ بہت سارے ایپس اور فیچر ہیں جو انتہائی مہلک اور خطرناک ہے یہاں ایک مرد کو زن بنادیا جاتا ہے اور رقص سرور کو مزین انداز میں پیش کیا جاتا ہے ۔
یہاں منٹوں میں ایک خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل جاتی ہے اور کام آسان ہو جاتا ہے لیکن اس کا بیجا اور غلط استعمال ہو رہا ہے آپسی رنجشوں کا بدلہ لینا مزید آسان ہو گیا یا تو اس کے ذریعہ مخالف کو اسمس کے ذریعہ اور اس کی کلپس بنا کر بلیک میل کرتے ہیں اور اس کی زندگی اجیرن کر دیتے ہیں ۔

سوشل میڈیا اپنی منفعت کے ساتھ بیشمار بیماریوں کا اڈہ ہے اگر یہ تعلیم و تعلم میں معاون و مددگار تو اس نے نسل نو کو برباد کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی اگر اس نے انسانی زندگی کو سہولت تو بخشی ہے مگر بہت سی زندگیاں اس کے بھینٹ چڑھ گئیں ہیں تجارت و سفارت کا کام اور انسانیت کے اقدار کی پامالی زیادہ ہوی ہے ۔
اب اس نے چھوٹے چھوٹے پلیٹ فارم بنا کر کامیابی کی کا راہ کا مکر دکھا کر شریف گھرانوں کی بچیوں کو عریاں و برہنہ بازار میں لا کھڑا کیا ہے اور اس چمکتی دنیا کی تاریکیوں کے دیکھے بغیر دوشیزاؤیں اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں جہاں انہیں کامیابی کا تو پتہ نہیں لیکن ان کا استحصال ضرور ہو تا ہے جن پر وہ بھروسہ اور اعتماد کرتی ہیں وہ ان کے جزبات کے ساتھ کھیلتے ہیں اور پھر اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے اس کی کلپ بنا کر اس کا استعمال کرتے ہیں اور یوں روز کسی کی بیٹی اور بہو سر عام رسوا ہوتے ہیں اور ان کی تذلیل کوئی دوسرا نہیں کرتا بلکہ وہی لوگ جو ان ملین اور کڑوڑوں فالور اور فینز ہوتے ہیں ۔
اس میں کوئی بعید نہیں ہے کہ سوشل میڈیا ہماری ضرورت ہے مگر ہم اسے صرف ضرورت سمجھ کر استعمال کریں اور اس کا بھوت اپنے کر نہ چڑھنے دیں کیونکہ یہ مفید تو ہے لیکن اتنا ہی مضر اور مہلک بھی ۔
اس لیے ہوشیاری سے استعمال کریں اور اپنے عزیزوں کو اس تباہ کاری سے محفوظ رکھیں ۔

Comments are closed.