نشہ جو اتارے نہ اترے !!!! نوراللہ نور

نشہ جو اتارے نہ اترے !!!!
نوراللہ نور
گزشتہ دو تین سے منشیات کے خلاف بیداری مہم چلائی جارہی جو بہت ہی مفید اور مستحسن قدم ہے اس کے لیے بیداری اور ذمہ داری بہت ضروری ہے جو لوگ اس مہم کے حصہ ہیں وہ لایق ستایش ہیں کیونکہ نشے نے نہ جانے کتنی زندگیا ویران کی ہے اور کتنوں کا مستقبل تاریک کر دیا اس کے فروغ میں میں کہیں نہ کہیں ہماری تساہلی بھی شامل ہے ۔۔
پہلے منشیات کی عادی بڑے عمر کے لوگ ہوا کرتے تھے یا پھر لوگ شوقیہ نشہ کرتے تھے لیکن رفتار زمانہ نے بڑی تیزی سے کروٹ بدلی اور آج ایک کمسن بھی سگریٹ کی کش لگا رہا ہے اور ایک نو خیز جو مستقبل میں قوم ملت کا بہترین و کار گر نمایندہ بن سکتا تھا وہ مے نوشی میں اس قدر مست ہے کہ مے خانے سے نکل ہی نہیں پا رہا ہے اور نہ جانے منشیات کے کتنے طریقوں نے انسانی زندگی سے مزاق کیا ہے ۔
بازار میں ایسے ایسے منشیات ہیں جو ہمارے سوچ و فکر سے کافی دور ہے تسکین قلب کے لیے ادویات؛ ڈرگس نی چیزیں دریافت ہے ان سب کا نشہ تو اپنی جگہ ہے یقینا ان منشیات نے سماج میں تفرقہ ؛ بدنظمی ؛ انتشار پیدا کیا ہے گھروں میں ناچاقی نا اتفاقی کو جنم دیا اور گھریلو زندگی کو جہنم بنادیا ہے ۔۔
لیکن زمانہ ایک جگہ ٹہرتا نہیں بلکہ تیزگامی سے بڑھتا چلا جاتا ہے جب زمانے نے اپنی روش بدلی تو منشیات کے ٹھیکیداروں نے جدید طرز میں اپنے گاہکوں کا خیال کرتے ہوت نی طریقے اور ہتھکنڈے استعمال کیے ۔۔
اب چونکہ زمانہ ٹیکنالوجی کا ہے تو اس نے کھیل کود جو تفریح کا سامان تھا اس کے نام پر ایسے گیمز اور کھیل کے ایپ بناے جس میں میرے خیال سے مذکورہ چیزوں سے زیادہ نشہ اور صحت کے لئے ضرر رساں ہیں ۔ ۔
جی ہاں میں بات کر رہا ہوں نیے طرز کے نشے کی اور وہ ہے آنلاین گیمز جس نے انسانی حقوق و اقدار کی پامالی کی ہے جس کا نشہ ما بقیہ چیزوں سے بھی زیادہ مہلک اور خطرناک ہے ایک مے نوشی کرنے والا خود کی جان کا ذمہ دار ہوتا لیکن جو اس نشے کے عادی ہیں انہوں نے اپنی زندگی مستقبل سب جو کھم ڈال دی ہے اور بہت سی معصوم زندگیاں اس کے نذر ہوگی ہے کیونکہ اس کے عادی عام طور اسکول و کالج میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات ہیں ۔۔۔
اگر غور کریں تو دونوں ہی منشیات مضرت و تکلیف میں یکساں و مساوی ہے کیونکہ جس طرح عام منشیات سے انسان آپے سے باہر ہوجاتا ہے اور اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے اسی طرح ا س بھی بلکہ اگر یہ کہ لیں کہ اس بڑھ کر مضر ہے تو کوئی مبالغہ نہیں ہوگا کیونکہ اس سے تو انسان اپنے حواس گنواتا ہے لیکن ان گیمز کے چکر میں پوری عقل پر پردہ پر جاتا ہے اور اسے اپنی تو اپنی گرد و پیش کی خبر نہیں ہوتی وہ جہاں اپنی دنیا اپنے ہاتھوں برباد کر رہا ہوتا ہے وہیں وہ اپنی وہ اپنی آخرت کو سرے سے فراموش کر رہا ہوتا ہے ۔۔
ہم گیمز اور کھیل کے نام پر یہودیوں کے فریب کو سمجھ نہ سکے ہم نے اسے کھیل سمجھا لیکن درحقیقت یہ نشہ کی وہ گولی ہے جسے کھانے کے بعد انسان اپنا سب کچھ بر باد کر بیٹھتا ہے یہ کوئی جھوٹ یا فسانہ نہیں بلکہ سماج کے اندر پہیلی مہلک بیماری کا سچ ہے جسے ہم ماننے کو تیار نہیں کھیل جسمانی افزائشِ کے لئے مفید ہے لیکن یہ جو دن رات ہمارے بچے کھیل رہے ہیں یہ کھیل نہیں بلکہ وہ زہر ہے جو اس کے رگ و پا میں سرایت کر گیا ہے ۔۔
کچھ دن پہلے ایک خبر نظر سے گزری کہ ایک نو عمر لڑکا ویڈیو گیم کے مطلوبہ ہدف تک اپنے والد کی وجہ سے نہیں پہنچ پایا تو اس کو اس کا اتنا ملال ہوا کہ اس نے اپنی والد کی جان لے لی اسی طرح ایک کمسن جو ابھی عنفوان شباب کو بھی نہیں پہنچا تھا ویڈیو گیم کے ٹاسک کو پورے کرنے کی کوشش میں رسی سے لٹک گیا جہاں وہ اپنی زندگی سے ہار مان گیا یقین مانیے یہ آپ کے بچوں کو تفریح کم اور ان کی زندگی میں زہر زیادہ بھر رہا ہے ان منشیات سے لوگ صرف عقل کھوتے تھے لیکن یہاں ایک اچھا خاصا انسان ناکارہ ہوجاتا ہے ۔۔
موبائل وقت کی ضرورت سب کو پتہ ہے لیکن ضرورت بقدر ضرورت ہوتی ہے ہم اس کا استعمال کریں مگر احتیاط سے ہم شراب ؛ ڈرگس ؛ نشہ آمیز ادویات سے نفرت کرتے ہیں لیکن وہ نشہ جو لوگوں کی جان کا دشمن ہے باپ بیٹے کا امتیاز معاشرہ سے دور کر دیا ؛ بھائی کو بھای سے دور کر دیا ہے ہمارے اپنوں کو ہم سے دور کر رہا ہے اور خوشحال زندگی میں خلا اور رنجش پیدا کر رہا ہے اس سے نفرت کیوں نہیں ؟ کیا ان منشیات سے زیادہ مہلک نہیں ؟ ہم اسے کھیل سمجھ کر نظر انداز کیوں کر رہے ہیں ؟
یقینا جس طرح ہم مذکورہ مہلک منشیات کے لیے بیداری مہم چلاتے ہمیں اس سلسلے میں بھی متحرک اور حساس ہونا ہوگا اور انجانے میں اپنوں کو اس کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنا ہوگا ورنہ کہیں کھیل ہی کھیل میں یہ گیمز ہمارے اپنوں کے ساتھ کوئی گیم نہ کھیل جایے کیونکہ یہ وہ نشہ ہے جو اتارنے سے بھی جلد نہیں اترتا ۔۔۔
Comments are closed.