اب تمہارے حوالے چمن ساتھیوں !!! نوراللہ نور

اب تمہارے حوالے چمن ساتھیوں !!!
نوراللہ نور
ملک اور دنیا بھر میں پھیلی وبا سے تحفظ کے لئے ہر ممکن کوشش کی گئی ہر طرح کے اقدامات کو بروئے کار لایا گیا لوک ڈاؤن جیسی صعوبت بھری ترکیب کرنی پڑنی اور ہر ایک نے اس کو اپنے لیے ضروری سمجھ کر اس کا خیر مقدم کیا اور اپنے آپ کو گھر میں مقید رکھا اس کے نفاذ کے لئے بے جا اور لاحاصل پولیس کی طرف سے جارحیت اور بر بریت کا مظاہرہ کیا اتنی مشقت اٹھانے کے بعد اور سرکار میں بیٹھے لوگوں کے احمقانہ فیصلہ کی اذیت جھیلنے کے بعد جب اس میں حکومت ناکام ہوگئی ہے تو اب ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیا گیا ۔۔
اولا جب آپ اس کو قابو میں نہیں کر سکتے تھے تو پھر تالی اور تھالی کا نوٹنکی نہیں کرنا چاہیے تھا آپ کے غیر منظم لاک ڈاؤن کی وجہ سے سینکڑوں جانیں تلف ہوگئیں اور اب جب ماحول آپ کی قدرت سے باہر ہے تو لوگوں کو بے یارو مددگار چھوڑ کر مزید جانوں کا بوجھ اپنے سر لے رہے ہیں اولا تو لاک ڈاؤن کے جتنے بھی مرحلے گزرے سب آپ کی ایماء پر تھے اور آپ کی وجہ سے ہمیں مشقت اٹھانی پڑ رہی ہے لیکن اب جب ماحول آپ کی قدرت سے باہر ہے تو آپ صوبائی حکومت کے درد سر بڑھا رہے ہیں ۔۔
ویسے تو یہ انلاک کا فیصلہ ہی غیر دانشمندانہ ہے کیوں کہ جب وبا کی رفتار تیز اور قابو سے باہر ہے تو ہمیں یہ قدم اٹھانا ہی نہیں چاہیے اور جب یہ فیصلہ کرلیا تو پیچھے قدم نہیں ہٹانا چاہیے بلکہ اس کو برقرار رکھتے اور کوئی منصوبہ بند طریقے سے ماحول کو قابو کرتے تاکہ عوام اور حکومت دونوں دشواری سے بچ جاتے لوگوں کی ایک امید جگی تھی کہ اب کوئی راہ نکلے گی نہ تو کوئی سبیل نکل پای اور نہ یہ موذی وبا ہمارا دامن چھوڑ رہی ہے جب تین مہینہ مسلسل بندش رہی اور اتنی صعوبتوں کا سامنا کیا گیا تو جب تک اس کی کوی راہ ہموار نہ ہوتی اس کو برقرار رکھا جاتا لیکن حکومت کی جانب سے کوئی بھی پہل نہ کی گئی بلکہ انہیں فکر ہے تو ہے ابھی بہار کی اور اپنی گدی کی ہے ۔۔
جب انلاک کیا گیا تو اس پہلو پر نگاہ کیوں نہیں دوڑای کے اس کا نتیجہ کیا ہوگا کیا ہمارے اس فیصلے سے واقعتا حالات پر دسترس ہو جائے گی پہلے ہی سے معاشی حالت اس قدر ابتر ہے کہ بھوک افلاس کی کی وجہ سے ہر گلی اور ہر محلہ میں ایک دکان کھل گئی ہے اور چوراہے پر لوگ روزی روٹی کے لئے شب و روز ایک کر رہا ہے اور ہر دن لوگ آنے والے دن کے متعلق خوف و ہراس میں ہے اور اس جہالت کی وجہ سے ایک کمسن سا بچہ بھی شکم کی آگ کو ٹھنڈی کرنے کے لئے جد وجہد کر رہا ہے تف ہے ایسے لوگوں پر جو آرام دہ کمروں میں بیٹھ کر لوگوں کی بے بسی ولاچاری کا تماشہ دیکھ رہا ہے ۔۔

اس انلاک کرنے سے غریبوں ؛ مزدوروں کا کیا بھلا ہوا؟ ملک کا کتنا نفع ہوا ؟ نفع تو کچھ بھی نہیں ہوا البتہ نقصان اتنا ہوا ہے کہ سالوں اس کی تلافی ممکن نہیں ہے جب انلاک کرنا ہی تھا اور یوں ملک اور دیش کو جہنم میں دھکیلنا ہی تھا تو پھر وہ اتنے طویل عرصے تک بر بریت کیوں کی؟ جب ہماری جان کی کوی پرواہ نہیں ہے تو پھر لاک ڈاؤن میں سیکڑوں افراد کی جانیں تلف کیوں کی گی ؟ جب یہ سب کرنا تھا اور لوگوں کی جان خطرے میں ڈال کر پشت پھیر لینا تھا تو دیا موبتی کا ناٹک کیا اور اتنی جان جو قربان ہوگیے اس کا کون ذمہ دار ہوگا ؟؟

حقیقت یہ ہے کہ اس انلاک کے ذریعہ اپنے سرمایہ دار دوستوں کی دکانوں کا چمکانا ہے اسکی دلیل یہ ہیکہ اب بگ بازار فروخت ہونے جارہا ہے جس کو ریلاینس خرید رہا ہے آپ صرف اپنے دوستوں کے لئے فکر مند اور کرسی کی خواہش ہے اس کے علاوہ نہ تو آپ کو ملک کی اور نہ ہی ملک میں رہنے والوں کی کوی فکر ہے جاگیر داروں کو تو آپ کی پناہ ملی ہے اور غریب روزی روٹی کے لیے بھٹک رہا ہے خلاصہ یہ ہیکہ اس انلاک کرنے سے آپ کا اور آپ چاہنے والوں کا فائدہ وابسطہ اس لیے اس طرح کے حالات پیدا کر رہے ہیں اور یوں گویا ہیں کہ اب تمہارے حوالے ہے تمہیں جو کرنا کرو چاہے بند رکھو یا پھر مرض کو بڑھنے دو اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ۔۔۔

Comments are closed.