بھگتوں کی بھگتی !!!

احساس نایاب ( شیموگہ, کرناٹک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین بصیرت آن لائن
صبح سے ہی موذی بھگتوں کے اندر دیش بھگتی کا جذبہ اُبل اُبل کے اُبل رہا تھا آخر سرحد پہ بھارت کے 20 جوان جو شہید ہوئے تھے ان جوانوں کی شہادت کے ساتھ ہی بھگتوں میں بھی چین سے بدلا لینے کی بھاؤنہ جاگ چکی تھی اسی جذبہ کے ساتھ سر پہ کیسری دوپٹہ باندھے , ماتھے پہ تلک لگائے سارے چڈی دھاری ہاتھوں میں لٹھ لئے شہر میں جمع ہونا شروع ہوگئے پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے جئے موذی جئے موذی کے نعروں سے سارا شہر گونج اُٹھا
آج بھگتوں کا غصہ ساتویں آسمان پہ تھا جسے دیکھ کر یوں لگ رہا تھا مانو سبھی موذی کے ایک اشارے کے منتظر ہیں , اشارہ ملنے کی دیر ہے سبھی جوانوں کی شہادت کا بدلا لینے کے لئے لداخ کی سرحد کی جانب کوچ کرجائینگے اور چینی فوجیوں کے خون سے سرحد کی سرزمین کو نہلا کر ہی دم لیں گے .
اسی جوش جذبہ ولولے و نعروں کے ساتھ سورج بھی غروب ہونے لگا اور صبح کے مدمقابل بھگتوں کا مجموعہ دس گنا زیادہ بڑھ گیا کہ اتنے میں گودی میڈیا پہ وزیر آعظم موذی کے ایک اعلان کے ساتھ چین کے خلاف سرجیکل اسٹرائک کی خبر نشر ہونے لگی دلال اینکرس اپنا گلا پھاڑ پھاڑ کے اس سبزیکل اسٹرائک کے بارے مین پوری دنیا کو بتارہے تھے جسے سُن کر بھکتون کے چہروں پہ خوشی کی لہر دوڑ پڑی سبھی کے موبائلس آن ہوگئے جئے موذی کے ساتھ ساتھ اب ڈلیٹ ڈلیٹ ڈلیٹ ڈلیٹ ڈلیٹ کی آواز بھی گونج رہی تھی دراصل چھپن انچ کے سینے والے موذی نے کچھ ہی پل میں 20 بھارتی جوانوں کی شہادت کا بدلہ جو چین سے لے لیا تھا ٹک ٹاک, سویگی جیسے چین کے 59 ایپ کو ہندوستان سے بین کرکے موذی نے چین سرکار کو آج منہ توڑ جواب دیا تھا , اب باری بھکتوں کی تھی اب انہیں بھی اپنی دیش بھکتی ثابت کرتے ہوئے چین سے بدلا لینا تھا
پھر کیا تھا چین کے خلاف موذی کی اسی کاروائی پہ تمام بھکتوں نے بھی اپنے اپنے اینڈرائڈ موبائل سے سارے چینی آیپس ڈلیٹ کرنے لگے, کچھ نے اپنے چئینا سیٹس توڑ دئے تو کچھ چائنا کے کپڑے سے بنی اپنی چڈیاں بھی اُتار کر پھینک دی
اور جن کے موبائل میں آیپس نہیں تھے اور جن کے پاس معمولی سا بیسک سیٹ تھا وہ موبائل پہ چائنا نام لکھ لکھ کر مٹاتے رہے یعنی ڈلیٹ کرتے رہے یوں موذی بھگتوں نے اپنے آقا کے ساتھ مل کر کھڑے کھڑے چائنا کو نست و نابود کردیا , دنیا کے نقشے سے نہ سہی موبائل کے نقشے سے چائنہ کا نام و نشان مٹادیا گیا
یوں آخر کار بھکتوں نے 20 جوانوں کی شہادت کا بدلا بھی لے ہی لیا اور حکومت کی جانب سے بڑھتی پٹرول ڈیزل کی قیمتوں کی تائید میں موٹر سائکلس کی قربانی دے کر گدھوں پہ سوار اپنے اپنے گھروں کو لوٹتے ہوئے کبھی نہ بھولنے والی دیش بھگتی کی مثال قائم کردی ………….
Comments are closed.