حکیم الاسلام قاری طیب صاحب دیوبندی ؒ سابق مہتمم دارلعلوم دیوبند کی سوانحی نقوش اور خدمات :   شخصیات نمبر کی دوسری قسط ؍۲   از قلم : عبدالرحمن چمپارنی

،

حکیم الاسلام قاری طیب صاحب دیوبندی ؒ سابق مہتمم دارلعلوم دیوبند کی سوانحی نقوش اور خدمات :

شخصیات نمبر کی دوسری قسط ؍۲

از قلم : عبدالرحمن چمپارنی

 

آپ ؒ کا نام : تاریخی نام مظفرا لدین رکھا گیا ، بعد میں محمد طیب تجویز پایا ، جس نام سے آپ ؒ تاحیات موسوم ہوئے اور معروف و مشہور ہوئے ۔

آپ ؒ کے والد : کانا م محمد احمد تھا ۔ آپ ؒ کا سلسلہ نسب حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے جا ملتی ہے ،

پیدائش اور تعلیم : محرم ۱۳۱۵ھ ؍ جون ۱۸۹۷ ء بہ روز اتوار دیوبند میں آپ ؒ کی ولادت ہوئی ،

۷؍ سال کی مدت میں ہی قرآن پاک مع تجوید حفظ کیا ، قرآن کریم حفظ کے بعد درجہ ٔ ًفارسی میں داخل ہوئے اور آٹھ سال کی مدت میں دارلعلوم کی ساری نصابی کتابیں مکمل کرنے کے بعد ۱۳۳۷ھ؍ ۱۹۱۹ء میں سند فضیلت حاصل کی ، حدیث میں آپؒ کے خصوصی استا دمحدث کبیر علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ تھے ۔

بیعت وخلافت : آپ ؒ ۱۳۳۹ ھ میں دار العلوم دیوبند کے دوسال بعد ،شیخ الہندسے بیعت ہوئے ، تزکیہ و احسان کی منزلیں طے ہی کر رہے تھے کہ شیخ الہند ؒ کی وفات ہوگئی ، ۳۴۳ ھ میں آپ نے حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ سے رجوع کیا ، اور انھی کے زیر تربیت سلوک و معرفت کی منزلیں طے کیں ۔ ۱۳۵۰ھ میں حضرت تھانویؒ کو آپ ؒ کو خلافت سے نوازا ۔

آپ ؒ کی خدمات

درس و تدریس : آپ ؒ کی خدمات دینیہ میں سے سب سے نمایا ں اور قابل ذکر درس و تدریس ہے ، آپؒ نےفراغت کے بعد مادر علمی دار العلوم دیوبند میں درس وتدریس کا کام شروع کیا ، مختلف علوم وفنون کی کتابیں آپ ؒ کے ذمہ رہیں ، جسے آپ ؒ نے بہ خوبی انجام دیا ، ۱۳۳۷ھ؍ ۱۳۴۷ ھ تک آپ ؒ نے مستقلا ً درس دیا ، شمائل ترمذی کا بھی آپ ؒ نے سالہا سال درس دیا ، اور حجۃ اللہ البالغہ : تصنیف شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کی بھی آپ کے ساتھ رہی ؍ آپ ؒ کے زیر درس رہی ۔

منصب اہتمام کے لیے انتحاب :

۳۴۱ھ ؍ ۱۹۲۴ء میں دالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم کے منصب پر فائز کئے گئے ، جس پر اوائل ۱۳۴۸ھ؍ ۱۹۲۸ ء تک فائز رہے ، وسط ۱۳۴۸ ھ؍ ۱۹۲۹ء میں آپ ؒ کو مہتمم منتخب کیے گئے ،اور آپ ؒ اس منصب پر تا حیا ت فائز رہے ،

آپ کی خدمات جلیلہ کا تذکرہ ٔ صحیحہ

آپ ؒ نے اپنی منصب اہتمام میں دالعلوم دیوبند کو تعمیر ی ، تعلیمی و ترقی کے اعتبار سے ایک مثال قائم کیا، آپ ؒ کے دور اہتمام میں جہاں تعمیری توسیعات ہوئیں ، وہی تعلیمی توسیعا ت بھی ہوئیں،

آپ ؒ کی تعلیمی و تعمیری خدمات پر ایک طائرانہ نظر

۱۔ آپ ؒ نے سب سے پہلے دار العلوم کی مسجد قدیم کی بالائی منزل تعمیر کی ۔

۲۔ ۱۳۴۹ھ میں دار الحدیث کی پرشکوہ عمارت ، جو عرصے سے زیر تعمیر تھی ، آپ ؒ کے مساعی ٔ جمیلہ سے تکمیل کو پہونچی ۔

۳۔ ۱۳۵۰ھ مطابق ۱۹۳۴ ء میں آپ کے دور اہتمام میں دورہ ٔ تفسیر اجراء عمل میں آیا ۔

۴۔ ۱۳۵۲ھ ؍ ۱۹۳۴ء میں دار الحد یث فوقانی کی عمارت کی تعمیر کا آغازہوا ، اور چند سالوں میں جس کی تکمیل ہوئی ، ۵۔ اسی سال قواعد داخلہ میں اصلاح و ترمیم ہوئی،

۶۔نیزکھانے کے ٹکٹ کا اجرء عمل میں آیا ۔ ۷۔ ۱۳۵۵ھ؍ ۱۳۳۶ ء میں تین شعبوں کا قیا م عمل میں آیا

۱۔ شعبۂ تنظیم و ترقی ، ۲۔ شعبہ ٔ محافظ ۳۔ شعبہ ٔ ورزش ا ۔

آپ ؒ کی مشہور تصنیفات :

آپ ؒ نے ہر اعتبار سے امت کے لیے خدمت کی ، چناچہ جاتے جاتے اپنے چند انمو ل نقوش چھوڑ گئے

۱۔ سائنس اور اسلام ۲۔ اسلام میں اخلاق کا نظام ۳۔ فطری حکومت ۴۔ خاتم النبین ۵۔ اسلام اور مسیحی اقوام ۶۔ حدیث کا قرآنی کا معیار ۷۔ کلمۂ طیب ۸۔ دار العلوم دیوبندکی پچاس مثالی شخصیات ۹۔ قوموں کی ترقی و زوال کے اسباب ۱۰ ۔ مذہب وسیاست ۱۱۔ دعوت اسلامی کے اصو ل ۱۲۔ اسلامی مساوات ۱۳۔ اجتہاد اور تقلید ان کے علاوہ او ربھی آپ ؒکی تصنیفات ہے ،

دارلعلوم دیوبند میں خلفشار اور آپ کی پہلو تہی : ۱۴۰۰؍ ۱۹۸۰ ء میں دار العلوم دیوبند میں اختلاف اور خلفشار رونما ہوجانے کے بعد آپ نے ۱۸ ؍ ذی قعدہ ۱۴۰۲ ھ مطابق ۹؍ اگست ۱۹۸۲ ء میں دارلعلوم دیوبند کی مجلس شوری کو اپنا استعفی پیش کیا ، اور اہتمام کی ذمہ داریوں سے سبک دوشی اختیا ر کر لی ۔

آپ ؒ کی وفات اور نماز جنازہ : ۶ اور۷ ؍ شوال کی درمیانی شب میں یہ علم و عمل کا تاج محل ،تحریر و خطابت کا بے تاج بادشا ہ ہمیشہ کے لیے سو گیا ، آپ کی نماز جنازہ آپ ؒ کے پسر کبیر خطیب الاسلام مولانا سالم صاحب قاسمی ؒ نور اللہ مرقدہ ، نے احاطہ ٔ مولسر ی میں پڑھائی ، آپ ؒ اپنے جد امجد حجۃ الاسلام مولانا قاسم نانوتوی ؒ کے پہلو میں مقبرۂ قاسمیہ میں مد فون ہوئے ، تقریبا ً ایک لاکھ آدمی نے نماز جنازہ پڑھی ۔

اللہ تعالی ان کی بال بال مغفرت فرمائے ،اور ان کی فیض ہمیں پہونچائے آمین ثم آمین

مرجع سابق ( ص۱۵۸۔۱۷۳)

Comments are closed.