مولانا وصی احمد صدیقی تعلیمی خدمات کی وجہ سے مدتوں یاد کیے جائیں گے: مولانا محمد شبلی القاسمی

مولانا وصی احمد صدیقی تعلیمی خدمات کی وجہ سے مدتوں یاد کیے جائیں گے: مولانا محمد شبلی القاسمی

 

پھلواری شریف )پریس ریلیز؛۲۳؍ جولائی) معروف عالم دین ، مدرسہ چشمۂ فیض ململ مدھوبنی ، بہار کے ناظم اور جامعہ فاطمۃ الزھرا للبنات کے بانی و مہتمم حضرت مولانا وصی احمد صدیقی علیہ الرحمۃ کے انتقال پر اپنے دلی رنج و غم کا اظہار اوران کے پسماندگان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم جناب مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے کہا کہ مولانابا عمل عالم دین ، بہترین استاذ ، عمدہ منتظم، خوش ذوق وخوش خصال انسان تھے ، وہ فکر ارجمند اور دل دردمند رکھتے تھے ، ہر ایک سے خندہ پیشانی سے ملتے تھے،خوش اخلاقی اور نرم گفتاری ان کی پہچان بن گئی تھی،ا نہیں اللہ تعالیٰ نے کاموں کو بہتر طور پر انجام دینے کا خاص ملکہ عطا فرمایا تھا ،ملی کاموں میں مستعدی کے ساتھ مخلصانہ حصہ لیتے تھے۔ امارت شرعیہ سے انہیں دلی عقیدت تھی ، اسے قوم و ملت کی سخت ضرورت سمجھتے تھے، امارت شرعیہ کی تحریکات و خدمات سے تادم حیات ان کی وابستگی رہی۔ امارت شرعیہ کے تمام اکابر سے نیاز مندانہ تعلق تھا، مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم امیر شریعت بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کے علم و فضل اور جرأت مندانہ قیادت کے بڑے قدر دان تھے ، آپ کی ہدایات اور امارت شرعیہ کے پیغام کو دل و جان سے قبول کرتے اور اپنے حلقہ ٔ اثر میں اس کو پہونچا نے کے لیے پوری جد و جہد کے ساتھ سر گرم و کوشاں رہتے۔مولانا کی انتظامی صلاحیت بہت ہی اعلیٰ تھی ، چشمۂ فیض ململ جس وقت ان کے ہاتھوںمیں آیا ایک چھوٹے سے مکتب کی شکل میں تھا، لیکن انہوں نے اپنی محنت اور لگن اور خون جگر سے سینچ کر اس پودے کو تناور درخت بنا دیا ، آج یہ ادارہ متھلانچل ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں اپنی اچھی شناخت رکھتا ہے، اس مدرسہ سے فیض حاصل کرنے والے ملک کے مختلف گوشوں میں دین و ملت کی خدمت کر رہے ہیں ۔ مولانا کو لڑکیوں کے اندر دینی تعلیم کے فروغ کی بھی بڑی فکر تھی ، انہوں نے اس وقت جامعۃ فاطمۃ الزھراءکی بنیاد رکھی جس وقت لڑکیوں کے دینی ادارے کھولنے کی طرف بہت ہی کم رجحان تھا، یہ دونوں ادارے مولانا کی بہترین یادگار ہیں ۔ مولانا وصی احمد صدیقی اپنی گونا گوں تعلیمی و ملی خدمات کی وجہ سے مدتوں یاد کیے جائیں گے،جگر مرادآبادی کا یہ شعر ان کی ذات پر بالکل صادق آتا ہے۔

 

جان کر من جملۂ خاصان میخانہ مجھے

 

مدتوں رویاکریں گے جام و پیمانہ مجھے

 

قحط الرجال کے اس دور میں مولانا کا انتقال ملک و ملت کا بڑا خسارہ ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مولانا کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاکرے اور دونوں اداروں اور ملت کو ان کا نعم البدل اور پسماندگان کو صبر جمیل دے ، آمین!

Comments are closed.