رام مندر کی سنگ بنیاد مگر قربانی صرف علامتی نوراللہ نور

رام مندر کی سنگ بنیاد مگر قربانی صرف علامتی
نوراللہ نور
زعفرانی ذہنیت اور فسادی طبیعت کے پروردہ لوگوں کو ہمیشہ سے ہمارے وجود سے پیٹ میں مڑوڑ ہوتا ہے ہمارے مذہبی امتیاز اور لاثانی دینی تشخص سے ہمیشہ ان کو تکلیف ہوتی ہے اور وہ ہمیشہ سے ہمارے شرعی حدود میں مخل ہونے کے عادی ہیں اور ہمارے خوشیوں میں رخنہ اندازی کے لئے کوشاں رہتے ہیں بہت ساری تماثیل و دلایل موجود ہے کچھ بھی مخفی نہیں ہے ۔۔
یوں تو ہم اپنی بے اعتنائی ؛ بے حسی کے وجہ سے اپنا اثر ورسوخ کھو چکے ہیں مگر اس کے باوجود ابھی بھی تھوڑی رمق باقی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کھل کر وہ بات نہیں کرتے بلکہ ہمیشہ سے انہوں نے مکاری خدع و فریب سے ہمیں اپنا نشانہ بنایا ہے اب چونکہ اس مہا ماری سے قبل ان کے مضحکہ خیز اور غیر ضروری بل کے خلاف سب سے زیادہ مسلم قوم ہی متحرک تھی اور ان کی منصوبہ بندی پر خاک پھیر دیا تھا تو اس ہزیمت کا درد ان کو کھاے جا رہا تھا اور بدلے کی جوالہ مکھی ان میں جوش مار رہی تھی اور بدلہ کے تاک میں تھے اور خوش قسمتی سے انہیں حربہ مل ہی گیا اور رذیل طبیعت اور عصبیت کے دل دادوں نے ایک بیماری کو بھی اپنے بدلے کے لئے ڈھال بنایا اور کورو نا کی آڑ میں ان گنت گل کھلائے اور اپنی ذہنیت اور اپنے پیش رو کے فکرو نظر کو خوب فروغ دیا ۔
ابھی کورونا کے آڑ میں مسلم و دلت کو ہراساں کرنے کا سلسلہ چل ہی رہا تھا اور روز کوئی نہ کوئی اپنی جان کی قیمت چکا رہا تھا کہ تہواروں کے سلسلہ کا آغاز ہوگیا لوگوں کو امید تھی اب تو کورونا قابو میں ہے اور اس تہوار میں ذرا ہم مسکرا لیں گے مگر چونکہ ہمارے خوشیوں مخل ہونا ان کا ازلی شوق ہے دیکھتے ہی دیکھتے کورونا بے قابو ہو گیا اور سارے لوگ خطرے میں ہیں پتہ نہیں کب ان کی ذہنیت ہمارے تعلق پاک ہوگی؟
خیر چونکہ یہاں انسان کی جانوں کی بات ہے تو ہم احتیاط سے اپنی عید منائیں گے مگر سوال یہاں پر یہ ہوتا ہے کہ ہمارے عید منانے سے اور بکرا منڈی لگانے سے اور پوری رعایت کے ساتھ بقرعید منانے سے وبا کے بڑھ جانے کا خطرہ ہے تو عید کے چار پانچ دن بعد رام مندر کی سنگ بنیاد کے وقت کورونا قابو میں آجائے گا کیا؟ کہ سنگ بنیاد کی تاریخ اسمیں رکھی گئی ہے مہاراشٹر حکومت نے گایڈ لائن جاری کیا کہ اس کے مطابق آپ اپنا تہورا اس کے مطابق سیلبریٹ کرو لیکن وہی گایڈ لائن برادران وطن کے تہوراوں میں کیوں نہیں جاری کیا گیا ؟ کیرل؛ بہار میں لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑائی گئی مگر وہاں آنکھیں بند تھی خیر جو گزر گیا گزر گیا مگر جب اتنا ہی پر خطر ماحول ہے تو پھر رام کی تنصیب کے لئے وزراء اکھٹے کیوں ہو رہے ہیں ؟ پردھان منتری جی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ لاک ڈاؤن کا پالن ہر ایک ناگرگ کے لئے از حد ضروری ہے مگر شاید وہاں جو جمع ہونے والے وزراء ہیں اور ہمارے پردھان منتری اس دیش کے ناگرگ ہے ہی نہیں بلکہ وہ تو کسی اور ہی دنیا کے ہیں جب بقرعید کھل کر نہیں منا سکتے ہیں تو رام مندر کی تنصیب کا عمل کیوں کر درست ہے یہ تو ایک کھلا ظلم اور غلط طریق ہے مطلب یہ کہ ” ہم وفا لکھتے رہیں اور تم جفا سمجھتے رہو ” آخر عصبیت کے عینک کب اتریں گے جب عید نہیں تو تو پھر رام مندر کی تنصیب نہیں یوں تو بہت سے مصنوعی سیکولر حضرات ہمیں مساوات کا درس دیتے ہیں اور بھائی چارے کا گیان دیتے ہیں وہ اس دوہرے رویہ پر چپی سادھے ہوئے ہیں اب وہ شوشل میڈیا پر آکر حکومت سے کیوں نہیں کہتے کہ مودی جی یہ غلط ہے اور یہ سمودھان کے روح کے منافی عمل ہے مگر وہ نہیں بولیں گے ۔۔
دوسری بات جو حکومت کی طرف سے آی کہ علامتی طور عید منائیں اولا تو یہ مبہم ہے غیر واضح ہے کہ حکومت کس بات کی خواہ ہیں اس کے بہت سارے مطالب ہو سکتے ہیں ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے شرعی امور میں تخفیف کریں کیوں مگر کیوں ؟ آپ لوگوں نے سارے احکام علامتی طور پر نہیں رکھے بلکہ سختی سے کار بند رہے کیرل اور بہار میں آپ نے تو لوگوں سے نہیں کہا کہ آپ اس بار علامتی طور پر تہوار منایں شاہراہوں پر بھیڑ اکٹھی نہ کریں لیکن وہاں نہ تو کوئی بندش تھی اور نہ کوئی گایڈ لاین تھا ان لوگوں نے آزادی سے یاترا نکالی تھی آپ اپنے لوگوں سے تو نہیں کہا کہ اپنے پوجا پاٹ میں ذرا تخفیف کر دیں مگر ہم سے اس کے طالب ہیں اور طالب ہی نہیں سختی روا رکھے ہوئے ہیں جب پردھان منتری مندر کا نرمان کر سکتے ہیں بقرعید کیوں نہیں ہو سکتی ؟ آخر اس بھید بھاؤ سے کب نکلیں گے ؟لوگوں کو ایک بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اگر رام مندر کے نرمان سے کورونا نہیں پھیلتا تو بقرعید سے کورونا نہیں پھلتا پھولتا ہے خیر ……
Comments are closed.