جو ہو ذوق یقیں پیدا ……. نوراللہ نور

جو ہو ذوق یقیں پیدا …….
نوراللہ نور
آج نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد جب اپنا فیسبک اوپن کیا تو شوشل میڈیا پر گشت کر رہی آیا صوفیا کی بندگان خدا کی سر بسجود ہوتی تصویر دیکھ کر آنکھیں خالق دوجہاں کی مشکور ہوکر نم دیدہ ہو گیں اور زبان بے ساختہ گویا ہو گیی کہ میرے رب یقیناً تو اپنے بندو سے بے انتہا محبت کرتا ہے ویڈیو میں میناروں سے وحدانیت کا بر ملا اعلام سن کر قلب کو سکون ہو رہا تھا اور عاندین خدا اور باغیان مصطفے کی ہزیمت سے طبیعت بہت مسرور تھی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بندگان خدا سے آیا صوفیا نہایت فرحاں و شاداں ہے اور رب کے حضور اپنی بازیابی پر ممنون و مشکور ہے .
یقینا یہ عاشقان خدا اور اہل ایمان کے لیے نہایت فرحت و انبساط کی گھڑی ہے مگر چمن میں گل یوں ہی نہیں کھلتا چمن کا حسن بلا تعب و تھکن پروان نہیں چڑھتا بلکہ نازک کلی کو لاکھوں تھپیپڑوں کا سامنے کرنا پڑتا ہے موسم کے نخرے و نزاکت کو جھیلنا پڑتا ہے ایک لاثانی اور حسین چمن کے لیے مالی آزمائش سے دو چار ہوتا ہے ویسے ہی طیب اردوغان صاحب نے اس کی باز آبادکاری کے لئے وقت کے زعماء سے دو دو ہاتھ کیا اس راہ پر بہت ساری دشمنی مول لیں اور جان و مال سب اس کے لیے وقف کر دیا اپنے اور اغیار کی طرف اٹھنے والی موجوں کو اپنی قوت ایمانی سے خاموشی سے ان کو لہروں سمیت ساکت کردیا ۔
ہزاروں رحمتیں ہوں صدر اردوغان پر اور ملک اس ماں کی تربت پر گل پوشی کرے جس نے ایسا مرد آہن ؛ شیر دل ؛ جواں دل ؛ بے باک شیر کو پیدا کیا طیب اردوغان صاحب نے یہ عظیم کارنامہ انجام دے کر خواب غفلت میں محو امت کو پیغام دیا کہ آج بھی ہم جوش ایمانی سے باطل کے ایوانوں کو مسمار کر سکتے ہیں ان کی تدابیر ان کو لوٹا سکتے ہیں طیب اردوغان صاحب کی یہ کامیابی اور یہ جرأت مندانہ قدم ہمیں مہمیز لگا رہی ہے اس خطے کی حقیقی مالک ہم ہیں مگر ہمیں بھی اپنے اندر ایمانی مشعلیں روشن کرنی ہوگی امت کو ایقاض و بیداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور غفلت کے سلاسل سے باہر آنا ہوگا ۔۔
ایسے حالات میں جب ہر سمت سے مخالف ہوائیں زوروں پر ہے دشمن خدا معمولی سی جنبش پر چراغ پا ہو جاتے ہوں غیر تو غیر اپنے بھی اپنی ہزیمت کے منصوبہ بندی میں پیش پیش ہوں ان حالات کے باوجود یہ عظیم کارنامہ ہمیں سبق دیتا ہے کہ گر خدا پر کامل توکل ہو اور دل محمد مصطفی مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار ہو تو بڑے سے بڑے معرکے آسانی سے حل ہو سکتے ہیں اور مخالف کی ساری تدبیریں ناکام ہو سکتی ہیں اور ان کے اس تاریخی کارنامے سے ہمیں یہ سیکھ ملتی ہے کہ
"کٹ سکتی ہے زنجیریں جو ہو ذوق یقیں پیدا”
ہمیں بیدار ہونا چاہیے اور یقین مانیے جس دن ہم بیدار ہو ے اس دن پھر سے سارے جہاں ہمارے زیر نگیں ہو گا اور چہار سو صدا صرف اللہ اکبر کی گونجے گی ۔
Comments are closed.