احتیاط اور ڈرمیں بے احتیاطی!! از:محمدامین افسر قاسمی

احتیاط اور ڈرمیں بے احتیاطی!!

از:محمدامین افسر قاسمی

 

اللہ تعالی نے انسان کو پیدا فرمایا ہے اور اس کے اندراچھی بری فطرت دونوں رکھی ہے اسی طرح منفی و مثبت negative/ positive دونوں طرح کی فطرت اس کے اندر پیدا کی ہے انسان کے اندر ڈر، گھبراہٹ ،دہشت جلد متأثر ہوجانا بھی رکھا ہے ،تو دوسری طرف ہمت جرأت قوت مدافعت یہ بھی ودیعت فرمائی ہے!!

انسان ان قوتوں کا استعمال کرکے یا کمزور فطرت سے مغلوب ہوکر نفع و نقصان اپنے ہاتھوں کرتا ہے یہاں تک کہ بسا اوقات یہی چیز انسان کو زندگی جینے اور موت کا لقمہ بننے کا بھی بہانہ بن جایا کرتی ہے!!

 

اب انسان کو خود سوچنا چاہیے کہ مجھے ایک اچھی باہمت زندگی گذارنا چاہیے یا اپنے آپ کو گھبراہٹ ودھشت میں مبتلا کرکے مرنے سے پہلے آدھی موت کے منہ میں چلا جانا چاہیے !؟؟

 

دنیا کا ہر ڈاکٹر اس بات سے متفق ہے کہ کرونا وائرس ایک وبا ضرور ہے جو ہر کسی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے اور بہت سوں کو یہ وبا ہوتی ہے لیکن پتہ بھی نہیں چلتا وہ ختم بھی ہوجاتی ہے !

 

ڈاکٹروں کا کہنا ہے جس کی قوت مدافعت immunitie” مضبوط ہوتی ہے اسے اس وبا کا اثر ذرا بھی نہیں ہوتا اور وہ ختم بھی ہوجاتی ہے

 

لیکن آج ہمارا ماحول کچھ ایسا بن چکا ہے کہ ہم نے اپنی قوت مدافعت کو خود کمزور کرلیا ہے جس کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں ڈر اور دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے میرے نزدیک اس کی اہم وجہیں تین ہیں:

۱- ملک و بیرون ملک کا بکاؤ میڈیا اور اس کی ہر بات پر کان دھرنا اور آنکھ بند کرکے اسے قبول کرلینا !

۲- دوسرے کرونا کے سلسلے میں ہمارا آپسی تذکرہ اور اسی پر ہماری مجلسوں کا دارومدار!

۳- تیسرے ایسی باتوں کو شوشل میڈیا واٹساپ وغیرہ کے ذریعہ دوسروں تک پھیلانا اور شئیر کرنا !!!

 

ہماری یہ تین غلطیاں نہ جانے کتنے لوگوں کے اندر ڈر پیدا کررہی ہے اور کتنوں کو دہشت میں مبتلا کرکے چھوڑ رہی ہیں اور کتنوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہیں !!

 

اس لیے خدا کے لیے ان تین غلطیوں کو دھرانے کی غلطی کبھی نہ کریں میں نے اپنی آنکھوں سے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو صرف گھبراہٹ کی وجہ سے ہسپتال جاکر ڈاکٹروں کا کھلونا بن گئے!!!

اور کتنے لوگوں کو دیکھ چکا ہوں جو ایک سو پانچ ڈگری بخار میں بھی نہایت ہمت کے ساتھ سانس لے رہے تھے اور تین چار روز گھر ہی میں معمولی دوائی سے اچھے ہوگئے!!

آج کل لوگوں نے ڈر اور احتیاط میں فرق کرنا ہی بند کردیا ہے!! یاد رکھیں ڈر الگ چیز ہے اور احتیاط بالکل الگ چیز ! احتیاط کا مطلب یہ ہیکہ آپ تمامتر اسلامی پاکی صفائی کو اپنی زندگی کے ہر گوشے میں داخل کرلیں،لوگوں سے میل جول کم کردیں ، بھیڑ بھاڑ کی جگہوں سے مکمل پرہیز کریں ، مصافحہ و معانقہ سے احتیاط برتیں ، وغیرہ وغیرہ!

 

جبکہ ڈر کا مطلب یہ ہیکہ آپ انسان کو دیکھ کر گھبراجائیں اپنے گھر کی ایک کوٹھڑی میں بند ہوکر رہ جائیں ، معمولی سردی بخار کھانسی سے ہسپتال کا رخ کرنے میں لگ جائیں ، کوئی کھانسے تو اسے گھور کر دیکھیں،ایک ہی گھر کے فیملی ممبرس ایک دوسرے سے اجنبیوں کی طرح دور بھاگیں!!

 

یہ چیزیں انسان کو دو موتیں مار دیتی ہیں حدیث میں ہے کہ ایک آدمی قربانی کے جانور کے سامنے چھری تیز کررہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا کہ: ذرا الگ جاکر تیز کرلیتے تم جانور کو دو موتیں مارنا چاہتے ہو!!

اس حدیث سے پتہ چلا کہ انسان ہو یا جانور اس کا ڈر خود ایک موت ہے جس میں آج امت کا ہر فرد چلتا پھرتا مردہ دکھائی دیرہا ہے !!!

 

اسی ڈر نے ہمیں نا امید کر چھوڑا ہے!!ہماری عبادتیں پامال کر رکھی ہیں !! ہمارا معاشی نظام برباد کر رکھا ہے!!

 

اگر ہم مذکورہ احتیاط کے ساتھ اپنی دنیوی اور اخروی سرگرمیاں جاری رکھیں اور باہمت رہیں تو کسی کرونا کے باپ میں دم نہیں کہ وہ ہمارا کچھ بگاڑ سکے گا !!!!

محمد امین افسر قاسمی کیرانوی

Comments are closed.