6 دن سے لاپتہ مونیکا بیٹی کہاں ہے؟ پولیس کی خاموشی پر سوال، بیداری کارواں نے 24 گھنٹے کا دیا الٹی میٹم

ہم مونیکا کا انجام نجیب کی طرح نہیں ہونے دیں گے، ضرورت پڑی تو دربھنگہ کی سڑکیں جام کریں گے: نظرعالم
جالے(محمد رفیع ساگر)سی ایم کالج دربھنگہ میں 27 جون کو داخل ہونے کے بعد سے لاپتہ طالبہ مونیکا کی گمشدگی نے نہ صرف والدین کو پریشان کر رکھا ہے بلکہ دربھنگہ کے عوام میں بھی غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ اب اس سنجیدہ معاملے میں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں نے بھی میدان میں اترتے ہوئے پولیس کی ناکامی اور کالج انتظامیہ کی بے حسی پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔ بیداری کارواں کے قومی صدر نظرعالم نے دربھنگہ پولیس کو کھلے الفاظ میں الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر مونیکا بیٹی کو برآمد نہ کیا گیا تو تنظیم دربھنگہ کی سڑکوں پر اتر کر شدید احتجاج کرے گی۔
نظرعالم نے سوال اٹھایا ہے کہ آخر مونیکا بیٹی کالج کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد کہاں غائب ہو گئی؟ کیا کالج کیمپس میں کوئی بھوت ہے یا کوئی خفیہ طاقت ہے؟ سی سی ٹی وی فوٹیج میں آخری بار کالج میں داخل ہوتے ہوئے دیکھی گئی مونیکا کے بعد نہ کوئی سراغ ہے، نہ پولیس کے پاس جواب۔ رکن اسمبلی کے بیٹے کو 24 گھنٹے میں بازیاب کرنے والی دربھنگہ پولیس آخر مونیکا بیٹی کو چھ دن بعد بھی کیوں تلاش نہیں کر پائی؟
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کہیں کالج پرنسپل یا کسی اثر و رسوخ والے شخص کے دباؤ میں پولیس تفتیش کو موڑ تو نہیں رہی؟ انہوں نے پرنسپل کی بے حسی پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ادارے کے سربراہ کو جب ایک طالبہ کی گمشدگی کی خبر ہے تو اس کی جانب سے کوئی فوری اقدام یا تشویش کیوں نہیں دکھائی دے رہی؟
نظرعالم نے کہا کہ دربھنگہ انتظامیہ کی ایک مستند شبیہ رہی ہے کہ وہ دباؤ میں آکر فیصلے نہیں کرتی، ہمیں امید ہے کہ سچائی کو سامنے لانے میں انتظامیہ دیر نہیں کرے گی، مگر اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ ہم مونیکا کا انجام نجیب کی طرح ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔ اگر 24 گھنٹے میں اسے برآمد نہیں کیا گیا تو ہم پرامن احتجاج نہیں، بلکہ تاریخی سڑک جام تحریک کے لیے مجبور ہوں گے۔
بیداری کارواں نے دربھنگہ کے عوام، طلبہ تنظیموں، سماجی کارکنوں اور بااثر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انصاف کی اس لڑائی میں آواز بلند کریں۔ تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اگر پولیس نے لاپتہ طالبہ کے معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو پورا شہر احتجاج کا مرکز بن جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ مونیکا کی گمشدگی کے بعد سے دربھنگہ میں خاموشی چھائی ہوئی ہے، اور پولیس کی سستی نے عوامی اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کس حد تک عوامی دباؤ کا اثر لیتے ہوئے اس سنجیدہ معاملے کو حل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے۔
Comments are closed.