کیا مہاراشٹر کی طرح بہار میں ہوگا کھیل

 

ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

 

انتخابات کے طویل اور پیچیدہ عمل کو بلا شبہ ای وی ایم نے آسان بنایا ہے ۔ لیکن شروع سے ہی اس کا استعمال شک کے دائرے میں رہا ہے ۔ بار بار دعویٰ کیا گیا کہ ای وی ایم کو ہیک کیا جا سکتا ہے ۔ حالانکہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ اسے نہیں مانتا ۔ انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال بدستور جاری ہے ۔ اب ای وی ایم کے ساتھ ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کے الزامات بھی لگنے شروع ہو گئے ہیں ۔ پہلے ہریانہ پھر مہاراشٹر میں کانگریس نے بلا تصدیق ووٹر لسٹ میں نام جوڑنے اور بی جے پی کو جتانے کا الزام لگایا ۔ مگر الیشن کمیشن ایسے الزامات کو خارج کر دیا ۔ مہاراشٹر کو لے کر کانگریس نے سنگین سوال اٹھائے تھے کہ پانچ سال میں جتنے ووٹر نہیں بڑھے اس سے زیادہ پانچ مہینے میں کیسے بڑھ گئے ۔ الیکشن کمیشن ریڈیبل فارم میں ووٹر لسٹ دستیاب کیوں نہیں کرا رہا ہے؟ ان سوالوں کو لے کر راہل گاندھی نے حال ہی میں ایک تفصیلی مضمون بھی لکھا تھا ۔

 

ان کا کہنا ہے کہ ۲۰۱۹ کے مہا راشٹر اسمبلی انتخابات میں ۸.۹۸کروڑ ووٹر تھے ۔ پانچ سال بعد ۲۰۲۴ لوک سبھا میںیہ تعداد بڑھ کر ۹.۲۹ ہوئی اس کے صرف پانچ ماہ بعد کے اسمبلی الیکشن تک بڑھ کر ۹.۷۰ کروڑ ہو گئی ۔ یعنی پانچ سال میں ۳۱ لاکھ کا معمولی اضافہ ہوا لیکن صرف پانچ ماہ میں ۴۱ لاکھ کا زبر دست اضافہ ہو گیا جو غیر معمولی ہے ۔ حاکومت کے اعداد و شمار کے مطابق مہاراشٹر میں بالغوں کل آبادی ۹.۵۴ کروڑ ہے ۔ اس کے علاوہ ووٹنگ کا دن زیادہ ڈرامائی رہا ۔ شام پانچ بجے تک ووٹنگ ۵۸.۲۲ فیصد تھی ۔ ووٹنگ ختم ہونے کے بعد بھی ووٹنگ فیصد بڑھتا رہا ۔ اگلی صبح جو آخری آنکڑا آیا وہ ۶۶.۰۵ فیصد یعنی اس میں ۷.۸۳ فیصد کی بھاری بڑھوتری ہوئی جو ۷۶ لاکھ ووٹوں کے برابر ہے ۔ ووٹوں میں ایسا اضافہ مہاراشٹر کے پہلے کے کسی بھی اسمبلی انتخاب سے کہیں زیادہ تھا ۔

 

ووٹر لسٹ میں گڑ بڑی کے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نے الیکشن کمیشن کو ثبوت دیئے ۔ انہوں نے بتایا کہ ای پی آئی سی یعنی ووٹر کارڈ کا ایک ہی نمبر ود لوگوں کو دو الگ ریاستوں میں الاٹ کئے گئے ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے صفائی دی کہ ووٹر لسٹ ڈاٹا بیس کو ای آر او این ای ٹی پلیٹ فارم میں ٹرانسفر کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہوگا ۔ اس گڑ بڑی کو دور کرتے ہوئے دوسرا نمبر جاری کرنے کا فیصلہ کیا یعنی گڑ بڑی کو تسلیم نہیں کیا گیا ۔

 

راہل گاندگی الیکشن کمیشن پر ثبوت مٹانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پہلے ووٹنگ کی ویڈیو فوٹیج ایک سال رکھنے کا قانون تھا جسے کمیشن نے ۴۵ ددن کر دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ناگپور جنوب مغربی سیٹ پر جہاں سے دیوندر فڑنویس ممبر اسمبلی ہیں لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن کے بیچ چھ ماہ میں ۲۹۲۱۹ نئے ووتر جوڑے گئے یعنی اوسطاً ہر روز ۱۶۲ ووٹر ۔ یہ اضافہ ۸.۲۵ فیصد ہے جو کمیشن کی طے ۴ فیصد کی حد سے دو گنی ہے ۔ نیوز لانڈری کی رپورٹ کے مطابق ۵۰ بوتھوں میں کم از کم ۴۳۹۳ ووٹروں کے پتے درج نہیں ہیں ۔ جبکہ ووٹر لسٹ میں نام درج کرانے والے فارم ۶ کے ساتھ گھر کے پتے کا دستاویز لگانا ضروری ہوتا ہے ۔

 

اب تیجسوی یادو نے ۲۹ جون کو پٹنہ کے تاریخی میدان میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف ریلی میں خطاب کرتے چالاکی سے حکومت کے ذریعہ ووٹ چھیننے کی سازش سے عوام کو آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ووٹر لسٹ کے دوبارہ معائنہ کا جو فیصلہ لیا گیا ہے ۔ اس سے یہ شک بڑھ رہا ہے کہ بڑی تعداد میں ووٹروں کے نام کاٹے جائیں گے ۔ اگر الیکشن کمیشن یہ قدم پہلے اٹھاتا تب بات دوسری ہوتی، لیکن الیکشن سے چند ماہ پہلے اسے ووٹروں کی جانچ کی ضرورت کیوں پڑی ۔ گزشتہ سال الیکشن سے پہلے اس طرف دھیان کیوں نہیں دیا گیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ووٹر اور بنگلہ دیشیوں کی آڑ میں غریبوں، پچھڑوں سے ووٹ کا حق چھینا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کے لئے اپنا، اپنے ماں باپ کا پیدائشی سرٹیفیکیٹ اور پہچان کے دوسرے دستاویز جٹانا آسان نہیں ہوگا ۔ بی جے پی اقتدار میں آنے کے لئے غریب، پچھڑا، انتہائی پسماندہ اور دلتوں سے ووٹ کے حق کو چھیننا چاہتی ہے ۔ آپ لوگ ہوشیار رہئے اور ایسا مت ہونے دیجئے ۔

 

دراصل ۲۵ جون سے بہار کے تمام ۲۴۳ اسمبلی حلقوں میں موجودہ 7,89,69,844 ووٹروں کے لیے نئے مردم شماری فارم کی چھپائی اور گھر گھر جا کر ان کی تقسیم کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔ نئے مردم شماری فارم کو آن لائن بھرنے کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ عمل کامیابی سے جاری ہے ۔

 

تمام رجسٹرڈ، تسلیم شدہ قومی اور ریاستی سطح کے سیاسی جماعتوں نے اب تک 1,54,977 بوتھ سطح ایجنٹس مقرر کیے ہیں ۔ امکان ہے کہ جلد ہی نئے بی ایل اے بھی شامل ہو جائیں گے ۔ نئے پولنگ مراکز کے لیے تقریباً ۲۰۶۰۳نئے بی ایل او (BLO), کی تقرری کی جا رہی ہے ۔

 

موجودہ 7,89,69,844 ووٹروں میں سے تقریباً 4.96 کروڑ ووٹروں کے نام یکم جنوری 2003 کی آخری بار مکمل نظرثانی شدہ ووٹر لسٹ میں پہلے سے موجود ہیں۔ ان لوگوں کو صرف اس کی تصدیق کرنی ہے، فارم بھرنا ہے اور جمع کروانا ہے۔ اس مقصد کے لیے بہار کے 5,74,07,022 رجسٹرڈ موبائل نمبرز پر ایس ایم ایس بھیجے جا رہے ہیں ۔

 

۲۴ جون کی شام کو الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ اگلے دن سے بہار ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کا آغاز کیا جائے گا ۔ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کو خدشہ ہے کہ یہ پہلا ایسا عمل ہوگا جس میں 2003 کی ووٹر لسٹ میں شامل نہ ہونے والے تمام رجسٹرڈ ووٹروں سے شہریت کا ثبوت مانگا جائے گا ۔

 

سوال یہ بھی ہے کہ خواجہ سرا افراد اپنے والدین کے دستاویزات کہاں سے لائیں گے؟ کیونکہ وہ اکثر اپنے خاندانوں سے الگ تھلگ ہوتے ہیں ۔

 

دوسرا سوال یہ ہے کہ جنہیں ان کے والدین نے چھوڑ دیا ہو، یا وہ ان سے علیحدہ ہو چکے ہوں، یا جن کے والدین بغیر کوئی دستاویز چھوڑے انتقال کر گئے ہوں، یا جن کے پاس والدین کے کاغذات نہ ہوں، ان کا کیا ہوگا؟ ایسے بے شمار سوالات پر الیکشن کمیشن صرف خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ اس لئے الیکشن کمیشن کے اس عمل پر سوال اٹھ رہے ہیں ۔ کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ مہاراشٹر میں ووٹوں کی تعداد بڑھا کر الیکشن جیتا گیا تھا ۔ بہار میں غیر این ڈی اے ووٹوں کو کم کرکے الیکشن جیتنے کی کوشش ہو سکتی ہے ۔ جو الیکشن کمیشن کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ بہار میں کیا یہ فارمولہ کامیاب ہوگا؟

Comments are closed.