Baseerat Online News Portal

کووڈ19 اور آن لائن کا فتنہ  عمر فراھی

کووڈ19 اور آن لائن کا فتنہ

 

عمر فراھی

 

دسمبر 2019 کو کرونا کا چین میں انکشاف ہوا ۔جس سائینٹسٹ نے اس کا انکشاف کیا وہ بھی اسی بیماری سے فوت ہوگیا یا یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس کا قتل کردیا گیا ۔اس وبا کے پھیلتے ہی چین سے اتنی ہی خبریں باہر آئیں جتنا چینی حکومت نے نشر کرنا چاہا ۔ جنوری کے مہینے سے ہمارے یہاں اخبارات میں بھی چرچہ شروع ہو گیا کہ چین ایک بہت ہی خطرناک چھوا چھوت کی بیماری سے جوجھ رہا ہے ۔پورے شہر میں دوائیوں کے چھڑکاؤ کی ویڈیو نشر کی جارہی ہے ۔جو باہر نکل رہے ہیں انہیں پولیس ننگا کر کے پیٹ رہی ہے۔ ووہان شہر کو پوری طرح بند کرکے لوگوں کی آمدو رفت پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ یہ بیماری دوسرے شہروں تک نہ پہنچے ۔اتفاق دیکھئے کہ اسی چین کے شہر ووہان سے یہ بیماری چین کے دوسرے شہروں میں تو نہیں پہنچی نہ ہی چین نے ووہان کے علاوہ کسی شہر میں لاک ڈاؤن کیا لیکن یہ وبا دنیا کے دوسرے ممالک میں کیسے منتقل ہوتی گئی اسے آپ WHO کا کرشمہ کہیں بس ۔یہ WHO والی سازش کا نظریہ سب سے پہلے میں نے اردو قارئین کے سامنے چھبیس مارچ کو اپنی فیس بک ٹائم لائن پر فلم Contagion کے حوالے سے لکھا تو کچھ لوگوں کو مذاق لگا لیکن دھیرے دھیرے ایک نہیں سیکڑوں ویڈیو اور آڈیو اس تعلق سے سوشل میڈیا پر نشر ہونے لگی ہیں اور خود امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اس معاملے کو لیکر WHO پر سوال اٹھایا ۔حالانکہ مسلمانوں میں بہت تیزی کے ساتھ ہر نکڑ پر یہ بحث عام ہونے لگی تھی کہ یہ چین پر اللہ کا عذاب ہے ۔پوچھا گیا کہ بھائی کیسا عذاب تو جواب آتا ہے کہ وہاں لوگ حرام حلال سب کھاتے ہیں اور چین نے ایلغور مسلمانون کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے ۔ تھوڑے دن بعد معلوم ہوا کہ یہ عذاب مسلمانوں پر بھی مسلط ہو رہا ہے ۔یہ عذاب چین سے مسلمانوں کے ملک ایران میں داخل ہوتے ہوئے اٹلی اسپین اور یوروپ کے تمام شہروں میں تباہی مچاتے ہوئے بحر عرب سے ہندوستان میں داخل ہوگیا ۔حرم پاک میں طواف پر پابندی لگا دی جاتی ہے اور ہندوستان میں تالیاں بجانے اور دیپک جلانے کا ڈرامہ شروع ہوجاتا ہے۔ ہندوستان میں بھی مسجدیں بند کر دی جاتی ہیں اور علماء فتوے جاریی کرتے ہیں کہ شریعت میں وبا سے بچنے کیلئے مسجدوں میں باجماعت نماز نہ ادا کرنے کی گنجائش ہے ۔حانکہ اگر یہ اللہ کا عذاب تھا تو مسجدیں بند کرنے کا کوئی جواز ہی نہیں تھا ۔عذاب تو گھروں میں بھی آئے گا اور پھر عذاب سے بچنے کیلئے تو اجتماعی عبادتیں اور بھی شدت کے ساتھ ہونی چاہئے جیسا کہ سورج اور چاند گرہن کے وقت حدیثوں میں عبادت کا حکم آیا ہے ۔خیر اس وبا سے نجات کیلئے ایسی کوئی اجتماعی عبادت کا اہتمام نہیں ہوا کیوں کہ WHO کا فرمان تھا کہ اس بیماری کا حل عبادت میں نہیں ماسک اور سینیٹائیزر میں ہے !

پہلی بار مسجدوں سے اذان میں الصلاۃ فی بیوتکم کی آواز سن کر اچھا لگا ۔پہلی بار مفتی اعظم جاوید احمد غامدی نے ان لائن نماز ادا کرنے کا فتویٰ دیا ۔ بچوں کو چارپائی پر پیدا ہوتے سنا تھا ہاسپٹل میں پیدا ہوتے دیکھا ہے کسی زمانے کا مفتی آن لائن پیار اور ان لائن بچے بھی پیدا کرنے کا فتویٰ دے سکتا ہے شاید وہ دور بھی ہمارے بچے دیکھ لیں گے ۔اب سمجھ میں آیا کہ صحابہ کرام دجال کے فتنے سے کیوں پناہ مانگتے تھے !

مگر یہ سوال ہنوز جواب کا منتظر ہے کہ یہ جو کرونا وبا ہے یہ عذاب ہے ۔فتنہ ہے سازش ہے یا حقیقت ؟

جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے میڈیا کے ذریعے کرونا کی دہشت نے سب کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اعداد وشمار روز بڑھتے ہی جارہے ہیں گھٹنے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے ۔لیکن میں یہ سوچ رہا تھا کہ میڈیا جس اعداد وشمار اور جس بیماری کی ہولناکیوں کا تذکرہ کر رہا ہے کسی دوست پڑوسی رشتہ دار وغیرہ میں سے بھی اس بیماری کی خبر آنی چاہئے تاکہ رابطہ کرکے پوچھوں بھائی آپ اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد کیسا محسوس کررہے ہیں۔ کہتے ہیں نا کہ

کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں

ڈھونڈنے والے کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں

ایک ہفتہ پہلے ممبرا سے بہن کے لڑکے کا دوپہر میں فون آیا ۔میری اس کی اکثر رات میں ہی بات ہوتی ہے ۔صبح یا دوپہر میں فون آنے کا مطلب کچھ خطرہ ضرورہے ۔میں نے کہا لگتا ہے اچھی خبر نہیں ہے ۔کہنے لگا ہاں آپ کے ہم زلف کو کرونا ہو گیا ہے پولیس اور بی ایم سی والے انہیں ہاسپٹل میں بھرتی ہونے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں ۔میں نے فون کیا تو کہنے لگے یار سب کچھ ٹھیک تھا تھوڑا سردی بخار کی شکایت تھی ڈاکٹر نے چیک اپ لکھ دیا اور میری بھی مت ماری تھی جانچ کروانےچلا گیا اب رپورٹ میں کرونا پازیٹیو آگیا ہے ۔ویسےمیں بالکل ٹھیک ہوں ۔ہاسپٹل میں بھرتی کی ضرورت تو نہیں ہے لیکن اب یہ ٹی ایم سی والے پولیس لیکر آگئے ہیں کہ آپ کو ہاسپٹل میں اپنا علاج کروانا ہی ہوگا اور بچوں کو Quarantine میں بھیج دیں گے ۔میں نے کہا پولیس کو کیسے خبر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ بھائی سمجھا کرو سب کچھ آن لائن ہے ۔خیر اللہ کا کرم ہوا کہ پانچ دن میں کرونا نیگیٹیو آگیا اور وہ گھر آگئے لیکن ہاسپٹل والوں نے تقریبا لاکھ روپئے کا بل تو بنا ہی دیا ۔

آگے کی بات یہ ہے کہ یہ ہمارے بڑے ہم زلف ہیں تقریبا ایک سو بیس کلو کا وزن ہے ۔شوگر اور بی پی کی دوا چل ہی رہی ہے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ جنتا کرفیو کے بعد ایک دن بھی گھر سے باہر نہیں نکلے ۔سامان وغیرہ آن لائن منگا لیتے ہیں یا بچے لا دیتے ہیں ۔ایک دن میں نے بھانجے سے ان کی خیریت دریافت کی تو کہنے لگا ماموں جب سے مودی جی نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ایک دن بھی بلڈنگ سے نیچے نہیں اترے اور فون بھی نہیں کرتے ۔ایک دن میں نے کہا بھی کہ رات کے وقت روڈ خالی رہتا ہے آؤ تھوڑا چہل قدمی کر لیتے ہیں کچھ خیر خیریت بھی ہو جائے گی ۔کہنے لگے نہیں یار مجھے پہلے ہی سے شوگر اور بی پی کی شکایت ہے اب جب تک مودی جی کرونا ختم ہونے کا اعلان نہیں کرتے باہر نہیں نکلوں گا ۔مگر کرونا نے انہیں بند کمرے کے اندر بھی نہیں چھوڑا ۔ابھی کچھ دن پہلے WHO نے نئی تحقیق یہ بھی پیش کی ہے کہ کرونا Airborne بھی ہے ۔یعنی یہ ہواؤں سے آن لائن بھی پھیلتا ہے ۔اس کا مطلب کرونا پازیٹیو مریض سے فون پر بات کرنا یا وہاٹس وغیرہ پر آن لائن ہونا بھی خطرناک ہو سکتا ہے کیوں کہ جب یہ Airborne ہے تو فون کی ریز بھی تو Airborne ہے اور کرونا ریڈیشن کے ذریعے بھی ایک شخص سے دوسرے شخص میں ڈرون کی طرح حملہ آور ہو سکتاہے ۔خیر ابھی جب تک WHO کی طرف سے الٹا لٹک جانے کی تحقیق سامنے نہیں آتی جس احتیاط کیلئے ہدایت ملی ہے اس پر عمل لازمی ہے۔

چلتے چلتے یہ بھی سن لیں ۔ابھی دو دن پہلے کی بات ہے ایک چال سے گزر رہا تھا تو دیکھا راستے میں بھیڑ لگی ہے اور پولیس ایک مسلم نوجوان کو دھکہ مار کر اپنی گاڑی میں بٹھا رہی ہے ۔میں نے ایک شخص سے پوچھا کہ کیا بات ہے ۔اس نے کہا ایک ہاسپٹل میں فوطے یعنی hydrocele کا آپریشن کرانے گیا تھا ۔ڈاکٹر نے جہاں تمام جانچ لکھی کرونا کی جانچ بھی لکھ دی ۔جانچ میں کرونا پازیٹیو آنے کے بعد ڈاکٹر نے کرونا کے علاج کیلئے بھرتی ہونے کیلئے کہا ۔نوجوان نے انکار کیا اور گھر چلا آیا ۔اب گھر پر بی ایم سی کے ڈاکٹر پولیس کے ساتھ آئے ہیں تاکہ نوجوان کو ہاسپٹل لے جائیں اور باقی گھر والوں کو Quarantine کریں۔ سارے گھر والے جھگڑا کر رہے ہیں کہ فوطے کا علاج کروانے گئے تھے تو کرونا کیسے ہو گیا ؟

میں دل میں یہ سوچتے ہوئے آگے بڑھ گیا کہ ناول کرونا آن لائن پھیل سکتا ہے ۔نماز آن لائن ہوسکتی ہے ۔قربانی بھی آن لائن ہو سکتی ہے ۔بچوں کی پڑھائی بھی آن لائن ہو رہی ہے ۔ٹیچر آن لائن پڑھا سکتے ہیں ۔خریداری آن لائن ہوسکتی ہے۔پیار بھی آن لائن ممکن ہے لیکن کیا کبھی بچے بھی آن لائن پیدا کرنے کا فتنہ پیدا ہو سکتا ہے !

شاہ رخ خان کے تیسرے اور عامر خان کی دوسری بیوی کے بچے کے بارے میں سوچ رہا ہوں کہ انہوں نے جس طرحSurrogacy کا سہارا لیا ہے کیا اسے بھی آن لائن بچے حاصل کرنے کی تدبیر کہی جاسکتی ہے !

بہرحال مستقبل میں بہت کچھ ان لائن ہونے جارہا ہے ۔اس میں لوگوں کا کتنا فائدہ ہے کتنا نقصان یہ آپ کو سوچنا ہے ۔میں نے صرف ایک تصویر پیش کی ہے ۔

Comments are closed.