ایک چراغ اور بجھا ✍?از قلم : انعام الحسن مدھوبنی

ایک چراغ اور بجھا

 

✍?از قلم : انعام الحسن مدھوبنی

 

حضرت مولانا مکین احمد صاحب رحمانی رحمۃ اللّٰہ علیہ نائب مہتمم مدرسہ چشمۂ فیض ململ کی شدت علالت کی خبریں تقریبا دو ہفتوں سے آرہی تھی کہ دفعۃ ۲۹ جولائی ۲۰۲۰ کی تاریخ ملت اسلامیہ بہار اور بالخصوص خطۂ مدھوبنی کیلئے یہ افسوسناک خبر لیکر آئی کہ حضرت نائب مہتمم صاحب اب ہمارے درمیان نہیں رہے

ابھی مولانا وصی احمد صدیقی قاسمی نوراللہ مرقدہ کا غم ہم بھلا بھی نہ پاۓ تھے کہ اس المناک خبر نے جسم کو منجمد کردیا، آنکھیں اشکبار ہوگئیں، حرکت قلب تیز ہوگئی۔

ایک دوست دوسرے دوست کی جدائی کا غم برداشت نہ کرسکا اور واقعی مولانا مرحوم نے رفاقت کا حق ادا کردیا اللہ اگلے تمام مراحل میں دونوں وارثین انبیاء کے ساتھ آسانی کا معاملہ فرماۓ اور دونوں حضرات کی اس بے مثال رفاقت کو دنیا کیلئے نمونہ بناۓ

تقریبا ٤٠ سال دونوں ساتھ رہے لیکن کسی بندۂ خدا نے ان کے درمیان اختلاف و انتشار کی بو تک محسوس نہیں کی

 

قدرت الہی جب کسی بندہ سے کوئی خدمت لینا چاھتی ہے تو اسی انداز سے اسکی نشوونما اور تربیت کی تدبیر بھی کرتی ہے

چنانچہ ان کی زندگی میں حضرت مولانا منتﷲ رحمانی رحمۃ اللّٰہ علیہ جیسا باکمال عالم و مربی آگیا اور برسوں انکی خدمت میں رہ کر تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی و فکری تربیت بھی حاصل کی، اور مولانا منت اللہ صاحب رحمانیؒ کے بعد انکے جانشیں حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم کے ساتھ بھی انکے مراسم اچھے تھے

 

حضرت مولانا مرحوم اخلاق و للہیت کے پیکر مجسم تھے جب بھی ملاقات ہوتی بہت شفقت و محبت کا معاملہ فرماتے اور ہمیشہ بابو کہہ کر پکارتے تھے

تقریبا ایک ماہ قبل اپنے نانیہال ململ جانے کا اتفاق ہوا اور قبل مغرب نانا مرحوم سے ملاقات ہوئی خندہ پیشانی سے ملے مصافحہ و معانقہ کیا، خبر خیریت معلوم کرنے بعد چونکہ مغرب کی اذان ہوچکی تھی اسلئے بعد نماز مغرب چاۓ کی دعوت پیش کی لیکن! سوء قسمت مشغولیات کی بنا پر نہ جاسکا

کیا معلوم تھا کہ کہ آپ اتنی جلدی اپنے پیچھے ہزاروں سوگواروں کو روتا بلکتا چھوڑ کر داعئ اجل کو لبیک کہینگے

 

*خدا کی تجھ پہ رحمت ہو محمد کی شفاعت ہو*

*دعا میری سدا یہ ہے تجھے جنت کی راحت ہو*

ﷲ مولانا مرحوم کی مغفرت فرماۓ کروٹ کروٹ چین و سکون نصیب فرماۓ اور چشمۂ فیض ململ کو ترقیات کی راہ پر گامزن فرماۓ

اور ململ کو ان کا نعم البدل اور سچا جانشین نصیب فرماۓ

[آمین]

Comments are closed.