آج کی صبح کسی قیامت صغریٰ سے کم نہیں! نفیس اختر

آج کی صبح کسی قیامت صغریٰ سے کم نہیں!
پچھلے چند ماہ سے مسلسل اکابر علماء اور بزرگوں کے انتقال کی دلدوزخبرسن رہا ہوں، لیکن آج جس کرب وغم کو جھیل رہا ہوں اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،
آج ان کی جدائی کا زخم ملا ہے جن کے ہاتھوں میں کھیلا ہوں، جن کی نظروں کے سایے میں پروان چڑھا ہوں، جن کی دعائیں ہمیشہ ساتھ رہا کرتی تھیں،
جی ہاں حضرت مولانا قاضی حبیب اللہ صاحب قاسمی رحمہ اللہ، جن سے ایک پدرانہ کیفیت کی محبت وعقیدت تھی، اپنی بد بختی کی بنا پر آپ سے کتابیں پڑھنے کی سعادت حاصل نہیں کرسکا، لیکن ہمیشہ آپ رحمۃ اللہ علیہ مجھے اپنی دعاؤں اور نیک مشوروں سے نوازتے، آپ کے نورانی چہرے کی زیارت پہلی بار ٢٠٠٢ میں ہوئی تھی جب استاذی حضرت مولانا مطیع الرحمن صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ کے ہمراہ دلی سے بہار آیا تھا بغرض داخلہ فلاح المسلمین، جب عصر کے بعد طلبہ ہوائی اڈہ اور بازاروں کی طرف چہل قدمی کے لئے نکل جاتے تھے تو میں اساتذہ کے آس پاس گھومتا رہتا جیسے ہی قاضی صاحب کی نظر پڑتی فرماتے او دلی والے ادھر آ، پھر بلاکر کچھ سوال وجواب کرتے میری دلی والی زبان سن کر نہایت خوش ہوتے اور مسکراتے، آپ کو شاید ہی کسی نے دانت کھول کر ہنستے ہوۓ دیکھا ہو، آپ کی مسکراہٹ اتنی دلکش اور فرحت بخش ہوتی تھی کہ جی چاہتا تھا کہ آپ مسکراتے رہیں، آپ کا تقوی و طہارت، اللہ اللہ کیا ہی کہنا، اور یہی وجہ تھی کہ ہم نے دیکھا جب آپ گھر سے مدرسے یا مدرسے سے گھر جاتے تھے تو راستے میں نو عمر لڑکے و لڑکیاں سب چھپ جایا کرتے تھے، آپ کی سادگی بھی کمال کی تھی، اور آپ بے حد خرد نواز تھے، جب میں گھر پر تھا ہر دو چار دن میں مدرسہ چلا جاتا تھا، دیکھ کر بہت خوش ہوتے دعائیں دیتے اور مفید مشوروں سے نوازتے، چاۓ اور سموسے کے لئے اصرار کرتے،جب میرا سعودی عرب واپسی تھی تو ایک روز قبل آپ کی خدمت میں حاضر ہوا بہت دیر تک باتیں کرتے رہیں،چند ایک نصیحتیں کرنے کے بعد فرمانے لگے، کہ نفیس طبعیت اب ٹھیک نہیں رہتی ہے شوگر کا مریض ہوں، دعاؤں میں یاد رکھنا اور وقتاً فوقتاً کال کرکے علیک سلیک کرتے رہنا، کسے معلوم تھا کہ اتنی جلدی فرشتہ اجل اس فرشتہ صفت ولی کو لے جاۓ گا، آپ کے اکلوتے صاحب زادے بڑے بھائی مفتی امداد اللہ قاسمی صاحب سے بات ہوئی تھی دو روز قبل آپ کی طبعیت علیل ہے سن کر دل بڑا مغموم تھا اور عجیب عجیب خدشات پیدا ہورہے تھے اور وہ آج سچ ہوگیا، اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سب کو اور بالخصوص برادر مکرم مفتی امداد اللہ قاسمی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو صبر جمیل عطا فرمائے، اور قدم قدم پر رہبری فرمائے،
آپ رحمہ اللہ کے انتقال سے چند منٹ قبل ہمارے گاؤں کی معروف اور میرے مشفق وبڑےبھائی جناب شہاب الدین صاحب بھی ایک معمولی علالت کے بعد صرف 48 سال کی عمر میں مالک حقیقی سے جاملے، مرحوم سعودی عرب میں رہتے تھے پچھلے دسمبر گھر گئے تھے، آخری ملاقات 13 دسمبر کو ہوئی تھی، آپ ہمیشہ ایک بھائی طرح میری سرپرستی فرماتے تھے،
اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ دونوں کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے آمین
نفیس اختر،
٣٠/٧/٢٠٢٠
Comments are closed.