دین کی تکمیل پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری خطبہ حج مولانا انیس الرحمن قاسمی قومی نائب صدر آل انڈیاملی کونسل،چیرمین ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن

دین کی تکمیل پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری خطبہ حج

مولانا انیس الرحمن قاسمی
قومی نائب صدر آل انڈیاملی کونسل،چیرمین ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن

سنہ دس ہجری مطابق 633ء میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریبا سوالاکھ(125000) صحابہ کرام کے ساتھ حج کیا تھا،اس سے پہلے قرآن کریم سورتیں نازل ہوچکی تھیں،آخری سورہ النصر میں آپ کی وفات کے اشارے کئے گئے تھے؛اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا جو خطبہ نو ذی الحجہ کو عرفات کے میدان میں دیا اس میں آپ نے فرمایاکہ”میں محسوس کررہاہوں کہ اس جگہ آئندہ ہم ہمارے ساتھ جمع نہ ہوں گے“،اس خطبہ میں اسی لیے آپ ایمان،تقویٰ،نبوت،آخرت،جان ومال،عزت وآبرو،عورتوں،کمزوروں،غلاموں اورعام انسانوں کے حقوق،اتحاد واجتماعیت کی بنیاد اوررنگ ونسل اورسود کی تباہ کاری وغیرہ اہم امور کی متوجہ کیا اوراسلامی پیغام کو پھیلانے کی ذمہ داری دی،یہ ایک جامع خطبہ ہے،جو انسانیت کا بین الاقوامی منشور ہے،اسے بار بار پڑھنا چاہیے،اس پر غور کرنا اورخطبہ کو یاد کرلینا چاہیے،اس پر خود عمل کرنا اوردوسروں کو عمل کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔اسی خطبہ کے بعد قرآن کریم کی آخری آیت نازل ہوئی،جس میں دین کی تکمیل بشارت دی گئی کہ”آج میں نے تمہارے کے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیا اوراپنی نعمت تم پر تمام کردی اورتمہارے لیے دین اسلام کو پسند کرلیا(قبول کرلیا)“۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم حمد وصلوٰۃ کے بعد ارشادفرمایا:
(ترجمہ)”اے لوگو!میں دیکھ رہاہوں کہ اب اس جگہ ہم اورآپ پھر کبھی بھی جمع نہ ہوسکیں گے، بے شک تمہارے خون اورتمہارے اموال اورتمہاری عزتیں اتنی ہی حرمت اورعزت رکھتی ہیں،جتنی آج تمہارے اس دن کو تمہارے اس مہینے کو تمہارے اس شہر مکہ کو حاصل ہے،خبردار!آپس میں خون ریزی نہ کرنا،آپس کے مال نہ لوٹنا،کسی بھائی کی بے عزتی نہ کرنا،قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ سے تم بھی ملوگے،وہ تمہارے اعمال کی بابت تم سے پوچھے گا۔
خبردار!میرے بعد بھٹک نہ جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔لوگو!سن لو اورخبردار ہوجاؤ،میں نے جاہلیت کی ہر بری بات کو اپنے پیروں کے نیچے کچل دیا ہے اورجاہلیت میں جو ہمارے آپس میں خون ہوئے،سب کو بھلادیا ہے،جن میں سب سے پہلا خون ابن ربیعہ بن ھارث کا خون ہے،جو بنو سعد قبیلہ میں ایک دایہ کے پاس دودھ پیتا ہوا ہذیل کے ہاتھوں قتل ہوا،اب میں اس خون کا قصاص معاف کرتا ہوں اور ساتھ ہی جاہلیت کا سود جو لوگوں پر چڑھا ہوا ہے،وہ بھی سب معاف کرتا ہوں، جس میں پہلا سود حضرت عباس بن عبدالمطلب کا ہے،مگر میں اسے بھی اپنے پیروں کے نیچے کچل دیتا ہوں۔
اے لوگو!عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو،تم نے اللہ کے امان کے ساتھ ان کو بیوی بنایا ہے،اللہ کا نام لے کر ان کو اپنے گھروں میں اللہ کے عہد کے ساتھ داخل کیا ہے،اس عہد کو پورا کرو اوراللہ کا کلام پڑھ کر سن کر تم نے ان کی شرمگاہوں کو اپنے لیے حلال کیا ہے اوران پر تمہارا حق یہ ہے کہ تمہارے پیٹھ پیچھے کسی بھی غیر آدمی کو وہ تمہارے گھر کے اندر قدم نہ رکھنے دیں؛ کیوں کہ وہ تمہارے گھروں کی اوراپنی عزت وآبرو کی حفاظت کرنے والی ہیں، اس بارے میں اگروہ تمہاری مرضی کے خلاف کریں تو تم کو ان کے دھمکانے اور مارنے کا اختیار ہے،مگر یہ مارہلکی جس سے نشان نہ پڑے اوریاد رکھو ان کا تم پر حق ہے کہ کپڑے اورخوراک میں ان کا پورا خیال رکھو،یہ ان کا تم پر حق ہے۔
لوگو!یاد رکھو میں تمہارے اندر اللہ کی کتاب چھوڑ کر جارہاہوں،ایک روایت کے مطابق یہ کہ میں تم کو دوچیزیں دے کر جارہا ہوں، جب تک ان پر عمل کروگے،ہرگز گمراہ نہ ہوگے،ایک اللہ کی کتاب ہے اوردوسری چیز میری سنت ہے،ان دونوں پرمضبوطی سے عمل کرنا،اس طرح تم ٹھیک رہوگے،ان کو چھوڑدوگے تو گمراہ ہوجاؤگے۔
اے لوگو!خوب غور سے سن لو،اب قیامت تک میرے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے اورنہ تمہارے بعد اورکوئی نئی امت دنیا میں قیامت تک پیدا ہونے والی ہے،خبردار خالص اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اورپانچوں وقت کی نماز پابندی کے ساتھ ادا کرتے رہو اورماہ رمضان کے روزے رکھتے رہو اوراپنے مالوں کی جب وہ نصاب کو پہونچ جائیں زکوٰۃ ادا کرتے رہو،یہ زکوٰۃ تم کو نہایت خوش دلی کے ساتھ ادا کرنی چاہیے،دل میں کسی تنگی کا دخل نہ ہو اوراپنے رب کے گھر کا حج کرتے رہو اوراپنے خلفائے اسلام کے ساتھ وفاداری کا معاملہ رکھو،کبھی بھی امت میں بغاوت کو راہ نہ دو،ان نصیحتوں پر عمل کروگے تو مرنے کے بعد تم ضرور اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤگے۔ لوگو! قیامت کے دن تم سے میری بابت سوال ہوگا،تم کیا کہوگے؟اس سوال کے جواب میں حاضرین نے بہ آواز بلند نعرہ لگایا کہ بے شک اے اللہ کے محبوب رسول آپ نے پورے طورپر ہم کو اسلام پہنچادیا،حق ادا کردیا،ہماری خیرخواہی میں آپ نے کوئی دقیقہ اٹھاکر نہیں رکھا،ہم قیامت کے دب بھی بہ آواز بلند یہی کہیں گے،یہ سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف شہادت کی انگلی بلند کی اورہجوم کی طرف بھی اشارہ فرمایا اور بہ آواز بلند کہا کہ اے اللہ!تو گواہ رہ،اے اللہ تو گواہ،اے اللہ تو گواہ رہ۔
آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ تاکید فرمایاکہ لوگوجو حاضر ہوتمہارا فرض ہے کہ جو مسلمان یہاں حاضر نہیں ہیں،ان تک یہ میرے پیغامات پہنچادو،اس لیے کہ بعض دفعہ حاضر ہونے والے اس قدر یاد نہیں رکھ پاتے،جس قدر غیر حاضر والے بعد میں سن کر یاد رکھ پاتے ہیں“۔(خطبات جمعہ بحوالہ رحمۃ للعالمین،خطبۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یوم حجۃ الوداع:۱/۵۱۲۔۶۱۲، دارالسلام)

Comments are closed.