*قربانی اور بی جے پی لیڈ ران کی زہر افشانی* ✍?از قلم : عبد الرحمن چمپارنی ؔ

*قربانی اور بی جے پی لیڈ ران کی زہر افشانی*
✍?از قلم : عبد الرحمن چمپارنی ؔ
قربانی مسلمانوں کی ایک عظیم تہوارہے ، قربانی سنت ابراہیمی ؑ ہے جو امت مسلمہ کے ہر اس فر د پر واجب ہے ، جس کے پاس اتنی وسعت ہو کہ وہ قربانی کرسکے ، قربانی مسلمانوں کے لیے اطاعت خداوندی ، رضائے الہی ، خوشنودی ٔ حق تعالی مجدہ حا صل کرنےکا موثر ذریعہ ہے ، قربانی ہی ایک ایسی عبادت ہے ، جس کا کوئی بدل نہیں ہے ، ہر حال اور ہر صورت میں قربانی مسلمانوں پر واجب ہے ، سال میں ایک مرتبہ مسلمان قربانی کرتے ہیں ، ہر سال کی طرح سال رواں بھی قربانی کی آمد آمد ہے ،مگر امسال قر بانی کی آمد کرونا وائر س کی زمانہ میں ہورہی ہے ، ، جس میں لوگ وبائی مرض کی چپیٹ میں آکر اپنی جان گنوا رہے ہیں اور جس کی وجہ سے دیگر ملکوں کی طرح ملک عزیز میں لاک ڈاؤن لگا ہے ، جس میں لوگ بھو ک مری سے مر رہے ہیں اور کارو بار نہ چلنے کی وجہ سے اور کھانے پینے کی تنگی کے سبب خود کشی کر رہےہیں ، کاروبار ، دکانیں سب ٹھپ پڑی ہیں ، عبادت گاہیں اور تعلیم گاہیں سنسان پڑی ہیں ، ہمارا ملک جہاں ایک طرف کرونا وائر س جیسی بیماری سے پریشان ہے ، وہی دوسری طرف نفرت اور تعصب کی وائر س سے جوجھ رہا ہے ، ملک عزیز میں ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، اقلیت میں بس رہے یہاں لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے ، کرونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار مسلمانو ں کو ہی بنایا جارہا ہے ، اور کرونا کے بہانہ مسلمانوں کے داخلی مسائل اور عقائدی معاملے میں مداخلت کی کوششیں کی جارہی ہیں ، اور یہ سب اقتدار کی کرسی پر بیٹھے لوگوں کے پارٹی اور ان ہی کے ہم نشیں کر رہے ہیں ، ساری دنیا جانتی ہے کہ جب ملک عزیز میں کرونا کا وجود ہوا اور بغیر تیاری کے لاک ڈاؤن سے دیگر مقامات اور گر و داوروں کی طرح مرکز نظام الدین میں تبلیغی احباب پھنس گئے ، مگر ان کے چہرہ پر داڑھی اور سر پر ٹوپی کی وجہ سے اور مسلمان کہے جانے کی وجہ سے مرکز نظام الدین میں چھپا ہوا بتا دیا گیا اور پھر ظلم کی کہانیاں شروع ہوگئیں ، سبزی فروشوں سے لے کر مریضوں تک سب سے بھید بھاؤ کیا گیا ، اور صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں استپال میں داخل نہ ہونے دیا گیا ،صرف اور صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے ٹھیلے پر فروخت کر رہے مسلمان سبزی فروشوں کے ساتھ چھوا چھوت کیا گیا ، اور انہیں اپنی ، محلوں وگلیوں میں آنے پر مارنے کی دھمکی دی گئی اور ان سے آدھار کارڈ دیکھا گیا ، اور یہ صرف اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے پارٹیوں نے کیا ، یعنی بی جے پی لیڈران نے کیا، وقت گذرتا گیا مسلمانان ہند حکومت ہند کی گائڈ لائن پر عمل پیر ا ہوتے ہوئے ، نماز ، روزہ اور عید سب اپنے گھروں میں کیے، مساجد ، عیدگاہوں اور بازاروں میں بھیڑ نہیں لگائے ، لیکن افسوس ! یہ بھی وقت گذرا اب جب بقرعید کی آمد آمد ہے ، جو مسلمانوں کی دوسری عظیم تہوار ہے ، اس کے بارے میں حکومت ہند نہایت ہی شرمناک اور تعصب رویہ سے یہ فیصلہ لیا کہ مسلمان اپنے گھروں میں بقرعید منائے ، عید گاہ میں عید کی نمازیں پڑ ھنے کی اجازت نہیں ہے ، ورنہ آپسی اختلاط کی وجہ سے بیماری پھیلے گا ، اور ۵؍ اگست کو رام مند ر ایودھیا کی بھومی بچن ہوگی ، جس میں تقریباً دوسو ؍ ۲۰۰ افراد شریک ہوں گے ، تو وہاں کسی طرح کا کوئی خدشہ نہیں ہے ، ایک بی جے پی لیڈ ر جسکور مینا رکن پارلیمنٹ نے نہایت ہی جاہلانہ بیان دیتے ہوئے کہا : کہ رام مند ر تعمیر ہوتے ہیں کرونا بھاگ جائے گا ، ادھر جب مسلم قائدین نے عید گاہوں میں اجازت چاہی تو بیماری کے پھیلنے کا خدشہ کا جھانسہ دیکر اجازت نہیں دی گئی ، اور جب اتحاد المسلمین کے رکن اور سان سد امتیازجلیل صاحب نے وزیر اعظم کے اس دوہر ے پالیسی پر سوال اٹھائے اور تو ایک بی جے پی نیتا نے یہ زہر افشانی کی کہ : بقر عید ساگ ،سبزی کھاکر بھی منایا جاسکتا ہے ، حکومت کی دوغلی پالیسی اور بی جے پی نیتاؤں کا یہ شر انگیز بیان ابھی چل ہی رہا تھا کہ کل بی جے پی کے ایک اور نیتا نے نہایت ہی شرمناک ، تعصب آمیز ، مشتعل انگیز ،زہر سے لبریز بیان دیا ہے ، سنیئے اس خبر
۱۔ یوٹوپ چینل بریکنگ نیوز : ۲۴ نیوز ۲۔ پرائم ٹائم انصار عزیز ندوی ؔ کے ساتھ سیدھی بات : ۲۸؍ جولائی ۲۰۲۰ اور بہ غور پڑھیے ان اخبار ات میں
*مسلمانوں کو قربانی کرنی ہے تو اپنے بچوں کی کریں*
‘‘۶ ؍ ذی الحجہ ۱۴۴۱ ؁؍ ھ بہ مطابق ۲۸؍ جولائی ۲۰۲۰ء؁کو تازہ زہر افشانی لونی سے بی جے بی کے رکن اسمبلی نند کشور گوجر نے کی ہے اور مسلمانوں کے سنت ابراہیم یعنی کہ عید الاضحی پر دی جانے ولی قربانی کو ترک دینے کا انتباہ دیا ہے ، نند کشور گوجر نے کہا کہ گوشت کھانے سے کرونا پھیلتا ہے ، لہذا اسلام دھرم کے ماننے والے قربانی نہ دیں ، اور اگر انہیں قربانی دینی ہے ، تو اپنے بچے کی قربانی دیں ، انہوں نے کہا کہ جس طرح سے لوگوں نے حکومت کے اصو ل و ضوابط پر عمل کیا ہے ، اور مسجدوں میں نمازاور مندروں میں پوجا بند ہے ، اسی طرح عید کے موقع پر قربانی نہ کریں ، کیوں کہ اس سے کرونا کے پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے ، بی جے پی کے رکن اسمبلی نے مزید کہا : ( سناتن دھرم ) ہند ومذہب میں بلی دی جاتی تھی ، لیکن اب صرف ناریل پھوڑ کر چڑھا دیا جاتا ہے ، ویسے ہی اسلام دھرم کے ماننے والے لوگ قربانی نہ دیں ، ہم غازی آباد انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قربانی کو روکے اور خودبھی لوگوں سے کہتے ہیں کہ ہم لونی میں قربانی نہیں ہونے دیں گے’’
دیکھئے اور پڑھیئے : ۱۔اخبار ، روزنامہ آگ ، بہ روز بدھ ۷؍ ذی الحجہ ۱۴۴۱ ھ ۲۹ ؍ جولائی ۲۰۲۰ء ( شمارہ نمبر ۲۸ ؍ جلد نمبر ؍ ۱۵)
۲۔روزنامہ ہندوستان ممبئی ، ،بہ روز بدھ ، بہ تاریخ ،۷؍ ذی الحجہ ۱۴۴۱ھ ۲۹ ؍ جولائی ۲۰۲۰ ء ( شمارہ نمبر ۱۹۶؍ جلد نمبر ۸۴
اس بیان میں کس قدر آگ اور زہر ہے بی جے پی لیڈر کا آپ خود محسو س کرسکتے
ہیں ، کیا اس نیتا کے خلاف حکومت کوئی ایکشن لے گی ؟،یا پولیس اس نیتا کے خلاف ایف آئی آر درج کرے گی ؟اور اسے اپنی حراست میں لے گی ،کیا ا س پر کسی طرح کی کاروائی ہوگی ؟نہیں ، کیوں کہ یہ مسلمان نہیں ہے ، ہاں وہی ایک مسلمان ہوتا تو اسے جیل کے سلاخوں کے پچھے کردیا گیا ہوتا ، کیا آپ نے نہیں دیکھا کیا ہوا ، سی اے اے میں صدائے حق اٹھانے والے کے خلاف ، شرجیل امام ، صفور ازرگر ، خالدسیفیؔ ،ڈاکٹر رسول الیاس اور ڈاکٹر کفیل خان کے ساتھ ، کیا ان کا مسلمان ہونا اس ہندوستان میں جرم نہیں بن گیا ہے ، اب تمام ملت اسلامیہ کو چاہیے کہ متحد ہوکر اس شخص کے خلاف ایکش لے اور حکومت سے اس کے متعلق سزا کا درخواست پیش کرے ،اور معصو م ،بے گنا ہ لوگوں کو جیل سے آزادی سے رہائی کے لیے صدائے حق اٹھائے ، اللہ تعالی ہمیں توفیق بخشے آمین.

Comments are closed.