صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
السلام علیکم
آئیے! ۔۔ آج ہم تعلیمی پالیسی 2020 پر بات کرتے ہیں۔۔ اور دیکھتے ہیں کہ ہم کہاں اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں، کن جگہوں پر بیدار رہنے کی ضرورت ہے، اور اپنے کن سرمایوں اور خزانون سے محرومی کا خدشہ ہوسکتا ہے۔۔۔
یہ پالیسی بہت تفصیلی ہے، اور ہر منصوبہ کی طرح اس میں بھی کئی اچھائیاں، کئی الجھاوے، اور کئی مخصوص پسند کی تبدیلیاں ہیں۔۔۔
بچوں کی تعلیم اہمیت رکھتی ہے، یہاں دورانیہ کا پورا ڈھانچہ بدلا ہے، مضامین میں کھلاپن اور صلاحیت پر توجہ دی گئی ہے، امتحان کا بوجھ اتارا گیا، اور کوچنگ کلچر کو دور کیاگیا ہے، مادری زبانوں کو اہمیت ملی ہے۔۔ لیکن سنسکرت کو سر پر سجاتے ہوئے عربی سے بے رخی ہے۔۔ اور ہندوستانی تہذیب اور کردار کو پورے ڈھانچہ اور سانچہ میں روح کی طرح جاری بنایا گیا ہے۔۔ اور ہندوستانیت کی تشریح زعفرانی رنگ میں لائی گئی ہے۔۔۔
تو مانوس طریقہ اور ڈھانچہ میں تبدیلی فطری بھی ہوتی ہے، اچھی بھی ہوسکتی ہے، آئین نو طرز کہن کو بدلتا رہتا ہے، سو بدل رہا ہے۔۔۔ زبان کا مسئلہ بے حد اہم ہے، یہ قوم کو ماضی، سرمایہ، اور جڑ سے جوڑتی یا کاٹ دیتی ہے، تو اسے بچائے رکھنا فرض ہوجاتا ہے۔۔۔
ہندوستانیت تو ملک کی مشترکہ ثقافت ہے، ماضی بعید تو تاریخ ہے، دور وسطی ملک کی شان اور عزت و خوشحالی ہے، اور دور جدید تاریخ کا تسلسل ہے، سب کے ملنے سے تہذیب بنی ہے، وہی ہندوستانیت ہے۔۔ تو یہ تشریح محنت اور عزم کے ساتھ کرنی ہوگی، اور آنے والی نسلوں کو عزت کی زندگی اور ملت سے وابستگی دینی ہوگی۔۔۔
اور بھی باتیں ہیں۔۔۔ اساتذہ کی تقرری، انتظامیہ، فیس، غریبوں کےلئے نظم، اور مذہبی تعلیم کی فراہمی۔۔ اور۔۔ پھر دینی مدارس اور مکاتب کی تعلیم، وغیرہ ۔۔ تو ان پر باتیں پھر ہوں گی۔۔۔ اور ان سب پر ملی تھنک ٹنک کی ضرورت تو ہے نا؟ ۔۔۔ کیا ہم وہ بناسکتے ہیں؟؟ سوچئے گا۔
خدا حافظ
4 اگست 2020
13 ذو الحجہ 1441
Comments are closed.