بہار میں اردو کا گلہ گھونٹنے کی سرکاری سازش : ڈاکٹر خالد مبشر

بہار میں اردو کا گلہ گھونٹنے کی سرکاری سازش : ڈاکٹر خالد مبشر
ہائی اسکولوں میں اردو کو لازمی کے بجائے اختیاری مضمون بنایا جارہا ہے
محکمہء تعلیم، حکومتِ بہار کے جوائنٹ سیکریٹری نے تعلیمی افسران کے نام ایک سرکلر (سرکلر نمبر 799 مورخہ 15 مئی 2020 ) جاری کیا ہے جس کی رو سے بہار کے ہائی اسکولوں میں اردو لازمی (Compulsory) کے بجائے اختیاری (Optional) پرچہ قرار پاتا ہے۔اس سرکلر کے تحت اب ہائی اسکولوں میں اردو کے لئے الگ سے اساتذہ کی بحالی نہیں ہوگی بلکہ سنسکرت یا بنگلہ یا اردو میں سے کسی ایک پرچے کے لیے اساتذہ کا تقرر ہوگا۔
اس سلسلے میں غلام محمد یحییٰ فاؤنڈیشن کے بانی صدر ڈاکٹر خالد مبشر (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہء اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہار سرکار نے اردو کا گلہ گھونٹنے کی سنگین سازش رچی ہے۔یہ بہار میں اردو کے قتل کا سرکاری اقدام ہے اور بہار کی تاریخ میں اردو کے خلاف یہ اب تک کا سب سے خطرناک منصوبہ ہے۔
ڈاکٹر خالد مبشر نے ملک بھر کی اردو برادری سے پرزور اپیل کی کہ وہ اس فیصلے کے خلاف متحد ہوکر ہر سطح پر شدت کے ساتھ آواز اٹھائیں اور اس وقت تک دم نہ لیں جب تک حکومت اپنا یہ سرکلر واپس نہیں لے لیتی ہے۔
ڈاکٹر خالد مبشر نے اردو برادری کو چند اہم تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہار کے گورنر ، وزیر اعلیٰ، وزیر تعلیم اور محکمہء تعلیم کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں، خطوط لکھیں اور انھیں میمورنڈم سونپیں۔اس سلسلے میں مقامی ایم ایل اے سے مطالبہ کریں کہ وہ حکومت کے سامنے یہ مسئلہ پوری قوت کے ساتھ اٹھائیں ۔ضلع انتظامیہ کے توسط سے بھی حکومت کو میمورنڈم ارسال کریں۔اردو، ہندی، انگریزی اخبارات، نیوز پورٹلس اور چینلس کے ذریعے بیانات بھی جاری کریں۔دستخطی مہم چلائیں۔تمام اردو تنظیمیں متحدہ و مشترکہ وفاق بناکر پر زور تحریک چلائیں ۔فیس بک، واٹس ایپ، ٹویٹر ہیش ٹیگ اور سوشل میڈیا کے دیگر ذرائع سے اس کے خلاف مہم چھیڑیں۔بڑی تعداد میں صحافی حضرات اردو، ہندی اور انگریزی میں اس مسئلے پر ہندوستان کے تمام اخبارات ورسائل اور پورٹلس میں کالم لکھیں ۔اردو اساتذہ اور والدین اس تحریک میں خصوصی طور پر حصہ لیں۔
Comments are closed.