صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
السلام علیکم
نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے بارے میں چند مزید باتیں سنئے۔۔۔
اسکول کی تعلیم اب پندرہ سال ہوگی۔۔ تین سال آنگن واڑی، اس کے بعد دو سال اول دوم۔۔ یہ پانچ سالہ فاؤنڈیش کہلایا۔۔۔ سوم، چہارم، پنجم، یہ تین سال تیاری والے کہلائے۔۔ ششم، ہفتم، ہشتم، یہ تین سال مڈل کہلائے۔۔ اور اب ایک ساتھ چار سال: نہم، دہم، گیارہویں، بارہویں، سکنڈری نام پائے۔۔۔۔ تو یہ رہی پندرہ سال کی اسکولی تعلیم۔۔۔ نیا نام ہوا: 4+3+3+5
قدیم سے ملائیں تو اول سے پہلے کے تین سال یعنی نرسری، کے جی فرسٹ، کے جی سکنڈ، کو باضابطہ تعلیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔۔۔ قدیم میں چھ سال کی عمر کلاس اول کی تھی، تو اب بھی یہی ہے، کہ اب آنگن واڑی کے تین سال کا کورس تین سال کی عمر سے شروع ہوگا۔۔ تو اب بھی اٹھارہ سال کی عمر میں بارہویں کی تکمیل ہوگی۔۔۔
اندیشہ ہے کہ لازمی حق تعلیم قانون 2009 کی طرح اب تین سال کی ہی عمر سے آنگن واڑی تعلیم لازمی بنادی جائے۔۔۔ آنگن واڑی کے تین اور اول دوم کلاس میں تعلیم کے مضامین تربیت کے ٹھوس نقوش بن جائیں گے۔۔ تو ان پر اپنی پسند کی گہری چھاپ ڈالی گئی ہے۔۔ ان اساتذہ کو خاص انداز سے چھ ماہ اور ایک سال کی تربیت دی جائے گی۔۔ ان کے پاس اپنی تعلیم بھی برائے نام ہوگی۔۔۔ اس تعلیمی دورانیہ کو ECCE کے نام سے اہمیت اور تیاری کے ساتھ لایا گیا ہے، تعلیم سے زیادہ خاص ہندوستانیت کے لباس میں تربیت پر بھرپور توجہ ہے۔۔۔ اسکول سے باہر کے افراد بھی پڑھانے سکھانے کےلئے آئیں گے۔۔۔ تو ان میں سے ہر نکتہ پر غور کیجئے گا۔۔۔
فاؤنڈیشن کے ان پانچ سالوں میں مادری اور علاقائی زبان میں تعلیم ہوگی۔۔ آگے کے تین سالوں میں بھی کلاس پنجم تک اسی کو ترجیح دی جائے گی۔۔۔ اور اس سے آگے یعنی کلاس ششم سے سہ لسانی فارمولہ اس طرح چلے گا کہ دو زبانیں ہندوستانی ہی رہ سکیں گی۔۔۔ اور سنسکرت زبان اپنے بے شمار فضائل کے ساتھ یہاں سے اعلی تعلیم تک ساتھ ساتھ رہے گی۔۔۔
روایتی مضامین کے ساتھ ان میں گاؤں کے پیشے، ہنر، تجربے، ناچ گانے، اور زیادہ سے زیادہ پراچین کال کی چیزیں بھی داخل رہیں گی۔۔۔ قدیم بھارت عہد وسطی کو پھلانگ کر جدید بھارت سے مل جائے گا، اور عالمی گاؤں کےلئے قدیم بھارت کی اچھائیوں کو درشایا جائے گا۔۔۔
سکنڈری تعلیم میں مضامین کی الگ الگ راہیں نہ ہوں گی، یعنی سائنس پیشے وحرفے سے، اور سماجیات وریاضیات فنون ٗلطیفہ سے گلے مل رہے ہوں گے۔۔۔ امتحانات یاد کرکے نہیں، سمجھ کر دئے جائیں گے۔۔ اور پاس ہونے کی راہیں کھلی رہیں گی۔۔۔
اب آگے کی باتوں سے پہلے دو باتیں سن لیجئے:
یہ ساری باتیں جو ہم آپ سن پڑھ رہے ہیں، وہ سرکار ہی کے جاری کردہ اس مسودہ پالیسی کی ہیں جن کے علاوہ کسی اور مسودہ کو ابھی کیبینٹ نے منظوری ہے۔۔ اور یہ بات میں نہیں کئی رپورٹوں میں کہی گئی ہے۔۔۔ تو ہے نا بہت دلچسپ مسودہ۔۔۔
اور۔۔ یہ دستاویز پاؤں کے ناخن سے سر کے بال تک بدلاؤ پیش کررہا ہے، نام بھی الگ، ادارے بھی الگ، تصور بھی الگ، دورانیہ بھی الگ، تو بہت کچھ الگ ہے۔۔ اور یہی تو کمال ہے۔۔ تو اس کو وقت دیجئے، پڑھئے، دیکھئے، انتظار مت کیجئے، سب کچھ سامنے آتے دیر ہوچکی ہوگی، تب تک اور کچھ آچکے ہوں گے۔۔۔
تو آئیے ہم اور پڑھتے ہیں، آپ بھی پڑھیں، بقیہ باتیں پھر کرتے ہیں۔
خدا حافظ
5 اگست 2020
14 ذو الحجہ 1441
Comments are closed.