*آج ۵/اگست ہندوستان کی تاریخ کا ایک سیاہ⚫ دن*             محمد قمر الزماں ندوی

*آج ۵/اگست ہندوستان کی تاریخ کا ایک سیاہ⚫ دن*

محمد قمر الزماں ندوی

 

آج ہندوستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب لکھا جائے گا، کل کا مورخ یہ لکھے گا کہ ایک مسجد جہاں چار سو سال سے زیادہ عرصہ تک نماز ہوئی، اللہ کی عبادت کی جاتی رہی، اسے کچھ سالوں پہلے ظالمانہ طریقہ سے ڈھا دیا گیا، جب کہ خود یہاں کی عدالت نے یہ اعتراف بھی کیا کہ یہ مسجد کسی مندر کو توڑ کر نہیں بنائی گئی تھی ٢٢ دسمبر ١٩٤٩ء تک اس میں پابندی سے نماز ہوتی رہی تھی، اس رات اس میں مورتیوں کا رکھا جانا غیر قانونی اور غیر دستوری عمل تھا، آج آستھا، اور طاقت کی بنیاد پر اور حکومت کی کوشش اور طاقت سے رام مندر کا سنگ بنیاد وزیر اعظم کے ہاتھوں رکھا جائے گا، اس کے لیے جنگی پیمانے پر تیاری کی گئی ہے،اور وزیر اعظم جی اس دن کو ایک تاریخی اور یاد گار دن بنا چاہتے ہیں، وہاں حکومت کی نگرانی میں لاک ڈاؤن کے اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑائی جائیں گی، اس کی فکر اور پرواہ کسی کو نہیں ہے نہ حکومت کو اور نہ پبلک کو۔ ہندوستان کی موجودہ حکومت دستور و قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے یہ سب کچھ کر رہی ہے۔ اور اس ملک کو ہندو راشٹر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم مسلمانوں کا احساس ہے کہ اس ملک میں آج جمہوریت کا قتل ہو رہا ہے، آج کی تاریخ ہندوستان کے ماتھے پر ایک سیاہ دھبہ ہے، جو انسانیت اور جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے، آج کا دن عدل و انصاف کی روح کو شرمسار کرنے والا دن ہے۔

ہم مسلمان قیامت تک اس جگہ کو بابری مسجد ہی کہیں گے، چاہے وہ وہاں جو بھی تعمیر کرلیں۔ کیونکہ جس جگہ پر ایک بار مسجد بن جاتی ہے وہ قیامت تک مسجد ہی رہتی ہے۔ اس لیے حالات جس قدر مشکل اور پیچیدہ اور ناگفتہ بہ ہوجائیں، ہم سب کو صبر اور ہمت سے کام لینا ہے، حوصلہ نہیں ہارنا ہے۔ ایک مسلمان کو ہمیشہ پر امید رہنا چاہیے اور ناامیدی کو اپنے قریب نہیں آنے دینا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کی سنت اور طریقہ یہ ہے کہ وہ حالات کو بدلتے رہتے ہیں۔ آج اگر ان کے پاس طاقت و قوت ہے تو کل اللہ تعالیٰ ہمیں بھی طاقت و قوت اور شوکت و عظمت سے نوازیں گے ۔۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یہ تو زمانے کے نشیب و فراز ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں۔ آج ہم بے بس اور کمزور ضرور ہیں مگر ہمارا ایمان اور عقیدہ ہے کہ حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے۔۔ آج آیا صوفیہ کی دلکش اور پرشکوہ عمارت تقریباً اسی سال کے بعد پھر مسجد کے طور پر آباد ہوگئی ، جس کو اتاترک نے میوزیم بنا دیا تھا، بعید نہیں سو فیصد خدا کی ذات پر یقین ہے کہ کل مسجد قرطبہ اور مسجد اقصیٰ بھی ہمارے سجدوں سے آباد ہوجائے، شرط یہ ہے کہ ہم مسلمان صحیح معنی میں مسلمان بن جائیں، آپس میں متحد ہوکر سیسہ پلائی دیوار بن جائیں، اپنے اندر سے بزدلی نکال پھیکنیں۔ اور عزم و ہمت کو اپنا شعار بنا لیں۔۔۔

آج کی تاریخ میں ہم فیصلہ کرلیں کہ ہم حوصلہ اور عزت و خود داری والی زندگی جئیں گے اور اپنے رب کو راضی کرکے عظمت رفتہ کو بحال کریں گے، ہمت و صبر اور حکمت و دانشمندی سے حالات کا رخ بدلیں گے۔ یقین رکھئیے جیت حق کی ہوگی اور باطل کو ہار کا منھ دیکھنا ہوگا۔۔۔

Comments are closed.