ابھی تو سارا کام باقی ہے نوراللہ نور

ابھی تو سارا کام باقی ہے
نوراللہ نور
رام مندر کی تعمیر ایک بہت ہی ضروری مسلہ اور انتہائی اہم امور میں سے تھا جیسا کہ مودی جی اور ان کے حواریین کا کہنا ہے اتنا اہم کہ لاک ڈاؤن میں بھی اس کا شیلا نیاس مؤخر نہیں کیا گیا کیونکہ جو جتنا اہم ہو وہ تقدیم کا مستحق ہوتا ہے خیر اب اس کام سے فرصت ہو گیی ہے تو دیگر امور پر پر نظر ثانی ہو جائے کیونکہ ابھی تو کچھ کام ہوا ہی نہیں کیونکہ پی ایم او کا دفتر فایلوں سے پر اور ذمہ داریوں سے لدا ہوا ہے مندر تو اب بن ہی جائے گی مگر وہ مسایل جن کا حل نہیں ہوسکا اس پر بھی غور وخوض کیا جاے .
مندر کا شیلا نیاس بھی ہوگیا اور بڑی کاوشوں؛ تک ودو کے بعد ہم رافیل بھی لے آے مگر ابھی بھی ہم پستی انحطاط سے دامن نہیں چھڑا سکے ہیں کیونکہ ان کے علاوہ بہت سے شعبے ہنوز کھلنے کے منتظر ہیں بہت سے ڈپارٹمنٹ ایسے ہیں جو خستہ حالی اور زبوں حالی سے پریشان ہے اور کتنے ہی ضروری امور جن پر فوری طور پر توجہ درکار ہے ابھی تک اس کی بازیابی کا خیال حکومت کے حاشیہ خیال میں بھی نہیں آیا ۔
یقینا ان کے نزدیک مندر کی تعمیرتعلیم سے زیادہ اہم تھی اور وہ اپنے مقصد کو پہونچ گئی اور ہمیں ہتھیار سے لیس ہونے کی اشد ضرورت تھی تو رافیل بھی آگیا مگر تعلیم جو ہماری آنے والی نسلوں کے لیے نجاح و فلاح کی کلید ہے اور روشن ہندوستان کے لیے معمار کی حیثیت رکھتا ہے اس کی جانب سے بے اعتنائی برتی جارہی ہے اور بے مروتی کا عالم یہ ہیکہ ساری چیزیں اپنے سابقہ رفتار سے چل رہی ہے مندر بھی بن رہی ہے اور ان کے منثور کے تکمیل بھی ہو رہی ان سب سے کورونا نہیں پھیلے گا مگر بچے سماجی فاصلے کی رعایت کے ساتھ اسکول جانا چاہیں تو کوئی رو رعایت نہیں جب مندر کے لیے قانون مانع ہے نہیں تو پھر تعلیم کے لیے کیوں مانع ہے جب سارے کام انجام پارہے ہیں تو اسکول و مدرسے کی قفل کو کھولا جائے اور بچوں کے تاریک ہوتے مستقبل کو بچایا جائے۔
ہم رافیل لے آے یقینا ایٹمی اعتبار سے قدرے قوی و مستحکم بھی ہوگیے خیر اس کی ضرورت نہیں ہے اور نہ پڑے انشاءاللہ لیکن اس کے علاوہ ملک ایسی جنگ سے نبردآزما ہے جسے رافیل سے قابو نہیں پایا جاسکتا اور ہم اسے ایٹمی ہتھیاروں سے زیر نہیں کر سکتے بلکہ اس کے لیے منصوبہ بندی منظم و مستحکم اقدامات اور دانشمندانہ فیصلے درکار ہے اور وہ ہے معیشت روزی روزگا ؛ مفلسی فقر و فاقہ کشی آج ہم ایٹمی اعتبار سے ضرور مستحکم ہو گیے ہیں مگر معاشی نظام اس قدر متاثر ہے کہ آج بیشتر ہندوستانی معاش کے لیے پریشان نظر آرہا ہے کارخانوں اور میلوں پر تالے لٹکے ہوئے ہیں معاشی پستی کا عالم یہ ہیکہ آج ہر گلی میں ایک معصوم کمسن معمولی قیمت میں ماسک ؛سبزیاں اور دیگر چیزیں فروخت کرتا ہوا نظر آئے گا پردھان منتری جی یہ بھی اہم ہی نہیں بلکہ بہت ہی اہم ہے اس پر دھیان دیں ورنہ اس قدر ہمارا معاشی نظام بگڑے گا جو رافیل لاے ہیں وہ بھی فروخت کرنا پڑے اس پر بھی غور کریں ۔
اسی طرح سب کو معلوم ہے کہ کورونا کے مریضوں کے تعداد دیگر ممالک کے مقابل ہمارے زیادہ ہی نہیں مسلسل بڑھ ہی رہا ہے اتنے اہم مسلے کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا اور اس کے جانب پیش رفت ہی نہیں ہو رہی ہے بلکہ مندر کا کھیل چل رہا ہے انسان کی حیات رہے گی تو ہی تو بھگوان کے درشن کو جاے گا لیکن وہ نامساعد حالات سے گھرا ہوا ہو تو وہ کیسے درشن کیسے کر سکے گا ؟ لاکھوں افراد کی جان خطرے میں ڈال کر نرمان کیا گیا مگر اب تک ان سے ایک ویکسین تیار نہیں ہو سکی اور پورا نظام درہم برہم ہے ۔
یقینا رام مندر کی تعمیر آپ کے نزدیک ضروری تھی جس کی آپ نے من چاہے طریقے سے تکمیل کی مگر یہ سارے کام بھی انتہائی اہم ہے اور اہم ہی نہیں بلکہ ملک کی عوام کے مفاد سے وابستہ ہے اور زیست و موت کا مسلہ ہے ان پر توجہ مرکوز کی جاے یہ تو بڑے بڑے مسایل ہیں جن کو بیان کیا گیا ہے مگر ان کے علاوہ ملک دیگر مسایل سے جوجھ رہا ہے اس کی جانب پیش قدمی کریں ورنہ سب خاک ہو جائے گا آپ رافیل لے آے ؛ مندر کا شیلا نیاس بھی ہوگیا ؛ دھارا 370 بھی ہٹ گیا مگر ان سب کام کو انجام دے کر فارغ نہیں ہو سکتے بلکہ ابھی پورا کام باقی ہے اور سارا نظام اصلاح کی راہ دیکھ رہا ہے اگر فرصت ہو گیی ہو تو توجہ ادھر بھی ہو جائے ۔
Comments are closed.