اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے  نوراللہ نور

اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے

 

نوراللہ نور

 

اگر آپ ذرا باریک بینی سے غور کریں اور فہم و فراست کا کا استعمال کریں تو آپ کے سامنے یہ حقیقت آشکارا ہو جائے گی کہ یہودیوں کا اسرائیل پر حملہ آور ہونا مسجد اقصی پر شاطرانہ تسلط ؛ کشمیریوں پر ظلم و استبداد کی دلخراش داستان ؛ برما میں مسلمانوں کی نسل کشی اور ہندوستان میں مذہب اسلام کے پیروکاروں کے ساتھ ناروا اور دوہرا سلوک اور عالم اسلام پر یہودی چال بازی مکر کا سایہ ان سب کا مقصد اور اتنی منصوبہ بندی صرف اور صرف اسلام سے بعض و عناد وحدانیت سے منحرف ہو کر لادینیت کی تشہیر خلق خدا کو خالق کی طاعت و بندگی سے دور کرکے تشریک و تکفیر کا پرچار اور ہمہ گیر مذہب اسلام کو پسپا اور نیچا دکھانے کی بے جا اور لا حاصل کوشش ہے ۔

اگر ہند کا جائزہ لیں تو آزادی سے قبل انگریزی حکومت اس کی بیخ کنی میں سر گرداں تھی اور تمام تر صلاحیتیں اسلام کے خلاف بروے کار لے آے مگر ناکامی مقدر بنی اور آزادی کے بعد سیکولر ازم اور جمہوریت کے آڑ میں اس کی عظمت کو داغدار اور اس کے زندہ فکر اور اعلی معیار کو نشانہ بنایا گیا باغیان خدا اس خیال میں مساجد کی مسماری کی مدارس پر پابندی عائد کی کہ اس تدبیر سے اسلام ناپید ہو جائے گا اور وہ اپنا لادینی اور کج رو اور ناقص دین کا فروغ کر لیں گے مسلمانوں پر جبر و تشد اور ہراساں اور پریشاں کرنا ان سے مقصود اسلام کے لازوال اور بے مثال قانون کو پھلنے پھولنے سے روکنا ہی مقصود ہے

اور اسی طرح عرب ممالک پر یہودیوں کا تسلط اور غزہ اور فلسطین پر بمباری اور عرب ممالک کی باگ ڈور کو شاطرانہ طریقے اپنی دسترس میں کرلینا اور آزادی نسواں کے نام پر عریانیت و فحاشی کا فروغ پانا آزاد خیالی کے نام پر اسلامی تعلیمات سے دنیائے انسانیت کو محروم رکھنا یہ سب کے سب اسلام سے تنفر اور وجود سے خطرے کے بنا پر کیا جارہا ہے ۔۔

 

مگر ان کور چشم سحر زدہ دنیا میں ترقی کے نشے میں مخمور اور اپنی اختراع و ایجاد پر نازاں احمقوں کو کون سمجھائے کہ وہ اور ان کے آباء و اجداد ایسے ہمہ گیر ؛ لاثانی ؛ جامع ؛ کامل و مکمل خدای دستور کے خلاف بر سر پیکار ہیں جو ایک ناقابل تسخیر عمارت کے مانند ہے اور اس کی فطرت میں قدرت لچک اور ابال رکھا ہے باد مخالف کی لہریں جتنی تیز ہوں یہ اتنا ہی مستحکم و منظم ہو جاتا ہے اور جتنی بھی اس کے خلاف سازشیں ہوئی ہیں اتنا ہی یہ نکھر کر سامنے آیا ہے اور اپنے دامن میں ہمہ شما کو جگہ دی ہے اس لے جتنی بھی کوششیں کی جاے گی سب بے سود ہی ہوگی

ازل سے ہی سازشوں سے یہ شجر نبرد آزما رہا ہے اسکی بیخ کنی گیی اور اس کے حسن پر دھبہ لگانے اور اس کی بنیاد کو مخدوش اور متزلزل بتانے کے لئے سربراہان کفر پیش پیش رہے مگر ایک تدبیر بھی کارگر نہ ہوسکی اور ابتداء سے ہی مخالفین و عاندین اسلام کو ہزیمت شکست و ریخت کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ یہ اسلام کوی خود ساختہ دین نہیں بلکہ منزل من اللہ اور خدای دستور ہے

اور حال فی الحال میں لبنان میں آشیانوں کا نذر آتش ہونا فلسطین و عراق و شام پر دھماکے اور بمباری یہ اسی اسلام کے مخالف لچر ؛ کمزور اور بے سود کوشش ہے کیونکہ قدرت نے اس میں لچک رکھی ہے اور اس کا سایہ سارے نوع انسانی کے لیے یہی وجہ ہے کہ اتنی چال بازی ریاکاری مکاری اور دشمنی کے باوجود سب کے مقبول اور تیزی سے پھیلنے والا مذہب اسلام ہے

اس لیے یہ ناکارے کتنی بھی قوت و توانائی صرف کر لیں مگر اسلامی تعلیمات اور اس کی ہمہ گیر شہرت اور لازوال تابندگی کو مات نہیں دے سکتے اربوں جانیں تلف ہو جائیں مگر اسلام کی روح اور اس کا وجود تاابد رہے گا کیونکہ

 

"اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے

اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے

Comments are closed.