سیمانچل میں اردو صحافت کو بدنامی سے بچانے میں مرحوم انس رحمانی کا اہم کردار کشن گنج کے سینئر اردو صحافی کی وفات پر شاہنوازبدرقاسمی کا اظہارِ تعزیت

سیمانچل میں اردو صحافت کو بدنامی سے بچانے میں مرحوم انس رحمانی کا اہم کردار
کشن گنج کے سینئر اردو صحافی کی وفات پر شاہنوازبدرقاسمی کا اظہارِ تعزیت
سہرسہ: وژن انٹر نیشل اسکول سہرسہ کے ڈائریکٹر و سماجی کارکن شاہنوازبدرقاسمی نے کشن گنج کے سینئر اردو صحافی و روزنامہ انقلاب کے نمائندہ محمد انس رحمانی کی وفات پر اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے کہاکہ میرے لئے یہ حادثہ کسی عظیم سانحہ سے کم نہیں ہے۔ان کی اچانک وفات نے مجھے ذاتی طورپر صدمے میں ڈال دیاہے،وہ بہت نیک دل اور مخلص انسان تھے،صحافتی میدان میں ایسے ہمددروں کو ہم نے بہت کم دیکھاہے جو صحافت کو صرف کمائی کاذریعہ نہیں بلکہ عوامی آواز بن سماج کی ترجمانی کرنے کابھرپور فرض اداکیااور ہمیشہ حق وانصاف کی آواز بلند کی۔وہ اردوصحافی ہونے کے باوجود کبھی احساس کمتری کے شکارنہیں ہوئے اور سیمانچل کی آواز کو اردو اخبارات کے ذریعہ پوری دنیاتک پہچانے میں اہم کردار اداکیا۔مرحوم انس رحمانی کے اندر علاقائی مسائل کو لیکر ایک تڑپ اور جنون تھااور وہ اس کااظہار مجھ سے جب ملتے ضرورکرتے تھے،ان کی صحافتی زندگی کاسب سے بڑاکارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے سیمانچل میں اردو صحافت کو بدنامی سے بچانے میں اہم کرداراداکیاجس کا معترف ہر وہ انسان ہے جو ان سے ذاتی طورپر واقف ہیں۔
محمد انس رحمانی 26جنوری1966کو کشن گنج شہر کے لائن مسجد محلہ میں پیداہوئے،اسکولی تعلیم کلکتہ کے محمد جان ہائرسکینڈری اسکول میں کی جبکہ اعلی تعلیم بیگوسرائے کے ڈی جے کالج سے مکمل کی۔اردو زبان وادب سے انہیں بے پناہ عشق تھااور اسی اردو نوازی کی وجہ سے انہوں نے اردو صحافت کو اپنااوڑھنا بچھونابنالیا،گزشتہ کئی سالوں سے وہ اردو صحافت سے وابستہ تھے،ملی وسماجی اور علاقائی مسائل پر ان کی گہر ی نظر تھی وہ ہمیشہ حق گوئی کیلئے یاد کئے جاتے رہیں گے،وہ اپنے بڑو ں کااحترام اور چھوٹوں پر شفقت میں کبھی بخالت سے کام نہیں لیتے،علماء کی قدر دانی کاہمیشہ خیال رکھتے،ہم خود کئی مرتبہ اس بات کے گواہ ہیں کہ جب بھی علماء کے تعلق سے کوئی گفتگو ہوتی وہ خاموش ہوجاتے اور کہتے کہ ان حضرات کاملک وملت پر احسان عظیم ہے۔
شاہنواز بدر نے کہاکہ مرحوم انس رحمانی سیمانچل کے ان چنندہ اردو صحافیوں میں سے ایک ہیں جو اپنی بے پناہ خوبیوں اور کارناموں کیلئے ہمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے،وہ ضلعی اور علاقائی سطح کے اردو صحافیوں کیلئے آئیڈیل تھے۔انہوں نے کہاکہ ہماری آخری ملاقات چند ماہ قبل کشن گنج میں این آر سی سے متعلق احتجاجی دھرنے میں شرکت کے موقع پر کشن گنج میں واقع اے ایم یو سینٹر میں ہوئی تھی، اس موقع پر انہوں نے کشن گنج شاخ کی بدحالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوے اس تعلق سے آواز اٹھانے کی گزارش کی تھی اوروہاں کے موجودہ ڈائریکٹر سے ملاقات کے ساتھ اے ایم یو کشن گنج سینٹر کیلئے لی گئی زمین کا بہی معائنہ کروایا تھا۔
پسماندگان میں دو بیٹا،ایک بیٹی اور اہلیہ موجودہیں،بڑے صاحبزادہ محمد اظہر رحمانی والدمحتر م کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صحافت کے میدان میں سرگرم عمل ہیں جبکہ دوسرے صاحبزادے محمد آصف رحمانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں اور صاحبزادی اقراء فاطمہ دسویں جماعت کی طالبہ ہیں۔اللہ پاک مرحوم بھائی انس رحمانی کی مغفرت اور پسماندگان کو صبرجمیل عطافرمائے۔آپ تمام حضرات سے بھی ایصالِ ثواب کی درخواست ہے-
Comments are closed.