صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
السلام علیکم
ملک کی نئی تعلیمی پالیسی پر اب کافی لوگوں نے نظر ڈال لی ہے، اور متعدد اچھی تحریریں اور سنجیدہ رائیں سامنے آرہی ہیں۔۔ پالیسی ملک کے مفاد کےلئے غیر سنجیدہ، بھاری اکثریت کو تعلیم سے محروم کردینے والی، تحقیق وفکر کو ختم کرنے والی، طبقاتی تقسیم اور انسانوں میں نفرت بونے والی، اور ایک مذہب کو تھوپنے والی ہے۔۔۔
مخصوص پلاننگ سے بھری اس ضخیم پالیسی کو ابھی مزید گہرائی سے پڑھنے اور نقصانات کو سامنے لانے کی ضرورت ہے، اور ملک کے مخلص سنجیدہ لوگ اس میں لگے ہوئے ہیں۔۔ آپ بھی اس پالیسی کو خود پڑھیں، اور مستند طریقہ پر خود باخبر بنیں۔۔۔
اس پالیسی کی تباہ کاریوں اور نئی نسل کی غلامی کے منصوبوں کے خلاف آوازیں اٹھنی شروع ہوگئی ہیں، لکھنے والے الگ الگ خطرات اور نقصانات پر لکھیں گے، اور ملک وملت کو بچانے کی کوشش کریں گے۔۔ آپ بھی ملک کے مفاد اور قوم کی بہتری کےلئے اپنی خدمات پیش کریں۔۔ بہت سے کام اور اشتراک آپ کرسکتے ہیں، تو سوچیں اور کریں۔۔۔
اس پالیسی کے تئیں اور ملک وملت سے وابستہ مسائل کے تئیں ہمیں ایک ساتھ دو کاموں کی ضرورت رہتی ہے، اور دونوں کرنا ضروری ہے۔۔ ملت کے اندر یہ دونوں کام بانٹ لینا زیادہ مناسب ہوتا ہے۔۔۔
اس تعلیمی پالیسی 2020 کا بڑا حصہ ملکی مفاد کے خلاف ہے، تعلیم کا نصاب اور طریقہ ذہنوں کو ترقی سے پیچھے کردے گا، خوشحال طبقہ کے سوا ملک کی اکثریت اچھی تعلیم سے محروم رہ جائے گی، سرکار کی تعلیمی ذمہ داری کم اور ختم ہوجائے گی، قابل اساتذہ کو نوکری نہیں ملے گی، غربت مزید بڑھ جائے گی، اور سائنسی ترقی اور معیار میں ملک پیچھے سے پیچھے ہوتا چلاجائے گا۔۔ یہ سارے نمونے پچھلے چند برسوں میں دیکھے جاچکے ہیں، اور ابھی کرونائی دور میں اسکول کی آٹھویں، نویں، دسویں کلاسز کی نصابی کتابوں سے سائنسی اور جمہوری اقدار کے اسباق نکال کر مخصوص چیپٹرس شامل کرکے اندازہ کرادیا گیا ہے۔۔۔
تو یہ سارے کام ملکی مفاد کے ہیں، ملک کے لوگ مل کر کام کریں گے، ہم اس میں ساتھ ہوں، آگے بڑھیں، اور ملت کے کچھ افراد/ ادارے اسی کام کو کریں۔۔۔ ہماری خراب کی جانے والی شبیہ اس سے اچھی ہوتی ہے، اور یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے۔۔ ملک کی ترقی ملک کے تمام لوگوں کی ترقی ہے۔۔۔
پھر یہ پالیسی مذہبی اقلیتوں کو زک پہنچارہی ہے، ملت مسلمہ کو خصوصی نقصان میں لارہی ہے، مذہبی تعلیم، مذہبی عقیدہ، اور مذہب مرکوز تہذیبی شناخت کےلئے سخت خطرات پیدا کررہی ہے۔۔ ہمارے پچھلوں نے اپنے وقت میں ملت کے ایمان وعقیدہ اور تہذیب وشناخت کی حفاظت کےلیے بہت کچھ کیا۔۔ اب آج ہم کو کرنا ہے، جب ہی ہم اور آنے والی نسل مسلمان باقی رہے گی۔۔ ہمارے دستور نے جو تحفظ دیا ہے، اس کی روشنی میں مسلم اقلیت کےلئے خطرات کو سامنے لائیں، اور کچھ افراد/ ادارے اس کام کو ہی بصیرت و محنت سے انجام دیں۔۔۔
تو یہ دونوں کام اس وقت ضروری ہیں، اپنی صلاحیتوں اور امکانات کے لحاظ سے ہم کام منتخب کرسکتے ہیں۔۔۔ دونوں ہمارے کام ہیں، دونوں ملک کے مفاد کےلئے ضروری ہیں، اور دونوں ملت کی بہتری کےلئے ضروری ہیں۔۔۔
اور سیاسی قوت ان سب کی کنجی ہے۔۔ کاش کہ جلد ہم سمجھ لیں، اور اتحاد کی قوت ہرممکن پیدا کرکے اس کنجی میں حصہ دار بن جائیں۔۔ پہلے تھے۔۔ پھر بن سکتے ہیں۔
خدا حافظ
12 اگست 2020
21 ذو الحجہ 1441
Comments are closed.