ادبی دنیا کو صدمہ: ممتاز شاعر راحت اندوری کا حرکت قلب بند ہونے سے انتقال : عبد النور بن محمد شاکر ندوی پورنیہ، بہار متعلم : معہد الامام ولی اللہ الدہلوی ،نیرل ،ممبئی ،مہاراشٹر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ادبی دنیا کو صدمہ: ممتاز شاعر راحت اندوری کا حرکت قلب بند ہونے سے انتقال
: عبد النور بن محمد شاکر ندوی پورنیہ، بہار
متعلم : معہد الامام ولی اللہ الدہلوی ،نیرل ،ممبئی ،مہاراشٹر
مشاعرہ لوٹ لینے کی صلاحیت رکھنے والے 70 سالہ شاعر راحت اندوری کا اندور کے اسپتال میں کورونا کا علاج چل رہا تھا،راحت اندوری صاحب! اردو دنیا کے سب سے بڑے شاعر تھے : جی ہاں یہ وہ شخصیت ہے ،جو عالمی شہرت یافتہ تھی، اور انقلابی اشعار ان کے بہت زیادہ مشہور ہوئے ،بلکہ ہر عام و خاص ان کو جانتا بھی ہے، سرکاری پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین اردو اور ہندی کے شاعر مانے جاتے ہیں ،انہوں نے نغمے بھی لکھے ہیں ، ایک بھارتی اردو شاعر اور ہندی فلموں کے نغمہ نگار تھے،وہ دیوی اہليہ یونیورسٹی اندور میں اردو ادب کے پروفیسر بھی رہے، انھوں نے کئی بھارتی ٹیلی ویژن شو بھی کیے، انھوں نے کئی گلوکاری کے رئیلیٹی شو میں بہ طور جج حصہ لیا ہے۔،راحت اندوری کا 11 اگست 2020ء بروز منگل انتقال ہوا۔
راحت اندوری کی پیدائش اندور میں یکم جنوری، 1950ء کو ہوئی۔ وہ ایک ٹیکسٹائل مل کے ملازم رفعت اللہ قریشی اور مقبول النساء بیگم کے یہاں پیدا ہوئے،وہ ان کی چوتھی اولاد ہیں، ان کی ابتدائی تعلیم نوتن اسکول اندور میں ہوئی،انہوں نے اسلامیہ كريميہ کالج اندورسے 1973ء میں اپنی بیچلر کی تعلیم مکمل کی ،اس کے بعد 1975ءمیں راحت اندوری نے بركت اللہ یونیورسٹی، بھوپال سے اردو ادب میں ایم اے کیا،اعلیٰ ترین تعلیمی سند کےلیے 1985ء میں انہوں نے مدھیہ پردیش کے مدھیہ پردیش بھوج اوپن یونیورسٹی سے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، وہ ایک اچھے شاعر اور گیت کار ثابت ہوئے ہیں،انہوں نے کئی بالی وڈ فلموں کے لیے نغمے لکھے ہیں، جو مقبول اور زبان زد عام بھی ہوئے ہیں۔
جی ہاں !یہ عالمی شہرت یافتہ شاعر راحت اندوری کورونا کے علاج کے دوران کا انتقال ہوگیا ہے، انہوں نے ٹویٹ کر کے خود کی کورو ناسے متاثر ہونے کی اطلاع دی تھی، اب اندور کے ضلع مجسٹریٹ منسٹر راحت اندوری انتقال کی تصدیق کر دی ،راحت اندوری اپنے مخصوص انداز میں کلام پیش کرنے کے لیے مشہور تھے، اور حالات حاضرہ پر بہترین انداز میں شعر پڑھا کرتے تھے ،راحت اندوری کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی شاعری میں عوام کا حال بیان کرتے تھے،راحت اندوری کی غزلیں اور نظمیں زبان زد عام تھیں اور انہیں ہند و پاک میں یکساں مقبولیت حاصل تھیں ان کا یہ شعر سیاست دانوں میں کافی مقبول تھا اور انتخابی جلسوں کی رونق ہوا کرتا تھا۔
اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
کہ کرکے عالم بھر میں مشہور ہونے والے شاعر کی اپنا کچھ الگ ہی انداز تھا، ان کا طرز تکلم اور طرز بیان بھی لوگوں کو لبھا جاتا تھا، راحت اندوری کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ وہ عوام کے خیالات اپنے کلام میں بیان کرنے کی کوشش کرتے ،بلکہ کرتے تھے ،اس پر زبان اور لہجہ ایسا کہ کیا اندور کیا لکھنؤ کیا دلی کیا پاکستان اور کیا بحرین میں مقیم اردو اور ہندی جاننے والے اور کہاں کہاں کس کس ملک سے تعلق رکھنے والے لوگ سننے کے لیے آتے تھے ، دل کی بات ان کی شاعری میں ہوتی تھی، سال 1986 میں راحت صاحب ؒنے کراچی میں شعر پڑھا تھا اور پانچ منٹ تک ہال تالیوں کی آواز سے گونجتا رہا تھا،پھر انہوں نے وہی شعر دہلی میں آ کر کے پڑھا تو یہاں بھی وہی منظر نظر آیا تھا، راحت اندوری کی کچھ چنیدہ اشعار یوں ہے۔
پھر وہی میر سے اب کے سداؤں کا طلسم حیف راحت کہ تجھے کچھ تو نیا لکھنا تھا
ابھی تو کوئی ترقی نہیں کر سکے ہم لوگ وہی کرایہ کا ٹوٹا ہوا مکاں ہے میاں
اب کے جو فیصلہ ہوگا وہ یہیں پہ ہوگا ہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والی
ایسے بہت سارے انکے اشعا ر ہیں جو یاد کر لیے جاتے تھے ،اور محفلوں میں دہرائے جاتے تھے، تنقیدی مضامین میں بھی ان کا حوالہ دیا جاتا تھا، ان کی زبان کو اپنی زبان میں رکھ کر کے انقلابی اشعار کو عوام میں دوبارہ بیان کرنے کی کوشش کی جاتی تھی ،اب یہ شاعر ہمارے درمیان نہیں رہا ہے، آئیے ان کے لیے دعا کرتے ہیں اللہ تعالی ان کی بھر پور مغفرت فرمائے، اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور بشریات و خطیآت سے درگزر فرمائے اور اعلی علیین میں جگہ نصیب فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Comments are closed.