اردو صحافت کا ایک معتبر نام : عبدالقادر شمس قاسمی

ڈاکٹر عبید اقبال عاصم علی گڑھ

گذشتہ تیس سالوں میں اردو صحافت کے منظر نامے پر جن ناموں نے نیک نامی کمائ ان میں ایک معتبر نام عبدالقادر شمس کا بھی لیا جاتا ہے افسوس یہ ہیکہ آج یہ نام بھی تہ خاک چلا گیا اور دنیا میں اپنی نیک نامی کے روشن نقوش چھوڑ گیا ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔ انکی لغزشوں اور سیآت سے درگذر فرماتےہوۓ انہیں نیکیوں سے بدل کر اجر عظیم عطا فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین۔ عجیب بات یہ ہے کہ موصوف سے راقم کی نہ تو کبھی کوئ بالمشافہ ملاقات ہوئ نہ ہی کوئ ٹیلی فونک رابطہ البتہ ںزیز دوست مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کبھی بر سبیل تذکرہ ان کا ذکر کردیتے انکے اخلاق واوصاف کے بارے میں بتاتے جسکی وجہ سے ملنے کی خواہش ضرور رہی افسوس کہ اس خواہش کی تکمیل کا اب کوئ امکان بھی نہیں رہا اس کے باوجود ابھی کچھ دیر قبل جب تازہ ترین گروپ میں مرحوم کے انتقال کی اطلاع ملی تو واللہ العظیم انتہائی افسوس ہوا ایسا معلوم ہوا جیسے اپنا عزیز ترین دوست یا قریبی رشتے دار دنیائے فانی سے رخصت ہو گیا ھے ۔ غم والم کی اس کیفیت کو کوئ عنوان نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی ہی الفاظ کا جامہ پہنایا جا سکتایہ در اصل وہ مضبوط فکری و ملی ربط ھے جسکو اگرچہ کوئ نام نہیں دیا جاسکتا لیکن اس کی حقیقت سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا غالباً اسی کو روحانی تعلق سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ دو تین دن قبل گروپ میں کسی صاحب نے شمس صاحب کے صاحبزادے کا نمبر ارسال کیا تو اس موقع پر کوشش کی کہ شمس صاحب کی عیادت کی جاۓ دو تین مرتبہ فون کیا ریسیو نہیں ہوا تو پھر دنیاوی مخمصوں نے ادھر توجہ ہی نہیں ہونے دی سوچا تھا دو چار دن کے بعد بلا واسطہ شمس صاحب سے بات کی جائے گی اس بہانے تعارف بھی ہو جائیگا لیکن آج انتقال کی اطلاع سے بہت زیادہ افسوس ہوا۔ دل و دماغ اس خبر کے لئے کسی بھی طرح تیار نہیں تھے ۔ یہ صرف کہنے والی بات نہیں بلکہ حقیقت ہیکہ عبد القادر شمس مرحوم کی ناگہانی وفات سے ملت اسلامیہ کو جو نقصان پہنچا ہے اسکی تلافی بڑی مشکل ھے ۔ملی ایشوز پر مرحوم کی پختہ حوصلہ افزا تحر یروں نے انہیں ملت کے باشعور صحافیوں میں شمار کر دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے پسماندگان کو اس صدمہ کو برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ملت اسلامیہ کو انکا نعم البدل عطا فرمائے آمین ۔

Comments are closed.