صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات

فہیم اختر ندوی

 

السلام علیکم

 

ملت کے سامنے دو طرح کے مسائل ہیں، اور دونوں ایک ساتھ ضروری ہیں۔۔ ایک انسانیت کی بھلائی، اور دوسرا بدخواہوں سے مقابلہ آرائی۔۔ اصل کام اولین ہے، اور دوسرا اسی کی تیاری ہے۔۔ پہلا کام مطلوب، اور دوسرا کام مجبوری ہے۔۔ تو اصل توجہ پہلے کام پر ہوگی، اور دوسرے کام کی مشغولیت پہلے سے غافل نہیں بنائے گی۔۔۔

 

دراصل دنیا میں خیر اور شر کی موجودگی رہی ہے، اور چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی کا مقابلہ جاری ہے۔۔ یہ شروع سے ہے، اور آئندہ بھی رہے گا۔۔ اللہ کے نیک بندوں اور نبیوں نے انسانیت کی بھلائی پھیلائی، تو بدخواہوں نے ان کو اذیت پہنچائی، اور اچھائی کی راہ روکی۔۔۔ پھر مقابلے ہوئے۔۔ باطل اپنے حربے آزماتا رہا، اور حق وانصاف پھیلتا رہا۔۔۔

 

لیکن مقابلہ میں بھی اصل کام نہیں چھوٹا، اور مخالف کے تئیں بھی ہمدردی کا جذبہ بنا رہا۔۔ کیونکہ اصل کام وہی تھا۔۔ یعنی انسانیت کی بھلائی، اللہ کے بندوں تک اللہ کی بات کی رسائی، سب کی خوشحالی، سب کی عزت، سب کو حقوق کی فراہمی، اور زمین کے وسائل سے سارے انسانوں کی نفع رسانی۔۔ اسی کا نام اسلام ہے، اور یہی اسلام کا پیغام ہے۔۔۔

 

تو آج بھی یہی ملت کی ذمہ داری ہے، اور اسی میں دنیا کا امن اور آخرت کی کامیابی ہے۔۔ اور ہاں۔۔ ہر مومن سے اسی کے سوالات ہوں گے، اور یہی کامیابی کے جوابات بنیں گے۔۔۔

 

آج بہتیرے مسائل دفاع اور بقاء کے آگئے ہیں، اور وہ ضروری بن گئے ہیں۔۔ ملت کی خوشحالی اور تعلیم ومعاش میں بلندی بنیادی کام بنے ہوئے ہیں، اور وہ بہت جہد ومحنت چاہتے ہیں۔۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانیت کی فکر اور انسانوں کو اللہ سے جوڑنے کی ذمہ داری لگی ہوئی ہے۔۔ تو اس سے دوری اور دیری نہیں ہوسکتی ہے۔۔۔

 

رسول مجتبی ﷺ نے اصل کام پر توجہ رکھی۔۔ تو اس کےلئے بدخواہوں سے منہ نہیں لگایا، مقابلہ کرنے والوں سے پوری تیاری کے ساتھ نمٹا، مخالفت کی چالوں کو ناکام بنایا، دشمنوں کو منتشر اور اپنوں کو متحد کیا، صلح بھی کئے، پیچھے بھی ہٹے، آگے بھی بڑھے، اپنوں کو منائے، اور ایک ساتھ کئی محاذ نہیں کھولے۔۔ اور ۔۔ انسانوں کے ساتھ ہمدردی اپنائی، دشمنوں کو بھی رحمدلی دکھائی، اپنے ساتھیوں کو یہی تعلیم دی۔۔کہ۔۔ ایک انسان کی ہدایت بھی قیمتی سامانوں سے بہتر ہے۔۔۔

 

تو اس ہمدردی نے ماحول بنایا، دلوں کو جیت لیا، مخالفوں کو کمزور کردیا۔۔ اور ۔۔ مقابلہ مقصود نہیں، مجبوری کی صورت لیتا رہا۔۔ یہی وجہ تھی کہ تیرہ برس مدنی زندگی کی پچاسوں جنگوں اور سنگین حالتوں میں بھی دو طرفہ موتیں ایک ہزار سے کم رہیں۔۔ اور وسیع خطہ امن وامان سے مالا مال ہوگیا، اور اللہ کی بات اللہ کے بندوں تک پہنچ گئی۔۔۔

 

یہی نبوی منہج ہے، یہی دینی فرض ہے، یہی پیغام اسلام ہے، اور یہی انسانوں تک پہنچنا ہے۔۔۔ مقابلہ کی بھیڑ میں یہ کھونا نہیں چاہئے۔۔۔ ملک کے اندر ملت کا یہی اصل کام ہے، اور دوسرے اسی کی تیاری کے نام ہیں۔۔۔

آئیے اس رخ پر توجہ دیتے ہیں، یہ کہیں چھوٹتا محسوس ہورہا ہے۔

 

خدا حافظ

26 اگست 2020

6 محرم 1442

Comments are closed.