نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم

نوراللہ نور

اپنوں پر اعتماد نہ کر کے غیروں پر انحصار کا نتیجہ اب بتدریج ظاہر ہو رہاہے اور سیکولرازم کا لبادہ اوڑھ کر مسلم کو نقصان پہنچانے والے از خود رو نمائی کر رہے ہیں اور ان کا اصلی چہرہ مزید کھل کر سامنے آرہا ہے
بات ہے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سیاسی میدان میں اپنی دو رسی ؛ بلند فہمی اور سیاست میں طویل ترین سفر کا تجربہ رکھنے والے غلام نبی آزاد کی جنہوں نے آغاز سے لیکر اب تک کانگریسیوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہے اور دور اقتدار میں وزیر اقلیتی امور بھی رہے اور کانگریس اور گاندھی کا خاندان کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا مگر ان کی تمام تر کدو کاوش محنتوں و مشقت کا جو صلہ ان کو دیا گیا ہے انہیں تاحیات رہے گا اور جس دریدہ دہنی سے ان کو ایجنٹ بتلایا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوگیا ہے یہ گاندھی خاندان والے کتنے مفاد پرست اور خودغرض ہیں مگر کیا کہیں اس اہانت کے بعد بھی وہ صدر کو قصوروار نہیں کہتے جو لوگ سیکولرازم کا پاٹ پڑھاتے ہیں اور غیروں کی گن گان گاتے ہیں انہیں دیکھ لینا چاہیے کہ سیکولرازم اور مساوات کے نام پر کس قدر جذبات کو مجروح کیا گیا ہے اور کس طرح ان کی قابلیت سے استفادہ کر کے بی جے پی کا ایجنٹ کہ دیا گیا ہے یہ تو تازہ زخم ہے ۔
اس سے بھی برا حشر سیکولر پارٹی” سپا ” کے قدآور لیڈر اعظم خان کا ہوا ہے انہوں نے لڑ کھڑاتی سایکل کو سہارا دیا تھا اور اپنے سیاسی سوجھ بوجھ سے پارٹی میں ایک نیی روح پھونک دی تھی مگر آج وہ ناحق سلاخوں کے پیچھے ہیں اور جن باپ بیٹوں کے لیے جھوٹے سیکولر پارٹی کو پر وان چڑھاتے رہے انہوں نے ایک لفظ نہیں بولا اور بس تماشائی بنے ہوئے ہیں معذرت کے ساتھ یہ وہ ہمارے قدآور لیڈران جنہوں نے اپنوں کے تقویت پہنچانے کے بجائے دوسرے کے آلہ کار بنے رہے اور استعمال ہوتے رہے جس کی وجہ سے اپنے تو نالاں تھے اور اب وہ بھی بیزار ہیں جن کے لیے سب کچھ فنا کر دیا
اور ” نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم”
اب بھی وقت ہے ہیکہ ہم ان سیکولر جھوٹی مکار پارٹیوں کے مکر سے نکل کر اپنی جماعت کو سیاسی اعتبار سے استحکام پہونچایں اور غیروں مفاد پرستوں اور خود غرضوں کی غلامی سے نکل کر اپنی ایک سیاسی شناخت پیدا کریں اور اپنی سیاسی خوبیوں اور صلاحیتوں سے اپنے مافات کی تلافی کریں اور اپنی جماعت و قوم کی آواز بنیں اور ان کی نمائندگی کریں

Comments are closed.