اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں محمدانس عبادصدیقی

حضرت مولانا محمدقاسم مظفرپوری رحمہ ﷲ بالآخر طویل علالت کے بعد ابدی اورنہ ختم ہونے والی دنیا کی طرف کوچ کرگئے اناللہ وانالیہ راجعون

اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں

محمدانس عبادصدیقی

حضرت مولانا محمدقاسم مظفرپوری رحمہ ﷲ بالآخر طویل علالت کے بعد ابدی اورنہ ختم ہونے والی دنیا کی طرف کوچ کرگئے اناللہ وانالیہ راجعون

موت سے کس کو رستگاری ہے ؛موت اس کی ہے جس پہ زمانہ کرے افسوس ؛اس فانی دنیامیں کون ایسی ذات ہے جو سدا کے لئے آئی ہے ؟فنا ہونے کے لئے ہی خالق حقیقی نے کائنات کوبسایا ؛انسانوں سے دنیا آباد کیا؛صرف ﷲ تعالی کی ذات کو دوام ہے حضرت مولانا محمدقاسم صاحب مظفرپوری کی وفات ایک عہد کی وفات ہے ؛ایک زمانے کاخاتمہ ہے ؛آپ کے جانے سے زریں اور روشن صدی کی بساط پلٹ گئ ہے ؛حضرت مولانا کیانہیں تھے ؛سدابہار تھے ؛عہدآفریں تھے ؛علم وفضل کے کوہ گراں تھے ؛تقوی وصلاح کے پیکر تھے ؛فقاہت کو آپ کی ذات سے وقار نصیب تھی ؛حدیث اور فن اسماء رجال کی دقیقہ سنجیوں کو آپ کی ذات میں تسکین جاں نصیب ہوتی ؛تفسیر کی باریکیوں کو یقینا آپ کی ذات سے جمال آرائی ملتی تھی ؛حلقہء تدریس کو آپ کی علمی انجمن میں عزوشرف ملتا تھا ؛ آپ جامعہ رحمانیہ سوپول دربھنگہ کے شیخ الحدیث رہے ؛امارت شرعیہ بہار کے قاضی شریعت تھے ؛سینکڑوں ادارے کے سرپرست ونگران تھے ؛ہندوستان کے بڑے علماء اور فقہامیں آپ کی ذات گرامی سرفہرست تھی ؛حضرت مولانا قاضی مجاہدالاسلام قاسمی رحمہ ﷲ کے ہم عصر اور ہم فکر تھے حضرت قاضی صاحب رحمہ ﷲ آپ کی فقاہت ؛علمی گہرائی ؛اور معاملہ فہمی پہ بیحد اعتماد کرتے تھے بلکہ آپ کابڑا احترام بھی فرماتے تھے ؛حضرت مولانا محمدقاسم صاحب مظفرپوری نرم دل ؛شیریں زباں ؛اور بیحد متواضع تھے ؛ شمالی بہار کے تقریبا ہرگاؤں میں آپ تشریف لے گئے اور اپنی دل پذیر تقریروں سے لوگوں کو سیراب کئے ؛متھلانچل کے آپ سرپرست تھے ؛ہرجلسے ؛انجمن ؛اوردینی اجتماعات کے آپ میر محفل اور صدر جلسہ ہواکرتے؛سینکڑوں سماجی جھگڑوں کو آپ نے ختم کیا ؛بےشمار آپسی تنازعات کو آپ نے حل کیا آپ اہل علم کے میر کارواں تو تھے ہی لیکن عوامی طبقے میں بھی بہت ہی زیادہ مقبول ومحبوب تھے ؛تقریبا شمالی بہار کے ہربستی کے لوگ آپ سے محبت کرتے ؛آپ کااحترام کرتے کوشش کرتے کہ ہرتقریب میں آپ تشریف لائیں معاشرتی اور سماجی اختلافات میں آپ کو فیصل بنایا جاتا آپ کے فیصلے پہ فریقین سرتسلیم خم کرنے میں اپنے لئے افتخار محسوس کرتے آج شمالی بہار ایک عظیم مربی ؛مصلح اور مخلص سرپرست سے محروم ہوگیا ؛بلکہ آپ داغ یتیمی دیےکرچلے گئے مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ میں زیرتعلیم تھاسن ٢٠٠١عیسوی حضرت قاضی مجاہدالاسلام قاسمی رحمہ ﷲ کی وفات کاسانحہ پیش آیا تھا حضرت قاضی صاحب مدرسہ اسلامیہ کے صدر بارقار تھے آپ کی وفات کے بعد حضرت مولانامحمدقاسم صاحب مظفرپوری مدرسہ اسلامیہ کے صدر مقرر کے گئے آپ کثرت سے مدرسہ اسلامیہ تشریف لاتےایک مرتبہ اتفاق سے مدرسے کے دفتر میں آپ فروکش تھے حضرت مولانامفتی ابوبکر قاسمی حفظہ ﷲ استاذ مدرسہ اسلامیہ شکر پور بھروار کاحکم ہوا کہ جاؤ حضرت مولانا کی خدمت کرو خدمت عالیہ میں حاضر ہوا نام پوچھاگیا تعارف کروایا آج تک مجھے یاد ہے آپ نے نحوی وصرفی کچھ سوالات کئے وزن شعری کے وقت غیرمنصرف کو منصرف پڑھاجاسکتاہے یا نہیں کوئی اس سلسلے کی مثال ہو تو پیش کرو بندہ نے فورا أعد ذكر نعمانٍ لنا إن ذكره هو المسك ما كررته يتضوع پڑھ کر سنایا آپ نےجواب پسندفرمایا؛حوصلہ افزاءکلمات کہے ؛دعاؤں سے نوازا؛یہ میری پہلی ملاقات تھی ؛آپ کی بارگاہ میں حاضری کا پہلا موقع تھا آپ کی ذات میں اس قدر مقناطیسیت تھی کہ اسے جملوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ؛آپ عظیم مربی تھے آپ علم کی کاریگری کرتےتھے ؛ساتھ ساتھ کردار وعمل کی تنسیق پہ بھی زور دیتے؛آپ عرصے تک تدریس سے وابستہ رہے طلبائے مدارس کی تربیت پہ خوب زور دیتے مدرسوں کے اساتذہ سے اس کے لئے وعدہ لیتے آپ زمینی سطح پہ کام کرتے تھے ؛کروفر ؛اور شہرت وناموری کو خاطر میں نہ لاتے سادگی آپ کی ذات کاحصہ تھی ؛خاکساری آپ کے سراپا سے مسکرامسکرا کر باتیں کرتی ؛آپ دیہاتوں اور قصبات میں کبھی بھی اپنے علمی کمالات ؛اورشہرت مقبولیت کو آڑے نہیں آنے دیا اور نہ ہی اس کا اظہار کیا ہرکس وناکس کی بات آپ سنتے ہیں بہت غور سے سنتے ؛اور ان کے سوالات یا اشکالات کا ہمدردی کے ساتھ جواب دیتے ہم نے اب تک اس قدر ہردل عزیز انسان کو نہیں دیکھا جو بیک وقت محدث بھی ہو ؛فقیہ بھی ہو ؛خطیب بھی ہو ؛مصنف بھی ہو ؛پرسنل لاء کے محرک اولین میں سے ہو ؛امارت شرعیہ کے باوقار اور بیحد معتمد قاضی ہو ؛فقہ اکیڈمی کے بانیان میں سے ہو اور لوگوں میں اس قدر ہردل عزیز بھی ہو ؛کوئی انتہائی ناہنجار ہی ہوگا جسے آپ کی ذات سے اختلاف ہو میں یہ سمجھتاہوں کہ آپ کی ذہانت وفہامت ؛آپ کی دور اندیشی ؛ بابصیرت نگاہ ؛عمیق فکرونظر اور اخلاق کریمانہ کی وجہ سے بڑے سے بڑے دلیری کا دعوی کرنے والے آپ کے سامنے آکر سرد ہوجاتااور آپ کے آستانے پہ سپر ہوکر جاتا ؛آج یقینا بہار کی علمی وتحقیقی انجمن لٹ گئ ہے ملک ہندوستان کی سرزمین اپنے قیمتی لعل کو کھودیا ہے ایسا لعل جو ملک وملت کی تعمیر کے ہمہ دم کوشاں رہا ؛جو مخلص بھی تھا ؛مفکر بھی تھا ؛وفاشعار بھی تھا ؛جفاکش بھی تھا ؛انسانیت کا غم خوار بھی تھا ؛جن کے جانے سے ایک عہد رخصت ہوگیا آپ دارالعلوم دیوبند کے قدیم وممتاز فاضل تھے ؛متصلب محقق تھے ؛سینکڑوں قضات کے معاملات حل کئے ؛ہزاروں قاضیوں کی آپ نے تربیت کی ؛کئ علمی وتحقیقی کتابیں آپ کے اشہب قلم سے منصہ شہود ہوئیں ؛مقالات اس کے سوا ہیں ؛فقہ اکیڈمی انڈیا کےرکن تاسیسی تھے بلکہ حضرت قاضی مجاہدالاسلام صاحب رحمہ ﷲ کے بعد سب سے متفق علیہ شخصیت آپ ہی کی تھی بہار ضلع مظفرپور کی امنگواں مادھوپور بستی آپ کا وطن مالوف تھا آپ آج ہم سے جدا ہوگئے سدا کے لئے داربقاء کے ہوگئے ﷲ تعالی آپ کی مغفرت فرمائے درجات بلند فرمائے آمین

اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں

روئیے کس کے لیے کس کس کا ماتم کیجئے

محمدانس عباد صدیقی

جدہ سعودی عرب

یکم ستمبر ٢٠٢٠ منگل بوقت ٣بجکر ٢١منٹ

Comments are closed.