حضرت مولانا قاسم صاحب مظفرپور ی کاوصال ایک بہت بڑاحادثہ ہے! محمد حسن ندوی

حضرت مولانا قاسم صاحب مظفرپور ی کاوصال ایک بہت بڑاحادثہ ہے
محمد حسن ندوی
یہ خبر ہمارے لیے حادثہ فاجعہ سے کم نہیں کہ حضرت مولاناطویل علالت کےبعدرات تین بجے اللہ کے پیارے ہوگیے اناللہ واناالیہ راجعون اناللہ مااخذ ولہ مااعطی وکل شیء الی اجل مسمیٰ
حضرت والا کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں،آپ گوناگوں صفات کے حامل تھے ،جہاں آپ علمی دنیاں میں اپنے علم وفقاہت کی وجہ سے مشہور تھے وہیں عمل اور زہد وتقوی میں بے مثال تھے، خاص طور پر فقہ وفتاویٰ میں جو عبور اور تعمق حاصل تھا وہ آپ ہی کا حصہ تھا ،اس کے علاؤہ فقہی اصول وضوابط پرہی نہیں بلکہ نصوصِ شرعیہ اورفقہ حنفی کے علاؤہ دیگر ایمہ مجتھدین کی اصولی کتابوں پر بڑی نظر تھی، نیزکارقضاء کو انجام دینے اور فریقین کے گتھیوں کو سلجھانے میں آپ کو یدطولی حاصل تھا،نہ صرف آپ اس فن کے ماہر تھے بلکہ کئی سالوں تک دارالقضاء مدرسہ رحمانیہ سپول دربھنگہ میں منصب قضا پر فائز رہے آپ کو فیصلہ کرنےکا حق حاصل تھا،یہاں تک کہ مرکزی دارالقضاء کے اہم مقدمات کے فیصلے میں آپ سے مشورہ لیاجاتا،حضرت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب رحمہ اللہ کےرفیق تھے،امارت شریعیہ بہارواڈیسہ کے شعبہ قضاوافتاء سرپرست تھے،فقہ اکیڈمی کے آپ رکن رکین تھے،ہرسال آپ اس کے سیمنار میں شرکت کرتے،اکثرایک نشست آپ کی صدارت میں منعقد ہوتی،اخیرمیں صدارتی گفتگو بہت ہی جامع اور مانع ہواکرتی،بلکہ راقم نے اکثردیکھاکہ آپ کے کلیدی اور صدارتی کلمات کے بعد بہت سے شرکائے سیمنار کے اشکالات دورہوجاتے ،
آپ کی کتاب رہنمائے قاضی اور ادلۃالحنفیہ اپنی مثال آپ ہے ،اس کے علاؤہ آپ بہت متواضع تھے منکسرالمزاج تھے،سادہ لوح تھے،ہم چھوٹوں ںسے بھی بہت ہی محبت اور شفقت کے ساتھ ملتے،ابھی دوسال قبل بھروچ کے ایک مدرسے میں تشریف لاءےتھے ،وقت نکال کر دارالعلوم ماٹلی والا تشریف لائے، راقم کو زیارت اور ملاقات اور استفادہ کا موقع ملا،میں نےاپنی ایک کتاب( فھم مشکلات الحدیث)آپ کی خدمت میں پیش کی توبہت دعائیں دیں اس کے علاوہ میرےناناحضرت مولاناممتازعلی المظاہری رحمہ اللہ اور میرے والد محترم مولانا احمد حسین صاحب المظاہری رحمہ اللہ سے آپ کوبڑی عقیدت تھی ،بلکہ یکہتہ اور مضافات کے باشندگان سے ایک قلبی انسیت تھی،سال میں ایک دومرتبہ آپ ضروریکہتہ تشریف لاتے اور اپنے پندونصایح سے لوگوں کو مستفید فرماتے،یہی وجہ ہے آپ معہدالبنات یعقوبیہ کی تاحیات سرپرستی کیں اور آپ کی ہدایات وارشادات پریہ مدرسہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے
بہرحال حضرت مولانا کاحادثہ بہت بڑاحادثہ ہے،اللہ تعالی سے یہی دعاہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت کی بال بال مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاکرے
1/9/20

Comments are closed.