آوازدوست

عبداللہ عزیزی
زندگــی میں رشتے ملا ہی کرتے ہیں۔ مگر ایک انسانی رشتہ ایسا ہے ، جس سے زندگی ملا کرتی ہے ، جس سے کائنات کی ہر چیز اچھی لگنے لگتی ہے۔ جو انسان کے ہر قدم کو نیا موڑ دیتا ہے ، جو ظرفِ حیات کو کوزۂِ نور بنادیتا ہے۔
دوستـــی ایک آفاقی جذبہ ہے ، ایک پرکیف نشہ ہے ، بلکہ جینے کی اصل وجہ اور ہر غم کی واحد دوا ہے۔ ایک ایسا رشتہ ہے ، جہاں کچھ مانگا نہیں ، صرف دیا جاتا ہے۔
دوستـــی کوئی کھوج نہیں ہوتی ، ہر کسی سے ہر روز نہیں ہوتی ، مگر ہوتی ہے تو مختصر سی زندگی میں رنگ بھر جاتا ہے۔
دوســت خالقِ کائنات کا ایک حسین تحفہ ہے ، گلشنِ ہستی کا ایک خوبصورت پھول۔ وہ لفظ نہیں ، جو مٹ جائے، عمر نہیں ، جو ڈھل جائے، سفر نہیں ، جو کٹ جائے۔ وہ تو ایک احساس ہے جس کے لیے جیا جائے ، تو زندگی بھی کم پڑجائے۔
ایک دوســت اپنے دوست کا ماں کی طرح خیال رکھتا ہے،باپ کی طرح ڈانٹتا ہے، بہن کی طرح چھیــڑتا ہے، معشوقہ کی طرح پیار کرتاہے، چلتے وقت قدم بن جاتا ہے— اداسی میں مسکان لاتا ہے — روتے ہیں ، تو ٹشو پیپر بن کر ہمارے آنسو بھی پوچھتاہے۔۔۔ خراب موڈ کو ہنس کر برداشت کرتا ہے— ہمیں پڑھتا ہے۔۔۔ سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔ ہمارے چھوٹے چھوٹے آنسوؤں کے پیچھے چھپی بڑی بڑی وجوہات کو بلا سنے ہی بھانپ لیتا ہے۔۔۔ خامیوں سے واقف ہوتے ہوئے بھی محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
_بعضےدوســت تاروں کی طرح بھی ہوتے ہیں، ہم سے دور، بہت دور — نگاہوں سے اوجھـل، لیکن۔۔۔ ہم ان کے قرب کا احساس لے کر جی رہے ہوتے ہیں۔
_یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس رشتے کو سنبھال رکھنا بہت مشکل اور کٹھن کام ہوتا ہے ، جتنی دیر رشتہ کے قائم ہونے میں لگتی ہے ، اس سے کہیں کم وقت بکھرنے میں لگتا ہے۔ پھر ہم جس قدر رشتےکی موجودگی پر خوش ہوتے ہیں ، اس سے کہیں زیادہ رنج و ملال سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
رشتوںمیں دراڑیں ڈالنے والی ایک بڑی وجہ غلط فہمی ہوتی ہے ، جو حقیقی غلطی سے شروع ہوکر اندر ہی اندر پھولتی اور بڑھتی رہتی ہے ، نتیجتاً ایک مضبوط اور عـزیـــز از جان رشتہ ایک چھوٹی سی غلط فہمی کا شکار ہوکر تباہ ہوجاتا ہے ۔ پھر دوست چھوڑ دیتے ہیں۔
رشتوں کی مضبوطی آپ کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے ، انہیں اپنی غلط فہمیوں اور بدگمانیوں کی بھینٹ چڑھانے کے بجائے اعلی ظرفی کا ثبوت دیتے ہوئے ان کا جواب خود ہی ڈھونڈھ لینا چاہیے۔ کہ چاہنے والے بڑی مشکل سے ملا کرتے ہیں۔ انسانی زندگی کیا ہے ؟ کچھ بھی نہیں !! ایک ستارہ چمکا اور ٹوٹ گیا ، ایک کھلونا ، جو قدرت نے کھیلا اور توڑ دیا ، ایسی مختصر زندگی ضد اور ہٹ دھرمی کی نذر نہ کرنی چاہیے۔ ویسے بھی اگر دوستی میں کبھی کوئی درد ملے تو کیا ہوا؟؟ درد ہی میں دوستوں کی پہچان ہوتی ہے ۔
میرے پیارے دوست !! تو زندگی بھر خوش رہے—! آسمان کی بلندیاں چھوئے—! تجھےکوئی غم نہ ملے—! تو جو زندگی بسر کرے وہ بادشاہوں کے مثل ہو! ساری مشکلیں دور ہوں! تو سدا سلامت رہے!

کوئی دوست پرانا نہیں ہوتا
کچھ دن بات نہ کرے تو بیگانا نہیں ہوتا
ارے دوستوں میں دوری تو آتی رہتی ہے
مگر دوری کا مطلب بھلانا نہیں ہوتا

Comments are closed.