صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
جب تعلیم ایک تھی، تو سائنس اور علم ایک تھے۔۔ تب سائنس کا ماہر دینی علم کا بھی فاضل ہوتا تھا۔۔ پھر علم اور سائنس الگ ہوتے گئے۔۔ پھر علوم کی شاخیں بڑھتی گئیں۔۔ اور ۔۔ پھر تعلیم دو ہوگئی۔۔
اب سائنسی و عصری علوم الگ ہیں، اور شرعی و دینی علوم الگ ہیں۔۔۔ تقسیم تو ان دونوں کے اندر بھی ہیں، اور وہ فطری بھی ہیں۔۔۔ لیکن دینی علوم میں سائنس کی لازمی ضرورت موجود نہیں ہے۔۔۔ اور عصری علوم میں شریعت کی بنیادی تعلیم بھی مفقود ہے۔۔۔
یوں اب تعلیم دو ہوگئی ہے۔۔ اور علم اور سائنس الگ ہوگئے ہیں۔۔ یہ غیر فطری ہے۔۔ علم ہی کا نام سائنس ہے، اور سائنس سے ہی علم کی خوبی آتی ہے۔۔۔ قرآن نے سائنس کو خشیت الہی سے جوڑا ہے، اور علم کو اپنی خالقیت کی سائنس سے باندھا ہے۔۔۔
تو تعلیم ایک ہے، اور سائنس اور علم ایک ہیں۔۔ مضامین کا تنوع رہے گا، اور اپنی پسند کے میدان منتخب ہوں گے۔۔ لیکن سائنس کو شریعت کا علم مطلوب رہے گا، اور دینی علم میں سائنس کی ضرورت بنی رہے گی۔۔۔
تعلیم کی اس روح کے ساتھ اسلام کی تہذیب جلوہ گر ہوگی۔۔ پھر زندگی میں دنیا کی بہار ہوگی، اور دینی آداب واخلاقیات کی شان ہوگی۔۔۔
آج ہمارے سماج میں عصری علوم کے ماہرین موجود ہیں، کیا وہ دینی علم پانے والوں کےلئے عصری علوم کے آن لائن مختصر کورس جاری کرسکتے ہیں؟ بڑی منفعت کا سامان ہوجائے گا ۔۔۔ اور ۔۔۔ یوں ہی دینی علوم کے فاضلین موجود ہیں، کیا وہ عصری علوم پانے والوں کےلئے دینی وتہذیبی شعور اور شرعی معلومات کے آن لائن مختصر کورس چلا سکتے ہیں؟ بڑی ضرورت پوری ہونے لگے گی۔۔۔
آئیے۔ اس پر سوچتے ہیں، کچھ خاکے بناتے، اور کچھ اقدام کرتے ہیں۔۔ آج کے حالات میں زیادہ ضروری اور زیادہ سہل بھی ہوگا۔۔ قابل عمل بھی ہوگا۔
خدا حافظ
22 ستمبر 2020
4 صفر 1442
Comments are closed.